یورپ کے ملازمت پیشہ طبقے میں غربت بڑھتی ہوئی
14 نومبر 2016وفاقی جرمن دارالحکومت برلن سے پیر چودہ نومبر کو موصولہ نیوز ایجنسی ڈی پی اے کی رپورٹوں کے مطابق یورپی یونین میں ملازمت پیشہ سماجی طبقے کو اس بلاک میں اقتصادی بہتری کے باوجود بڑھتی ہوئی غربت کا سامنا ہے۔
جرمنی کے بَیرٹَلزمان انسٹیٹیوٹ کے تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ برس پوری یورپی یونین میں 7.8 فیصد کل وقتی کارکنوں کوغربت کا سامنا تھا حالانکہ اس سے صرف دو سال قبل 2013ء میں ملازمت پیشہ یورپی طبقے میں اسی غربت کا تناسب 7.2 فیصد تھا۔ اس کا مطلب ہے محض دو برسوں میں غربت کے شکار ایسے یورپی شہریوں کی مجموعی تعداد میں 0.6 فیصد کا اضافہ۔
بَیرٹَلزمان انسٹیٹیوٹ نے اس حوالے سے پیر کے روز اپنے جو اعداد و شمار جاری کیے، انہیں یورپی یونین میں سماجی ناانصافی کے پیمانے یا Social Injustice Index 2016 کا نام دیا گیا ہے۔
انڈکس کے مطابق یورپی کارکنوں میں غربت کی شرح میں اس اضافے کا سامنا خاص طور پر یونین کے سب سے زیادہ آبادی والے ملک اور یورپ کی سب سے بڑی معیشت جرمنی میں بہت ہی واضح ہے۔ اس کا ایک ثبوت یہ ہے کہ جرمنی میں ورکنگ کلاس کے شہریوں میں غربت کا تناسب 2009ء میں صرف 5.1 فیصد تھا، جو 2014ء میں 50 فیصد کے قریب اضافے کے ساتھ 7.5 فیصد ہو چکا تھا۔
پھر گزشتہ برس 2015ء میں چانسلر میرکل کی حکومت نے ملک میں کارکنوں کے لیے کم از کم قانونی اجرتوں کا معیار مقرر کر دیا تھا، جس کے بعد عام جرمن کارکنوں میں پائی جانے والی غربت 7.5 فیصد سے کچھ کم تو ہوئی تاہم یہ شرح اس سال اب تک بھی 7.1 فیصد بنتی ہے۔
بَیرٹَلزمان انسٹیٹیوٹ جرمنی کی بَیرٹَلزمان فاؤنڈیشن کا ایک ذیلی ادارہ ہے۔ اس فاؤنڈیشن کے ایک اعلیٰ عہدیدار آرٹ دے گِیوز نے یورپی ملازمت پیشہ کارکنوں اور ان کے خاندانوں میں پائی جانے والی اس غربت کے بارے میں کہا، ’’کسی بھی کل وقتی ملازمت کا مطلب صرف متعلقہ کارکن کے لیے ماہانہ تنخواہ یا اجرت ہی نہیں ہونا چاہیے بلکہ یہ آمدنی اتنی لازمی طور پر ہونی چاہیے کہ متعلقہ کارکن اور اس کے اہل خانہ کا مالی طور پر گزارہ بھی ہو سکے۔‘‘
آرٹ دے گِیوز نے کہا، ’’ایسے افراد کی تعداد میں مسلسل اضافہ، جو کوئی کام کاج یا ملازمت کرنے کے باوجود مالی طور پر اپنا گزارہ نہ کر سکیں، ہمارے اقتصادی اور سماجی نظام کی انسان دوستی اور انصاف پسندی کو بری طرح نقصان پہنچا رہا ہے۔‘‘