امریکا اور طالبان کے مابین مجوزہ امن معاہدے پر پیش رفت
26 جنوری 2019افغانستان میں گزشتہ سترہ برس سے جاری جنگ کے خاتمے کے لیے امریکی حکام اور طالبان نمائندوں کے مابین جاری مذاکرات کا پہلا دور آج ہفتے کے روز مکمل ہو گیا ہے۔ طالبان کے ذرائع کے مطابق قطر میں جاری مذاکرات کے اس پہلے دور میں فریقین نے کئی اہم نکات پر اتفاق کیا ہے۔
نیوز ایجنسی روئٹرز کے اپنے ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ مذاکرات کے دوران دونوں فریقین یعنی امریکا اور طالبان، کی جانب سے لچک دکھائی گئی۔ فریقین نے اس بات پر اتفاق کیا ہے کہ مستقبل میں ممکنہ امن معاہدہ طے پانے کے اٹھارہ ماہ کے اندر غیر ملکی فوجیں افغانستان سے نکل جائیں گی۔
سفارتی ذرائع کے مطابق افغانستان کے لیے امریکا کے خصوصی مندوب زلمے خلیل زاد طالبان کے ساتھ چھ روز سے جاری مذاکرات کا پہلا دور ختم ہونے کے بعد کابل روانہ ہو رہے ہیں جہاں وہ افغان صدر اشرف غنی سے ملاقات کر کے انہیں اب تک کی پیش رفت سے آگاہ کریں گے۔
اب تک یہ واضح نہیں ہے کہ مذاکرات کے پہلے دور کے اختتام کے بعد کوئی مشترکہ بیان جاری کیا جائے گا یا نہیں۔ کابل میں امریکی سفارت خانے نے بھی اس ضمن میں کوئی بیان جاری نہیں کیا ہے۔
روئٹرز نے طالبان ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ طالبان نے واشنگٹن حکومت کا ایک دیرینہ مطالبہ تسلیم کرتے ہوئے امریکا کو اس یقین دہانی کی پیش کش کر دی ہے کہ افغانستان مستقبل میں القاعدہ یا داعش کے جنگجوؤں کو امریکا اور اس کے اتحادی ممالک پر حملوں کے لیے اپنی سرزمین استعمال کرنے کی اجازت نہیں دے گا۔
طالبان کا کہنا ہے کہ وہ افغانستان میں جنگ بندی کے بارے میں ’ٹائم لائن‘ طے کریں گے لیکن افغان نمائندوں کے ساتھ مذاکرات صرف اسی وقت کیے جائیں گے جب فائر بندی پر عمل درآمد شروع ہو جائے گا۔
نیوز ایجنسوں نے طالبان ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ امن معاہدے کے لیے جن نکات پر اب تک اتفاق کیا گیا ہے ان میں فریقین کی جانب سے قیدیوں کی رہائی اور تبادلے، طالبان رہنماؤں پر عائد امریکی اور بین الاقوامی سفری پابندیوں کے خاتمے اور افغانستان میں ممکنہ جنگ بندی کے بعد عبوری حکومت کے قیام کے امکانات شامل ہیں۔
ش ح / ع ح (روئٹرز)