ایرانی اہلکاروں پر یورپی یونین کی پابندیاں
13 اپریل 2011یورپی یونین نے ان پابندیوں کا اعلان منگل کو کیا۔ برطانوی وزیر خارجہ ویلیم ہیگ کا کہنا ہے کہ ستائیس رکنی یونین ایران میں انسانی حقوق کی مخدوش صورتِ حال کو نشانہ بنانا چاہتی ہے۔ انہوں نے یہ بات لکسمبرگ میں یونین کے وزرائے خارجہ کے اجلاس کے بعد کہی۔
انہوں نے تہران حکومت کی جانب سے اپوزیشن رہنماؤں کو جیلوں میں ڈالنے اور مزید صحافیوں کو حراست میں لیے جانے کی مذمت کی۔ برطانوی وزیر خارجہ نے کہا کہ ایران میں کسی بھی ملک سے زیادہ صحافیوں کو گرفتار کیا جاتا ہے جبکہ سزائے موت کے معاملات بھی زیادہ سامنے آ رہے ہیں، جن کی بنیاد اکثر اوقات مبہم الزامات پر ہوتی ہے۔
ویلیم ہیگ نے کہا، ’یورپی یونین آج ایران کے بتیس اہلکاروں پر پابندیوں کے لیے متفق ہوئی ہے۔ ہمیں یقین ہے کہ یہ افراد انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو ہوا دینے والی پالیسیوں کے لیے ذمہ دار ہیں اور اس حوالے سے سرگرم کردار ادا کرتے رہے ہیں۔’
یہ فیصلہ لکسمبرگ میں یورپی یونین کے وزرائے خارجہ کے اجلاس میں کیا گیا۔ قبل ازیں امریکہ بھی ایسا ہی فیصلہ کر چکا ہے۔ واشنگٹن حکام نے ایرانی اہلکاروں پر گزشتہ برس ستمبر میں ایسی ہی پابندیاں لگائی تھیں۔
بتایا گیا ہے کہ جن افراد پر پابندی لگائی گئی ہیں، ان کے ناموں کی فہرست جلد ہی جاری کر دی جائے گی۔ یورپی وزرائے خارجہ کے درمیان ان پابندیوں کے لیے گزشتہ ماہ ہی اتفاق ہو چکا تھا۔ اس وقت انہوں نے ایران میں انسانی حقوق کی بگڑتی ہوئی صورت حال پر تشویش ظاہر کی تھی۔
یورپی حکام نے ایران میں ’حالیہ مہینوں میں سزائے موت کے عملدرآمد پر ڈرامائی اضافے اور شہریوں پر منظم دباؤ‘ پر بھی تشویش کا اظہار کیا ہے۔ خیال رہے کہ ایران کو پہلے ہی اپنا جوہری پروگرام روکنے سے انکار پر اقوام متحدہ کی جانب سے پابندیوں کا سامنا ہے۔
مغربی طاقتوں کا مؤقف ہے کہ ایران اپنے جوہری پروگرام کے ذریعے ہتھیار حاصل کرنا چاہتا ہے۔ تاہم تہران حکام کا کہنا ہے کہ ان کا یہ منصوبہ پرامن مقاصد کے لیے ہے۔
رپورٹ: ندیم گِل/خبررساں ادارے
ادارت: امتیاز احمد