1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ایران میں ’پاکستان سے آئے دہشت گردوں کا حملہ‘، چھ ہلاکتیں

17 اپریل 2018

ایران کے پاکستان کے ساتھ سرحدی علاقے میں ایک مسلح جھڑپ میں تین ’دہشت گرد‘ اور تین ایرانی اہلکار مارے گئے ہیں۔ سرکاری میڈیا کے مطابق دونوں ممالک کی مشترکہ سرحد کے قریب مارے جانے والے عسکریت پسند ’پاکستان سے آئے تھے‘۔

https://p.dw.com/p/2wAzp
جیش العدل کے زیر قبضہ ایرانی محافظین انقلاب کے سپاہی، فائل فوٹوتصویر: irinn.ir

ایرانی دارالحکومت تہران سے منگل سترہ اپریل کو ملنے والی نیوز ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹوں کے مطابق ایران کی سرکاری نیوز ایجنسی اِرنا نے بتایا کہ رات کے وقت ہونے والی ان جھڑپوں میں کل چھ افراد ہلاک ہوئے، جن میں سے تین ’دہشت گرد‘ تھے اور باقی تین ایرانی سکیورٹی اداروں کے اہلکار۔

پاکستان میں شدت پسندوں کے ٹھکانوں پر حملے کر سکتے ہیں، ایران

پاکستان ’جیش العدل‘ کے خلاف سخت کارروائی کرے، ایران

ایران میں خودکش حملے ریگی کی موت کا بدلہ ،جنداللہ

اِرنا نے لکھا ہے کہ یہ مسلح جھڑپ اس وقت شروع ہوئی، جب پیر سولہ اپریل اور منگل سترہ اپریل کی درمیانی شب ڈیرھ بجے ’پاکستان سے آئے ہوئے دہشت گردوں نے‘ ایرانی صوبے سیستان بلوچستان کے دارالحکومت زاہدان سے تقریباﹰ 75 کلومیٹر جنوب مشرق میں پاکستان کے ساتھ سرحد کے قریبی علاقے میں ایک مقامی پولیس چوکی پر دھاوا بول دیا۔

Karte Iran und Nachbarstaaten Region Sistan und Belutschistan

اس جھڑپ میں تین حملہ آور مارے گئے جبکہ ان کا مقابلہ کرنے والے ایرانی سکیورٹی اہلکاروں میں سے بھی تین ہلاک ہو گئے۔ ان میں سے ایک مقامی پولیس افسر تھا اور باقی دو محافظین انقلاب نامی دستوں کے دو ارکان۔

ایران کی طرف سے ماضی میں بھی پاکستان پر جیش العدل نامی اس جہادی تنظیم کی حمایت کا الزام لگایا جاتا رہا ہے، جس کے دہشت گرد نیٹ ورک القاعدہ کے ساتھ مبینہ روابط ہیں اور جس کے شدت پسند ایرانی صوبے سیستان بلوچستان میں کئی خونریز حملے کر چکے ہیں۔

Logo Jaish al-Adl
’جیش العدل کے دہشت گرد نیٹ ورک القاعدہ کے ساتھ رابطے ہیں‘

’پاکستان سے سنی باغیوں کا حملہ‘، آٹھ ایرانی سرحدی محافظ ہلاک

ایرانی حکومت کے خلاف ایران میں ہی جنگ لڑ رہے ہیں، جیش العدل

پاکستان کے ساتھ سرحد سے متصل ایران کا یہ صوبہ کافی زیادہ غربت کا شکار ہے اور وہاں کی زیادہ تر مقامی آبادی کا تعلق بلوچ نسلی اقلیت سے ہے۔ اسی طرح ملکی سطح پر اگر ایران کی آبادی میں سے 90 فیصد شہریوں کا تعلق شیعہ اسلام سے ہے تو سیستان بلوچستان میں زیادہ تر مقامی باشندے اسلام کے سنی مسلک کے پیروکار ہیں۔

2005ء سے لے کر 2010ء تک ایران کے اسی سرحدی صوبے کو بلوچ سنی جہادی گروہ جنداللہ کی طرف سے طویل مسلح بغاوت کا سامنا رہا تھا۔ دو ہزار دس کے وسط میں اس گروپ کے سربراہ کی ہلاکت کے بعد سے اس تنظیم کی طرف سے خونریزی واضح طور پر کم ہو چکی ہے۔ اب لیکن ایرانی حکام کا الزام ہے کہ اسی صوبے میں جیش العدل کے ’دہشت گرد‘ وقفے وقفے سے مسلح حملے کرتے رہتے ہیں، جو مبینہ طور پر سرحد پار پاکستان سے آ کر یہ کارروائیاں کرتے ہیں۔

سیستان بلوچستان میں مبینہ طور پر پاکستان سے آئے ہوئے تین دہشت گردوں اور تین ایرانی سکیورٹی اہلکاروں کی ہلاکت کے ایرانی دعووں پر آخری خبریں آنے تک پاکستان کی طرف سے کوئی ردعمل ظاہر نہیں کیا گیا تھا۔

ایرانی ریال کی قیمت تاریخ کی نچلی ترین سطح پر

ایران پاکستان گیس پائپ لائن منصوبے کا کیا بنے گا؟

گزشتہ رات پاکستانی سرحد کے قریب جس ایرانی قصبے میں یہ چھ ہلاکتیں ہوئیں، اس کا نام میرجاوہ ہے اور گزشتہ برس اپریل میں بھی وہاں عسکریت پسندوں کے ایک بڑے حملے میں 10 ایرانی سرحدی محافظ مارے گئے تھے۔

م م / ع س / اے ایف پی