1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
سیاستامریکہ

امریکی صدر کی اہلیہ کو سب سے قیمتی تحفہ نریندر مودی نے دیا

3 جنوری 2025

صدر جو بائیڈن اور ان کے اہل خانہ کو سن 2023 میں غیر ملکی رہنماؤں کی جانب سے لاکھوں ڈالر کے تحائف ملے۔ سب سے مہنگا ہیرا بھارتی وزیر اعظم نے دیا۔ خفیہ ادارے سی آئی اے کے اہلکاروں کو ملنے والے تحائف کے ساتھ کیا ہوا؟

https://p.dw.com/p/4onKc
امریکی خاتون اول جِل بائیڈن کو سب سے مہنگا تحفہ بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کی طرف سے موصول ہوا، جو کہ 7.5 قیراط کا ایک ہیرا تھا اور اس کی قیمت تقریباً 20 ہزار امریکی ڈالر بنتی ہے
امریکی خاتون اول جِل بائیڈن کو سب سے مہنگا تحفہ بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کی طرف سے موصول ہوا، جو کہ 7.5 قیراط کا ایک ہیرا تھا اور اس کی قیمت تقریباً 20 ہزار امریکی ڈالر بنتی ہےتصویر: Evan Vucci/AP Photo/picture alliance

امریکہ کے اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کی طرف سے ملکی صدر اور دیگر عہدیداروں کو ملنے والے تحائف کی سالانہ اکاؤنٹنگ رپورٹ جمعرات کو جاری کر دی گئی ہے۔ اس فہرست کے مطابق سن 2023 میں امریکی خاتون اول جِل بائیڈن کو سب سے مہنگا تحفہ بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کی طرف سے موصول ہوا، جو کہ 7.5 قیراط کا ایک ہیرا تھا اور اس کی قیمت تقریباً 20 ہزار امریکی ڈالر بنتی ہے۔

اسی طرح صدر جو بائیڈن کی اہلیہ نے یوکرینی سفیر سے ایک بروچ اور ایک بریسلیٹ بھی وصول کیے، جن کی قمیت تقریباً 14 ہزار امریکی ڈالر بنتی ہے۔ جل بائیڈن کو مصر کے صدر اور خاتون اول کی جانب سے  تقریبا 45 سو ڈالر مالیت کا ایک بروچ اور تصویری البم بھی دیے گئے۔ خود امریکی صدر کو کئی مہنگے تحائف ملے۔ ان میں سے مہنگے ترین تحائف اسرائیلی، جنوبی کوریائی اور یوکرینی صدور نے دیے۔

ان تحائف کے بارے میں امریکی قانون کیا کہتا ہے؟

امریکی وفاقی قانون کے تحت ایگزیکٹو برانچ کے اہلکاروں کو پابند بنایا گیا ہے کہ وہ غیر ملکی رہنماؤں اور ہم منصبوں سے ملنے والے ایسے تحائف کو رجسٹرڈ کروائیں، جن کی تخمینہ قیمت 480 ڈالر سے زیادہ ہوتی ہے۔

 عام طور پر زیادہ مہنگے تحفے نیشنل آرکائیوز میں منتقل کیے جاتے ہیں یا سرکاری ڈسپلے پر رکھے جاتے ہیں لیکن ہمیشہ ایسا نہیں ہوتا۔ اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کی دستاویز کے مطابق 20 ہزار ڈالر کے ہیرے کو وائٹ ہاؤس کے ایسٹ ونگ میں سرکاری استعمال کے لیے رکھا گیا تھا، جبکہ صدر اور خاتون اول کو ملنے والے دیگر تحائف آرکائیوز میں بھیجے گئے تھے۔

تاہم تحائف وصول کرنے والے امریکی عہدیدار حکومت سے یہ تحائف مارکیٹ ویلیو پر خریدنے کا اختیار بھی رکھتے ہیں
تاہم تحائف وصول کرنے والے امریکی عہدیدار حکومت سے یہ تحائف مارکیٹ ویلیو پر خریدنے کا اختیار بھی رکھتے ہیںتصویر: Evan Vucci/AP/picture alliance

جِل بائیڈن کی ترجمان وینیسا والڈیویا نے کہا ہے کہ جو بائیڈن کے دفتر چھوڑنے کے بعد ہیرے کو آرکائیوز کے حوالے کر دیا جائے گا تاہم انہوں نے یہ نہیں بتایا کہ اب اس ہیرے کو کس مقصد کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے۔

گر توشہ خانہ کا مقصد کچھ یوں ہوتا!

تاہم ایسے تحائف وصول کرنے والے امریکی عہدیدار حکومت سے یہ تحائف مارکیٹ ویلیو پر خریدنے کا اختیار بھی رکھتے ہیں لیکن ایسا کم ہی ہوتا ہے اور خاص طور پر اعلیٰ درجے کی اشیاء  کو کم ہی خریدا جاتا ہے۔ محکمہ خارجہ کے دفتر برائے پروٹوکول کے مطابق، جو اس فہرست کو مرتب کرتا ہے، تحائف کی مکمل فہرست جمعے کو شائع کی جائے گی۔

خفیہ اداروں کے اہلکاروں کو ملنے والے تحائف

دفتر برائے پروٹوکول کے مطابق سی آئی اے کے کئی ملازمین نے گھڑیاں، خوشبوئیں اور زیورات کے شاندار تحائف وصول کرنے کی اطلاع دی، جن میں سے تقریباً سبھی ناکارہ بنا دیے گئے یا انہیں توڑ پھوڑ دیا گیا۔ جن تحائف کو تباہ کیا گیا، ان کی قیمت ایک لاکھ بتیس ہزار امریکی ڈالر سے زیادہ بنتی ہے۔

توشہ خانہ اسکینڈل کے حقائق کیا بتا رہے ہیں؟

سی آئی اے کے ڈائریکٹر ولیم برنز کو ایک غیر ملکی ذریعے سے 18 ہزار ڈالر کا آسٹروگراف ملا، جو کہ ایک دوربین اور کیمرے پر مشتمل ہے۔ اسے جنرل سروسز ایڈمنسٹریشن کے حوالے کیا جا رہا ہے۔ لیکن برنز نے11 ہزار ڈالر مالیت کی اومیگا گھڑی وصول کرنے اور اسے تباہ کرنے کی اطلاع دی، جبکہ بہت سے دوسرے لوگوں نے لگژری لگڑیوں کے ساتھ ایسا ہی کیا۔ مختلف سکیورٹی اور دیگر وجوہات کی بنا پر کئی تحائف ناکارہ بنا دیے جاتے ہیں۔

رپورٹ کے مطابق سی آئی اے کے ایک دوسرے عہدیدار کو لیبیا کے جیولر ال گریو نے 30 ہزار ڈالر مالیت کا زیورات کا ایک سیٹ دیا تھا، جس میں ایک ہار، بریسلٹ، انگوٹھی اور بالیاں شامل تھیں۔ اسے بھی تباہ کر کر دیا گیا تھا۔

ا ا / ر ب (اے اپی، روئٹرز)