امریکی ’ڈان‘ ویسٹا کے مدار میں
24 جولائی 2011ڈان نے زمین سے ویسٹا کے مدار تک پہنچنے کے لیے 188 ملین کلومیٹر کا سفر طے کیا۔ امید کی جارہی ہے کہ یہ خلائی جہاز 16 ہزار کلومیٹر کی دوری سے ویسٹا کی سطح کا جائزہ لے سکے گا۔ پاساڈینا کیلیفورنیا میں قائم ناسا کے 466 ملین ڈالر مالیت کے پراجیکٹ ’جیٹ پروپلشن لیبارٹری‘ کے منیجر رابرٹ ماز Robert Mase کے مطابق: ’’اس مقام تک پہنچنے کے لیے قریب چار سال کا عرصہ لگا۔‘‘
ڈان ویسٹا کے گرد قریب ایک برس تک چکر لگا کر اس کا مشاہدہ کرے گا اور اس کے بارے میں معلومات حاصل کرے گا۔ جس کے بعد یہ جولائی 2012ء میں نظام شمسی میں اپنی دوسری منزل یعنی چھوٹے ترین سیارے سیرَس کی طرف روانہ ہوجائے گا۔ سیرس کے گرد چکر لگاتے ہوئے ڈان قریب چھ ماہ کے عرصے میں اس کے بارے میں معلومات حاصل کرے گا۔ ناسا حکام کے مطابق یہ پہلا خلائی جہاز ہوگا جو زمین کے باہر نظام شمسی میں دو مختلف اجسام کے مدار میں داخل ہوگا۔
ڈان کے آٹھ سالہ مشن کا اہم ترین مقصد نظام شمسی کے ان دو اجسام کے درمیان پائی جانے والی مماثلت اور فرق کا پتہ لگانا ہے۔ ناسا کے مطابق اس سے سائنسدانوں کو نظام شمسی کی ابتدائی تاریخ کے راز کھولنے میں مدد ملے گی۔ سائنسدانوں کے خیال ہے کہ ہمارا نظام شمسی ساڑھے چار ارب سال پہلے وجود میں آیا تھا۔
ناسا کی طرف سے جاری کردہ پریس ریلیز کے مطابق ڈان میں نصب خصوصی آلات کی مدد سے دونوں اجسام کی سطح کا جائزہ لینے کے علاوہ ان کی جغرافیائی تفصیل اور ان کی سطحی بناوٹ کے بارے میں معلومات حاصل کی جائے گی۔ اس کے علاوہ ڈان دونوں اجسام کے گرد چکر لگاتے ہوئے ان کی کشش ثقل کا بھی اندازہ لگائے گا، جس سے ان کی اندرونی ساخت کا اندازہ لگانا ممکن ہوگا۔
ڈان نامی یہ خلائی جہاز 2007ء میں زمین سے روانہ کیا گیا تھا۔ اس جہاز کے بارے میں معلومات ناسا کی ویب سائٹ پر حاصل کی جاسکتی ہے، جس کا پتہ ہے http://dawn.jpl.nasa.gov ۔ اس ویب سائٹ پر ڈان کی طرف سے شہاب ثاقب ویسٹا کی لی گئی تازہ ترین تصاویر اور دیگر معلومات بھی دیکھی جا سکتی ہے۔
رپورٹ: افسر اعوان
ادارت: عاطف توقیر