امریکہ کے دوست تو بننا چاہیں گے غلام نہیں، عمران خان
31 اکتوبر 2011آبادی کے لحاظ سے پاکستان کے سب سے بڑے صوبے پنجاب کے دارالحکومت اور پاکستان مسلم لیگ نواز گروپ کے گڑھ سمجھے جانے والے شہر لاہور میں عمران خان کے تاریخی جلسے کو مقامی میڈیا اور تجزیہ نگار پاکستانی سیاست میں تبدیلی کا آغاز قرار دے رہے ہیں۔
امریکہ کے ساتھ اپنی جماعت کے تعلقات کے حوالے سے عمران خان کا کہنا تھا کہ وہ افغانستان سے باعزت واپسی کے لیے امریکہ کی مدد کر سکتے ہیں، مگر امریکہ کے کہنے پر اپنے ملک میں فوجی آپریشن شروع نہیں کر سکتے۔ عمران خان نے اپنے خطاب میں مزید کہا: ’’ امریکہ کے لیے میرا پیغام یہ ہے کہ ہم آپ کے دوست تو ہوں گے مگر غلامی قبول نہیں کریں گے۔‘‘
مینار پاکستان پر ہونے والے تحریک انصاف کے اس جلسے کو تاریخی کہا جا رہا ہے۔ عینی شاہدین کے مطابق یہ شہر کے بڑے ترین جلسوں میں سے ایک تھا اور اس میں کم از کم ڈیڑھ لاکھ افراد شریک تھے۔ منتظمین کے مطابق یہ تعداد پانچ لاکھ تھی۔
پاکستان سے دہشت گردی کے خاتمے کے حوالے سے تحریک انصاف کے سربراہ کا کہنا تھا کہ انہوں نے تین روز قبل قبائلی عمائدین سے ملاقات کی ہے۔ عمران خان کے مطابق: ’’ ان تمام قبائلی سرداروں کا کہنا تھا کہ اگر قبائلی علاقوں سے پاکستانی فوج اور افغانستان سے امریکی فوج واپس چلے جائیں تو عسکریت پسندی پر قابو پایا جا سکتا ہے۔‘‘
عمران خان کے مطابق افغان سرحد سے متصل پاکستانی قبائلی علاقے میں ایک لاکھ مسلح قبائلی موجود ہیں: ’’ وہ ہماری ریڑھ کی ہڈی کی طرح ہیں، مگر امریکی ڈرون حملوں کے سبب وہ افغانستان جا رہے ہیں اور انتقاماﹰ طالبان کے ساتھ شامل ہو رہے ہیں۔‘‘ ان کا کہنا تھا کہ ان کی جماعت مفاہمت کی کوشش کرے گی اور دہشت گردی کا خاتمہ کروائے گی۔
رپورٹ: افسر اعوان / خبر رساں ادارے
ادارت: ندیم گِل