اوباما کا شام میں حکومت تبدیل کرنے کی کوشش تیز تر کرنے کا عزم
18 جنوری 2012دوسری جانب روس نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں مستقل رکن کی حیثیت سے کہا ہے وہ شام پر پابندیوں کو ویٹو کر دے گا۔ بدھ کے روز روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے کہا، ’’ہمارے لیے شام کے حوالے سے یہ بات طے ہے کہ ہم پابندیوں کی حمایت نہیں کریں گے۔‘‘ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ شام میں کسی ملک کی جانب سے فوجی مداخلت کی اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے توثیق نہیں ہونے دی جائے گی۔ اقوام متحدہ شامی حکومت کے ہاتھوں مخالفین پر تشدد کے خلاف قرارداد منظور کرانے میں ہنوز ناکام ہے۔
صدر اوباما نے منگل کے روز امریکا کے دورے پر آئے اردن کے بادشاہ شاہ عبداللہ دوئم سے ملاقات کے دوران شامی صدر بشار الاسد کی جانب سے جمہوریت پسندوں اور حکومت مخالفین پر ریاستی تشدد پر سخت تشویش کا اظہار کیا۔ ان کا کہنا تھا، ’’ہم شام میں ناقابل برداشت تشدد دیکھ رہے ہیں۔ ہم اردن کے ساتھ رابطے میں ہیں تاکہ شام کے حوالے سے ایک ایسا بین الاقوامی دباؤ پیدا کیا جا سکے اور ایک ایسی فضا قائم کی جا سکے جو شامی حکومت کو اقتدار چھوڑنے اور جمہوری اصلاحات کرنے پر مجبور کر سکے۔‘‘
خیال رہے کہ اقوام متحدہ کے اعداد و شمار کے مطابق شام میں گزشتہ برس مارچ سے شروع ہونے والے پرتشدد احتجاجی سلسلے میں اب تک پانچ ہزار چار سو کے قریب افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
حال ہی میں صدر اسد نے شام میں کشیدگی پر قابو پانے کے لیے عرب افواج کی تعیناتی کی پیشکش کو مسترد کر دیا تھا۔
رپورٹ: شامل شمس ⁄ خبر رساں ادارے
ادارت: افسر اعوان