او ایس سی ای کی سربراہی سمٹ کا آج سے آغاز
1 دسمبر 2010یورپ میں سلامتی اور تعاون کی تنظیم او ایس سی ای کی سربراہی سمٹ ایسے وقت میں منعقد کی جا رہی، جب وکی لیکس کے انکشافات کے بعد امریکی سفارتی تعلقات کے بارے میں بحث کافی زیادہ گرم ہو چکی ہے۔ توقع کی جا رہی ہے کہ وکی لیکس کے انکشافات کے بعد ہلیری کلنٹن اس سمٹ کے دوران امریکی سفارتی ساکھ کو بہتر بنانے کی کوشش بھی کریں گی۔
اس دو روزہ سمٹ میں کئی دیگر اہم شخصیات کے علاوہ اٹھائیس سربراہان ریاست اور دس سربراہان مملکت بھی شرکت کریں گے۔ ناقدین کے مطابق یہ سمٹ واشنگٹن حکومت کو اپنے بین الاقوامی سفارتی تعلقات میں ممکنہ تلخی کو ختم کرنے کے لئے ایک اچھا موقع فراہم کر سکتی ہے۔ جرمن چانسلر انگیلا میرکل بھی اس سمٹ میں شرکت کے لئے آستانہ پہنچ چکی ہیں۔
منگل کو قزاقستان کے دارالحکومت آستانہ پہنچنے کے بعد طالب علموں سے اپنے خطاب میں امریکی وزیر خارجہ ہلیری کلنٹن نے کہا، ’ گزشتہ ہفتے کے دوران میں نے دنیا بھر کے رہنماؤں سے رابطے کئے ہیں اور میں یہ سلسلہ جاری رکھوں گی۔‘
وکی لیکس کے تازہ ترین انکشافات پر تبصرہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا، ’یہ افسوسناک ہے، جومعلومات خفیہ ہی رہنی چاہئے تھیں وہ افشا کر دی گئی ہیں۔‘
دوسری طرف اس سمٹ کے آغاز سے ایک روز قبل قزاقستان کے انسانی حقوق کے ایک گروپ نے کہا ہے کہ آستانہ کو او ایس سی ای کی چیئرمین شپ ملنے کے بعد وہاں انسانی حقوق کی صورتحال میں مزید ابتری پیدا ہوئی ہے۔ رواں سال ہی آستانہ حکومت کو اس تنظیم کی قیادت سونپی گئی تھی، جس کے رکن ممالک کی تعداد 56 ہے۔
او ایس سی ای تنظیم کی اس سمٹ کے دروان رکن ممالک عالمی سکیورٹی کی صورتحال بہتر بنانے اور دہشت گردی و منظم جرائم کے خاتمے کے علاوہ علاقائی تنازعات کے حل کے لئے بھی تبادلہ خیال کریں گے۔ اس تنظیم کا ایک مقصد یہ بھی ہے کہ رکن ممبران اپنے اپنے ممالک میں انسانی حقوق کی صورتحال کو بہتر بناتے ہوئے جمہوریت کی اقدار کو مضبوط بنائیں۔
یورپ میں سلامتی اور تعاون کی تنظیم کی آخری سربراہی سمٹ سن 1999ء میں استبول میں منعقد کی گئی تھی۔ اس مرتبہ اس سمٹ سے اس لئے بھی توقعات کچھ زیادہ رکھی جا رہی ہیں کیونکہ یہ سمٹ گیارہ برس بعد منعقد کی جا رہی ہے۔
رپورٹ: عاطف بلوچ
ادارت: ندیم گِل