امریکی حکومت لیبیا کو اسلحہ فراہم کرنے پر تیار
16 مئی 2016خبر رساں ادارے اے پی نے سولہ مئی بروز پیر کے دن شائع کردہ اپنی ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ ویانا میں لیبیا پر ہونے والے عالمی مذاکرات میں امریکا اور دیگر ممالک نے لیبیا کی بین الاقوامی حمایت یافتہ حکومت کو اسلحہ فراہم کرنے پر رضا مندی ظاہر کر دی ہے۔
فی الحال اس شمالی افریقی ملک کو اسلحہ فراہم کرنے پر پابندی عائد ہے۔ خیال کیا جاتا ہے کہ اگر اس حکومت کو اسلحہ فراہم کیا گیا تو وہ دیگر جنگجو گروہوں کے ہاتھ جا سکتا ہے۔
امریکی وزیر خارجہ جان کیری نے کہا ہے کہ عالمی برداری لیبیا پر اسلحے کی فراہمی پر عائد اقوام متحدہ کی پابندی کو ختم کرانے کی کوشش کرے گی۔ انہوں نے خبردار کیا کہ اس ملک میں داعش ایک بڑا خطرہ بنتی جا رہی ہے اور اس کا مقابلہ کرنا ضروری ہے۔
گزشتہ ماہ ہی لیبیا کی حکومت نے کہا تھا کہ اس ملک میں داعش کا اثرورسوخ بڑھتا جا رہا ہے اور اگر ان جہادیوں کا مقابلہ نہ کیا گیا تو وہ ملک بھر میں پھیل سکتے ہیں۔
جان کیری کے بقول لیبیا کی بین الاقوامی حمایت یافتہ حکومت ہی ملک کو متحد رکھ سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہی حکومت ہی داعش کو شکست دے سکتی ہے۔ اس موقع پر ان کا کہنا تھا کہ امریکا لیبیا کی اس حکومت کو مالی امداد بھی فراہم کرے گا تاکہ وہ اقتصادی مسائل سے نمٹنے کے قابل بھی ہو سکے۔
ویانا میں ہونے والے اس اجلاس کے اعلامیے کی ایک نقل اے پی کو موصول ہوئی ہے، جس کے مطابق اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے مستقل ارکان نے کہا ہے کہ وہ لیبیا کی حکومت کی درخواستوں کو تسلیم کرے گی۔
اس اجلاس میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے پندرہ غیر مستقل ارکان ممالک کے مندوبین نے بھی شرکت کی۔ لیبیا کی حکومت نے مطالبہ کیا ہے کہ اسلحے کی فراہمی پر عائد پابندی کو اٹھا لیا جائے۔
اس اجلاس میں بیس سے زائد ممالک کے اعلیٰ سفارتکاروں نے لیبیا میں قیام امن کے لیے دیگر تجاویز پر بھی تبادلہ خیال کیا۔ اس میٹنگ سے قبل جرمن وزیر خارجہ فرانک والٹر شٹائن مائر نے البتہ کہا کہ اس مذاکراتی عمل سے زیادہ توقعات وابستہ نہیں کی جانا چاہییں۔
جرمن وزیر کے مطابق عالمی برداری لیبیا کی حکومت کی ہر ممکن مدد کو تیار ہے لیکن وہاں قیام امن اور اقتصادی ترقی کے لیے مقامی رہنماؤں نے ہی عزم ظاہر کرنا ہے۔