1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

امريکا اقوام متحدہ کی ہيومن رائٹس کونسل سے بھی دستبردار

20 جون 2018

امريکا نے اسرائيل کے ساتھ امتيازی سلوک کی وجہ سے اقوام متحدہ کی ہيومن رائٹس کونسل سے عليحدگی کا اعلان کر ديا ہے۔ اس فيصلے پر عالمی سطح پر رد عمل سامنے آ رہا ہے۔

https://p.dw.com/p/2zt7L
USA Washington Ankündigung Austritt aus UN-Menschenrechtsrat | Nikki Haley
تصویر: Reuters/T.S. Jordan

امريکا نے اقوام متحدہ کی ہيومن رائٹس کونسل سے دستبرداری کا اعلان کر ديا ہے۔ اقوام متحدہ ميں امريکی سفير نکی ہيلی نے منگل کے روز اس بارے ميں اعلان کرتے ہوئے کہا کہ واشنگٹن حکومت نے يہ فيصلہ انسانی حقوق کی کونسل کی جانب سے ’اسرائيل مخالف‘ موقف کی بنياد پر کيا ہے۔ ہيلی نے کڑی تنقيد کرتے ہوئے کہا کہ يہ ادارہ اپنے نام اور اعلی رتبے کے لائق ہی نہيں اور يہ کہ ماضی ميں امريکا نے کونسل ميں تبديلی کے کئی مواقع فراہم کيے، جن ميں کچھ نہ ہو سکا۔ امريکی سفير نے مزيد کہا کہ اقوام متحدہ کی انسانی حقوق سے متعلق کونسل کے ارکان ميں کيوبا، چين، وينزويلا اور کانگو جيسے وہ ملک بھی شامل ہيں جو انسانی حقوق کی شديد خلاف ورزيوں کے مرتکب پائے جا چکے ہيں۔

واشنگٹن حکومت کی جانب سے يہ فيصلہ اقوام متحدہ ميں انسانی حقوق سے متعلق محکمے کے سربراہ زيد رعد الحسين کی امريکا پر تنقيد کے ايک روز بعد سامنے آيا۔ الحسين نے امريکا ميں تارکين وطن کی ان کے بچوں سے عليحدگی سے متعلق پاليسی کو شديد تنقيد کا نشانہ بنايا۔ تاہم اقوام متحدہ کی ہيومن رائٹس کونسل سے دستبرداری کا اعلان کرتے وقت نکی ہيلی نے وجہ بيان کی کہ سينتاليس رکنی اس کونسل کا اسرائيل کے ساتھ رویہ امتيازی ہے۔ يہ امر اہم ہے کہ امريکا تبديليوں کا مطالبہ کرتے ہوئے اس کونسل سے دستبرداری کی دھمکی پچھلے قريب ايک سال سے ديتا آيا ہے۔ نکی ہيلی نے البتہ دارالحکومت واشنگٹن ميں بيان ديتے ہوئے يہ بھی کہا کہ يہ فيصلہ مستقل نہيں ہے اور اگر کونسل ميں اصلاحات متعارف کرائی جاتی ہيں، تو امريکا دوبارہ اس کا رکن بن سکتا ہے۔ اسرائيلی وزير اعظم بينجمن نيتن ياہو نے اس امريکی اقدام کو ’دليرانہ‘ قرار ديا ہے۔

اس پيش رفت پر رد عمل بھی جاری ہے۔ انسانی حقوق سے متعلق بارہ مختلف اداروں نے اپنے ايک مشترکہ بيان ميں کہا ہے کہ انسانی حقوق کونسل کی کارکردگی کے حوالے سے تحفظات حقيقی ضرور ہيں تاہم يہ امريکا کی اس سے دستبرداری کا جواز نہيں۔ ہيومن رائٹس واچ کے ايگزيکيٹو ڈائريکٹر نے اس بارے ميں کہا، ’’ايسا لگتا ہے کہ امريکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو صرف يہی فکر ہے کہ اسرائيل کو کيسے بچايا جائے۔‘‘ زيد رعد الحسين نے بھی امريکی فيصلے کو مايوس کن قرار ديا۔ انہوں نے کہا کہ امريکا کو پيچھے ہٹنے کے بجائے زيادہ فعال کردار ادا کرنا چاہيے۔

پچھلے سال جنوری سے لے کر اب تک امريکا ماحولياتی تبديليوں کے مضر اثرات کو محدود کرنے سے متعلق پيرس معاہدے اور ايرانی جوہری ڈيل جيسے بڑے عالمی معاہدوں سے دستبرداری کا اعلان کر چکا ہے۔ اس کے علاوہ  امریکا اقوام متحدہ کی تعليم اور ثقافت سے متعلق آرگنائزيشن سے بھی الگ ہو چکا ہے۔

جوہری معاہدے سے امريکا کی دستبرداری: ايرانی کاروباری ادارے پريشان

ع س / ع ا، نيوز ايجنسياں

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید