ایران کی جوہری سرگرمی پر آئی اے ای اے کی تشویش
3 ستمبر 2011روئٹرز کا کہنا ہے کہ اسے انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی(آئی اے ای اے) کی ایک رپورٹ ملی ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ ایران کی جانب سے جوہری ہتھیاروں کی ممکنہ تیاری کے لیے جاری سرگرمی پر اس کی تشویش بڑھ رہی ہے۔
اقوام متحدہ کے اس ذیلی ادارے نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ اسے مسلسل ایسی معلومات موصول ہو رہی ہیں، جو اس تشویش میں اضافے کا باعث بن رہی ہیں۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ آئی اے ای اے کو مختلف ملکوں اور اپنے ذرائع سے معلومات موصول ہوئی ہیں، جو تکنیکی تفصیلات، سرگرمی (ہتھیاروں کی تیاری کی) کے نظام الاوقات کے حوالے سے بڑی حد تک قابلِ اعتبار ہیں۔
روئٹرز کا کہنا ہے کہ یہ باتیں آئی اے ای اے کی تازہ سہ ماہی معائنہ رپورٹ میں سامنے آئی ہیں اور ان سے ایران کی جوہری سرگرمی کے حوالے سے مغربی شکوک کو ہوا مل سکتی ہے۔
مغربی طاقتوں کا کہنا ہے کہ ایران ایٹمی پروگرام کی آڑ میں جوہری ہتھیار حاصل کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ تاہم تہران حکام کا کہنا ہے کہ ان کا جوہری پروگرام پُر امن مقاصد کے لئے ہے۔ ان کا مؤقف یہ ہے کہ اس منصوبے کا مقصد بجلی پیدا کرنا ہے تاکہ زیادہ سے زیادہ ملکی تیل و گیس برآمد کی جا سکے۔
روئٹرز کا کہنا ہے کہ اس رپورٹ سے امریکہ اور اس کے یورپی اتحادیوں کو ایران پر پابندیاں سخت بنانے کے لیے مزید دلائل حاصل ہو سکتے ہیں۔
امریکہ میں قائم تھِنک ٹینک انسٹی ٹیوٹ برائے سائنس و انٹرنیشنل سکیورٹی نے اس حوالے سے اپنے تبصرے میں کہا ہے کہ آئی اے ای اے نے ایران کے جوہری پروگرام کے ممکنہ عسکری تعلق پر تشویش ظاہر کرنے کے لیے ’سخت زبان‘ استعمال کی ہے۔
آئی اے ای اے میں ایرن کے مندوب علی اصغر نے اسے ایران کے پروگرام کے خلاف ’بے بنیاد الزامات‘ قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا ہے۔
رپورٹ: ندیم گِل / روئٹرز
ادارت: امجد علی