امریکہ: کینسر کے سبب ہونے والی اموات میں بدستور کمی
17 جون 2011ان نئے اندازوں کے مطابق امریکہ میں مجموعی طور پر کینسر کے 1,596,670 نئے کیسس کا پتہ لگا ہے جبکہ 2011ء میں اب تک 571,950 امریکی باشندے سرطان کا شکار ہو کر لقمہ اجل بنے ہیں۔ تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق امریکہ میں 2001ء سے لے کر2007ء تک کینسر کی مختلف اقسام کے سبب ہونے والی مردوں کی اموات کی شرح میں سالانہ 1.9 فیصد کمی آئی، جبکہ عورتوں میں یہ شرح 1.5 فیصد ریکارڈ کی گئی۔
کینسر سے متعلق اس سالانہ رپورٹ سے یہ انکشاف بھی ہوا ہے کہ اعلیٰ تعیلم یافتہ امریکی باشندوں کے مقابلے میں بہت معمولی تعلیم حاصل کرنے والے امریکیوں کے اندر کینسر میں مبتلا ہو کر ہلاک ہونے کے امکانات دوگنا ہوتے ہیں۔ امریکہ میں 1998ء سے اب تک مختلف نسلی گروپوں سے تعلق رکھنے والے مردوں اور خواتین میں کسی بھی قسم کے سرطان میں مبتلا ہو کر مرنے کی شرح میں کمی واقع ہوئی ہے۔ تاہم بھارتی نسل سے تعلق رکھنے والے امریکیوں اورالاسکا کی باشندہ مگر امریکہ میں آباد خواتین میں کینسر میں مبتلا ہو کر جان سے ہاتھ دھو بیٹھنے والیوں کی شرح میں کوئی فرق دیکھنے میں نہیں آیا۔
سیاہ فام اور ہسپانوی نژاد مردوں میں سالانہ بنیادوں پر سرطان کے سبب ہونے والی اموات میں سب سے زیادہ کمی واقع ہوئی ہے۔ 1998 ء سے اب تک سیاہ فام مردوں میں یہ شرح 2.6، جبکہ ہسپانوی نژاد مردوں میں یہ شرح 2.5 فیصد ریکارڈ کی گئی۔
تازہ ترین رپورٹ سے یہ بھی پتہ چلا ہے کہ امریکہ میں خواتین میں پھیپھڑوں کے سرطان کے کیسوں میں بھی کمی رونما ہوئی ہے جبکہ 1930ء سے اس میں تیزی سے اضافہ ہوا تھا۔ اطلاعات کے مطابق پھیپھڑے کے سرطان کے شکار مردوں کی شرح میں کمی ایک دہائی پہلے سے شروع ہوئی تھی۔ اس سے یہ اندازہ ہوتا ہے کہ امریکہ میں خواتین نے تمباکو نوشی مردوں کے مقابلے میں نسبتاً دیر سے شروع کی تھی۔ ایک اندازے کے مطابق امریکہ میں عورتوں نے تمباکو نوشی گزشتہ صدی کے اواخر میں شروع کی۔
رپورٹ: کشور مصطفیٰ
ادارت: عاطف بلوچ