’امریکی، سعودی، قطری اور ترک حمایت سے سرگرم باغی قصور وار‘
5 جولائی 2016لندن میں قائم ایمنسٹی انٹرنیشنل کے ایک جائزے میں 2012ء اور 2016ء کے درمیانی عرصے میں شامی صوبوں حلب اور ادلب میں مسلح گروپوں کی جانب سے اغوا کے واقعات کی تفصیلات جمع کی گئی ہیں۔
ایمنسٹی کے مطابق اغوا کیے گئے ان افراد میں امن کے لیے سرگرم کارکنوں اور بچوں کے ساتھ ساتھ اقلیتوں سے تعلق رکھنے والے ارکان بھی شامل تھے، جنہیں محض اُن کے مذہب کی وجہ سے اس طرح کی کارروائیوں کا نشانہ بنایا گیا۔
ایمنسٹی نے شام میں سرگرم کارکنوں کے حوالے سے بتایا ہے کہ نورالدین زنکی موومنٹ اور القاعدہ سے وابستگی رکھنے والے شامی گروپ النصرہ فرنٹ کی جانب سے بھی تشدد کے وہی طریقے اپنائے جاتے رہے ہیں، جن کے بارے میں اکثر کہا جاتا رہا ہے کہ صدر بشار الاسد کی حکومت ویسے طریقے روا رکھتی رہی ہے۔
ایمنسٹی کی اس رپورٹ میں جن باغی گروپوں کا خاص طور پر نام لے کر ذکر کیا گیا ہے، اُن میں نور الدین زنکی موومنٹ، لیوانت فرنٹ اور ’سولہویں ڈویژن‘ کے ساتھ ساتھ سخت گیر موقف رکھنے والا گروپ احرار الاسلام اور النصرۃ فرنٹ بھی شامل ہیں۔
امریکی ’انسٹیٹیوٹ فار دی اسٹڈی آف وار‘ نے فروری میں اپنی ایک رپورٹ میں بتایا تھا کہ ان میں سے پہلے تین گروپ نور الدین زنکی موومنٹ، لیوانت فرنٹ اور ’سولہویں ڈویژن‘ وہ گروپ ہیں، جنہیں امریکی حکومت ماضی میں امداد اور تعاون دیتی رہی ہے یا اب بھی دے رہی ہے۔
ایمنسٹی نے حلب میں ہسپتال کے ایک منصوبے کے ساتھ جڑے انسانی امداد کے ایک کارکن کی کہانی بیان کی ہے، جسے نورالدین زنکی موومنٹ نے جولائی 2014ء میں اغوا کر لیا تھا۔ اس کارکن نے اپنی رہائی کے بعد ایمنسٹی کو بتایا کہ اُس پر اتنا تشدد کیا گیا کہ اُس نے مجبور ہو کر اس موومنٹ کے تیار کردہ ایک اعترافی بیان پر دستخط کر دیے تھے۔
ایمنسٹی کے مطابق باغی گروپوں کی طرف سے اغوا کی وارداتوں کا نشانہ بننے والوں میں حلب کے کرد فورسز کے زیر انتظام ایک ضلع شیخ مقصود کی کرد اقلیت کے ارکان کے ساتھ ساتھ مسیحی پادری بھی شامل تھے۔
انسانی حقوق کے گروپوں کے مطابق باغیوں کے زیر انتظام علاقوں میں شرعی عدالتیں قائم ہیں اور مختصر سی عدالتی کارروائی کے بعد ہی موت کی سزائیں سنا دی جاتی ہیں۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل کے پروگرام برائے مشرقِ وُسطیٰ اور شمالی افریقہ کے ڈائریکٹر فلپ لُوتھر کے مطابق باغیوں کے زیر انتظام علاقوں کے شامی حکومت سے تنگ آئے ہوئے شہریوں نے شروع شروع میں باغیوں کا خیر مقدم کیا تھا لیکن اب یہی باغی انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کے مرتکب ہو رہے ہیں۔