امریکا اور شمالی کوریا کی سمٹ کا وقت، جگہ طے ہو گئے، ٹرمپ
5 مئی 2018امریکی دارالحکومت واشنگٹن سے ہفتہ پانچ مئی کو ملنے والی نیوز ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کی رپورٹوں کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ نے جمعہ چار مئی کو امریکی ریاست ٹیکساس کے شہر ڈیلس روانہ ہونے سے قبل وائٹ ہاؤس میں صحافیوں کو بتایا، ’’(میری شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ اُن سے) ملاقات کے لیے وقت اور جگہ کا تعین ہو گیا ہے، اور تفصیلات کا اعلان بھی جلد ہی کر دیا جائے گا۔‘‘
’عین وقت پر‘ شمالی اور جنوبی کوریا کا وقت بھی ایک ہو گیا
شمالی کوریا جوہری تجرباتی مرکز کو بند کر دے گا
اس حوالے سے وائٹ ہاؤس کی طرف سے یہ بھی بتایا گیا کہ اسی مہینے کی بائیس تاریخ کو صدر ٹرمپ جنوبی کوریا کے صدر مون جے اِن سے ایک ملاقات کریں گے، جس میں جزیرہ نما کوریا پر ہونے والی نئی پیش رفت سے متعلق تبادلہ خیال کیا جائے گا۔‘‘
ٹرمپ اور اِن کی یہ ملاقات جنوبی کوریائی صدر کی شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ اُن کے ساتھ اس تاریخی ملاقات کے نتائج پر گفتگو کے حوالے سے بھی بہت اہم ہو گی، جو 27 اپریل کو دونوں کوریائی ریاستوں کے مابین غیر فوجی علاقے کے جنوبی کوریائی حصے میں ہوئی تھی۔
اسی سمٹ میں دونوں کوریائی رہنماؤں نے جزیرہ نما کوریا پر کشیدگی کے خاتمے کے سلسلے میں بڑی پیش رفت کی تھی اور یہ بھی طے ہوا تھا کہ کمیونسٹ کوریا کے رہنما کے پہلے دورہ جنوبی کوریا کے بعد جنوبی کوریائی صدر مون جے اِن بھی اس سال موسم خزاں میں شمالی کوریا کا جوابی دورہ کریں گے۔
اس کے علاوہ آج ہی ہفتہ پانچ مئی کے روز یہ پیش رفت بھی اسی تاریخی کوریائی سمٹ کے نتائج ہی کا حصہ تھی کہ شمالی کوریا نے اپنے معیاری وقت میں تبدیلی کرتے ہوئے بین الاقوامی ٹائم زون کے حوالے سے اسے دوبارہ جنوبی کوریا کے ٹائم زون کے برابر کر دیا۔
بےزبانی کا خاتمہ، فوجی حدبندی لائن پر ہاتھوں میں ہاتھ، تبصرہ
کوریائی ریاستوں کے رہنماؤں کی تاریخی ملاقات، توجہ امن پر
ٹرمپ کی جنوبی کوریائی صدر کے ساتھ قریب ڈھائی ہفتے بعد ہونے والی اس آئندہ ملاقات کے بارے میں وائٹ ہاؤس کی طرف سے تفصیلات بتاتے ہوئے یہ بھی کہا گیا کہ ڈونلڈ ٹرمپ مون جے اِن کے ساتھ ملاقات میں اپنی کم جونگ اُن کے ساتھ سربراہی ملاقات کے بارے میں بھی مشورے کریں گے۔
اس موقف سے ماہرین نے مطلب یہ اخذ کیا ہے کہ زیادہ امکان یہ ہے کہ امریکا اور شمالی کوریا کی تاریخی سمٹ بائیس مئی کے بعد ہی ہو گی۔ ٹرمپ نے اس سال مارچ میں شمالی کوریائی رہنما کم جونگ اُن کی مذاکرات کی پیشکش غیر متوقع طور پر قبول کر لی تھی۔
ٹرمپ نے اُن سے ملاقات پر رضامندی شمالی کوریائی لیڈر کی طرف سے اس واضح اشارے کے بعد ظاہر کی تھی کہ کمیونسٹ کوریا اپنے جوہری اور بیلسٹک میزائل پروگراموں کو معطل کر دینے اور جزیرہ نما کوریا کو ایٹمی ہتھیاروں سے پاک علاقہ بنانے سے متعلق بات چیت پر بھی تیار ہے۔
شمالی کوریا نے جوہری اور میزائل پروگرامز ترک کرنے کا اعلان کر دیا
صدر ٹرمپ کا شمالی کوریا سے براہ راست رابطوں کا انکشاف
شمالی اور جنوبی کوریا کے مابین جنگ 1953ء میں ایک فائر بندی معاہدے کے ساتھ رک گئی تھی لیکن تکنیکی طور پر یہ دونوں حریف ہمسایہ ریاستیں ابھی تک حالت جنگ میں ہیں۔ عشروں پہلے سے امریکا نے ایک اتحادی ملک کے طور پر جنوبی کوریا میں مجموعی طور پر اپنے 30 ہزار کے قریب فوجی تعینات کر رکھے ہیں۔
امید ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ اور کم جونگ اُن کی ملاقات میں مثبت پیش رفت کے بعد مستقبل قریب میں کوریائی جنگ کے باقاعدہ خاتمے کی منزل حاصل کرتے ہوئے ممکنہ طور پر ایک امن معاہدہ بھی طے پا سکتا ہے۔
م م / ع ح ق / اے پی