امیگریشن پالیسی پر امریکا بھر میں مظاہرے
30 جون 2018خبر رساں ادارے ایسویس ایٹڈ پریس نے میڈیا رپورٹوں کے حوالے سے بتایا ہے کہ تیس جون بروز ہفتہ امریکا بھر میں تقریبا چھ سو احتجاجی ریلیاں نکالی جا رہی ہیں، جن میں لبرل کارکنان، والدین اور دیگر شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد شریک ہوں گے۔
منتظمین کے مطابق امریکی انتظامیہ کو ان بچوں کو ان کے والدین سے فوری طور پر ملا دیا جائے، جو میکسیکو اور امریکا کی سرحد پر ایک دوسرے سے الگ کر دیے گئے تھے۔
میکسیکو سے غیر قانونی طور پر امریکا داخل ہونے والے کنبوں کے بچوں کو ان سے زبردستی الگ کرنے کے واقعات پر امریکا بھر میں ایک تشویش نمایاں ہے۔ امریکا میں والدین کا کہنا ہے کہ دل دہلا دینے والے ان واقعات نے انہیں مجبور کیا ہے کہ وہ امریکی انتظامیہ کے خلاف آواز بلند کریں۔
امریکی میڈیا کے مطابق ہفتے کے دن ہونے والے احتجاجی مظاہروں میں پہلی مرتبہ ایسے افراد بھی شریک ہوں گے، جنہوں نے ابھی تک کسی بھی قسم کے احتجاج میں شرکت نہیں کی ہے۔ دوسری طرف ان مظاہروں میں ٹرمپ مخالف حلقے بھی شریک ہوں گے۔
ان مظاہروں کی ایک شریک منتظم کیٹ شاراف نے اے پی سے گفتگو میں کہا، ’’میں انقلابی نہیں ہوں۔ میں ایکٹیوسٹ بھی نہیں لیکن میں اس نظریے پر پہنچی ہوں کہ مجھے کچھ کرنا چاہیے۔‘‘
امریکا میں امیگریشن کے حوالے سے عوامی شعور اور آگاہی میں اضافہ کرنے والے گروپوں کا کہنا ہے کہ اس مخصوص حوالے سے انہیں بہت زیادہ عوامی حمایت حاصل ہوئی ہے۔ نیشنل ڈومیسٹک ورکرز الائینس کی ڈائریکٹر جیسیکا مورالیس روکیٹو نے اے پی کو بتایا، ایمانداری کی بات ہے کہ میں متاثر ہوئی ہوں۔ میں نے کبھی نہیں دیکھا کہ امریکی عوام امیگریشن کے معاملے پر اس طرح متحد ہوئے ہوں۔‘‘
ادھر یو ایس ڈیپارٹمنٹ برائے ہوم لینڈ سکیورٹی کے ترجمان ٹیلر ہولٹن نے کہا ہے کہ وہ اس معاملے پر امریکی عوام کے ردعمل کا خیرمقدم کرتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ امیگریشن نظام میں تبدیلی کا اختیار صرف کانگریس کو ہی حاصل ہے۔
ع ب / ع ح / خبر رساں ادارے