1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

انور الاولاکی کا تازہ امریکہ مخالف ویڈیو

24 مئی 2010

یمنی نژاد امریکی مسلمان اور واعظ انور الاولاکی نے ایک تازہ بیان میں امریکی فوج میں شامل دوسرے مسلمان فوجیوں کو ہدایت کی ہے کہ وہ میجر ندال حسن کے انداز میں عمل کرتے ہوئے امریکی فوجیوں کو نشانہ بنائیں۔

https://p.dw.com/p/NVTB
تصویر: dapd

امریکی صدر باراک اوباما نے امریکی فوج کو یمنی نژاد امریکی مسلمان مبلغ انور الاولاکی کو ہر قیمت پر ہلاک کرنے کا ٹارگٹ دے رکھا ہے۔ اولاکی کا ایک ویڈیو پیغام دہشت گرد تنظیم القاعدہ کی ذیلی تنظیمAQAP یا ’عرب خطے میں القاعدہ‘ کی جانب سے انٹر نیٹ پر جاری کیا گیا ہے امریکی فوجی ادارے انور الاولاکی کی ویڈیو کے درست اور مصدقہ ہونے پر کام کر رہے ہیں۔ اس کے علاوہ یمنی حکام بھی اولاکی کی تلاش میں مصروف ہیں۔ یمن کے اندر دہشت گردانہ واقعات میں اولاکی کو ملوث ہونے کے شبے میں مطلوب قرار دیا گیا ہے۔

اس ویڈیو کے ریلیز ہونے کے بعد امریکی حکومت کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ انور الاولاکی کی تلاش کا عمل انتہائی شدومد سے جا ری ہے۔ اس حوالے سے امریکی صدر کی رہائش گاہ وائٹ ہاؤس کے ترجمان رابرٹ گبز نے ایک ٹیلی ویژن کے پروگرام میں بتایا کہ امریکہ ایسے شخص کی تلاش ممکنہ طریقے سے کرے گا جو امریکہ اور اُس کے مفادات کا دشمن ہو۔ رابرٹ گبز کا مزید کہنا ہے کہ اولاکی کا القاعدہ کی طرح ایک ایجنڈہ ہے جس پر وہ عمل درامد کر رہا ہے، اس میں امریکی اہداف کو نشانہ بنانا ہے خواہ وہ یمن میں ہوں یا بشمول امریکہ دوسرے ممالک میں ۔

Amoklauf auf Militärbasis Ford Hood USA
فورٹ ہڈ، ٹیکساس میں فائرنگ کرنے والا میجر حسن: فائل فوٹوتصویر: AP

اس ویڈیو میں اولاکی نے امریکی ریاست ٹیکساس کے فورٹ ہڈ فوجی مرکز میں میجر ندال حسن کی بلا جواز فائرنگ کو بہادری سے تعبیر کیا ہے۔ اپنے ویڈیو پیغام میں انتہاپسند مسلمان مبلغ نے قبول کیا ہے کہ امریکی فوجی میجر ندال حسن اُس کا شاگرد تھا۔ اس واقعے میں میجر حسن کے ہاتھوں تیرہ امریکی فوجیوں کی ہلاکت پر اولاکی نے افتخار کا اظہار بھی کیا۔ یمنی نژاد امریکی سکالر کا کہنا تھا کہ میجر ندال نے فورٹ ہڈ میں ان امریکی فوجیوں پر گولیاں چلائی تھیں جو عراق اور افغانستان میں تعیناتی کے منتظر تھے۔ اولاکی کی ویڈیو میں ڈیٹرائٹ جانے والے مسافر بردار طیارے میں سوار نائجیریا کے طالب علم عمر فاروق عبدالمطلب کی ناکام دہشت گردانہ کوشش کو بھی سراہا گیا۔ اولاکی نے افریقی ملک کے طالب علم کی ناکام کارروائی کے باوجود مشن کو کامیاب قرار دیا۔

Kämpfe im Jemen
یمنی فوجی ٹینک، اپریشن کے دورانتصویر: AP

القاعدہ کی جانب سے جاری ہونے والے ویڈیو میں امریکی شہری اولاکی کا کہنا ہے کہ وہ یمن میں انتہائی محفوظ ہاتھوں میں ہیں اور وہ مسلسل اپنے قبیلے کے لوگوں کے ساتھ مقامات کو بدلتے رہتے ہیں۔ پینتالیس منٹ دورانیے کی ویڈیو میں انور اولالاکی نے القاعدہ کی دہشت گردانہ کارروائیوں کو بھی تعریفی کلمات سے نوازا اور کہا کہ یمنی عوام کے اندر امریکیوں سے بیزاری پیدا ہو چکی ہے۔ انہوں نے یمن حکومت کی بھی مذمت کی اور کہا کہ وہ واشنگٹن کے اشاروں پر عمل پیرا ہونے کے ساتھ یمنی مسلمانوں کے گرد جاسوسی کا جال بچھانے میں مصروف ہے۔ اولاکی کے مطابق امریکہ عراق اور افغانستان کے بعد تیسرا محاذ کھولنے کی پوزیشن میں نہیں اور اگر ایسا کیا گیا تو امریکی فوجیوں کو یمن کے پہاڑوں، وادیوں اور صحرا میں کسی قیمت پناہ نہیں ملے گی اور انہیں چن چن کر ہلاک کردیا جائے گا۔

ایسے اندازے لگائے گئے ہیں کہ سابقہ جنوبی یمن کے ابیان علاقے میں جہادی گروپ اپنے آپ کو اکھٹا کرنے میں مصروف ہے۔ اس گروپ میں اسّی کی دہائی میں افغانستان میں سابقہ سوویٹ یونین کی فوج کشی کے دوران مزاحمتی گروپ تشکیل دینے والے عربی بھی شامل ہو چکے ہیں۔ دوسری جانب گزشتہ دسمبر سے یمنی حکومت نے القاعدہ کے دہشت گردوں کے خلاف آپریشن میں تیزی پیدا کر رکھی ہے۔ مختلف کارروائیوں میں درجنوں مشتبہ دہشت گردوں کو ہلاک کیا جا چکا ہے۔

رپورٹ: عابد حسین

ادارت: کشور مصطفیٰ

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں