انگولا میں آزادانہ انتخابات ضروری ہیں، ہلیری کلنٹن
10 اگست 2009وہ آج اس جنوب مغربی افریقی ریاست کے صدر Jose Eduardo Dos Santos سے ملاقات کریں گی جو وہاں تقریبا 35 برس سے عہدہ صدارت سنبھالے ہوئے ہیں۔
امریکی وزیر خارجہ ہلیری کلنٹن نے اتوار کو لوآنڈا میں اپنے ہم منصب Assuncao Dos Anjos کے ساتھ ایک مشترکہ نیوز کانفرنس سے خطاب میں اُمید ظاہر کی کہ انگولا میں بروقت، آزاد اور شفاف انتخابات کرائے جائیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ انتخابات کے ساتھ ملک کے لئے نئے آئین کی تشکیل اور ماضی میں ہوئی انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں کے خلاف تحقیقات کے بعد مقدمات قائم کرنا بھی ضروری ہے۔
تیل کی دولت سے مالا مال انگولا ہلیری کلنٹن کے دورہ افریقہ کا تیسرا پڑاؤ ہے۔ اس سے قبل انہوں نے جنوبی افریقہ میں صدر زوما سے ملاقات کے موقع پر کہا کہ افریقہ کو پرامن، ترقی کی جانب گامزن اور خوشحال براعظم دیکھنا پریتوریا اور واشنگٹن کا مشترکہ مقصد ہے۔
صدر Jose Eduardo Dos Santos 1975 میں پرتگال سے آزادی کے بعد سے انگولا میں عہدہ صدارت سنبھالے ہوئے ہیں۔ وہ اس سے قبل رواں برس منعقد ہونے والے صدارتی انتخابات کو مؤخر کرنے کا ارادہ ظاہر کر چکے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ملک کے لئے نئے آئین کی تشکیل میں ابھی کچھ وقت درکار ہے۔
انگولا کے وزیر خارجہ Assuncao Dos Anjos نے ہلیری کلنٹن کے ساتھ مشترکہ نیوز کانفرنس کے دوران ملک میں غربت میں کمی کی کوششوں کی تفصیلات بیان کیں۔ تاہم انہوں نے انتخابات میں تاخیر کا بھی دفاع کیا۔
دوسری جانب ہلیری کلنٹن نے کہا، یہ بات حوصلہ افزاء ہے کہ انگولا میں گزشتہ سال 16 برس بعد کرائے گئے کے انتخابات پرامن اور شفاف تھے۔ یہ انتخابات 2002 میں 27 سالہ خانہ جنگی کے بعد ہوئے۔
امریکی وزیر خارجہ نے اتوار کو وہاں مرکزی رہنماؤں اور تیل کی کمپنیوں کے سربراہوں سے ملاقاتیں بھی کی ہیں۔ اس موقع پر انہوں نے توانائی کے شعبے میں بہتر تعاون پر زور دیا ہے۔ وہ پہلی امریکی وزیر خارجہ ہیں جنہوں نے اس افریقی ریاست میں ایک دن سے زائد وقت گزارا ہے۔
ہلیری کلنٹن نے سابق امریکہ نواز باغیوں پر مشتمل انگولا کی اپوزیشن UNITA کے رہنما سے بھی ملاقات کی جنہوں نے صدر سانتوس کے خلاف خانہ جنگی میں حصہ لیا تھا۔
انگولا اپنی تیل کی برآمدات کے لئے نائجیریا کے ساتھ خطے کا ایک بڑا ملک ہے۔ تاہم اس کی دو تہائی آبادی دو ڈالر یومیہ سے بھی کم پر گزارہ کرنے پر مجبور ہے۔ انگولا چین کو تیل فراہم کرنے والا سب سے بڑا ملک ہے اور اسے چین کے زیر اثر خیال کیا جاتا ہے۔
ہلیری کلنٹن اپنے افریقی ممالک کے دورے کے اگلے مرحلے میں آج کانگو جائیں گی۔