1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ایروسپیس بزنس: فلوریڈا کی نظریں غیر ملکی اداروں پر

2 اپریل 2011

امریکہ کا معروف خلائی اڈہ کیپ کنیورل فلوریڈا میں ہے۔ اس امریکی ریاست کو امید ہے کہ وہ خلائی سفر سے متعلق بین الاقوامی اداروں کو اپنی طرف متوجہ کر سکتی ہے تاکہ اس شعبے میں اپنی سرکردہ حیثیت کو مزید بہتر بنا سکے۔

https://p.dw.com/p/10mIZ
تصویر: AP

کیپ کنیورل سے موصولہ رپورٹوں میں خبر ایجنسی روئٹرز نے لکھا ہے کہ اسی ہفتے برطانوی کاروباری شخصیات کے جس وفد کی فلوریڈا میں مختلف اہم حلقوں سے ملاقاتیں ہوئیں، اس کے ارکان کے چند تاثرات واقعی بڑے اہم ہیں۔

مثال کے طور پر یہ کہ چھوٹی جسامت کے سیٹیلائٹ خلا میں بھیجنے سے متعلق برطانوی مہارت کو اگر فلوریڈا کی مختلف خلائی سیاروں اور خلائی جہازوں کو ان کے سفر پر بھیجنے کی مہارت رکھنے والی سپیس لانچ انڈسٹری کے ساتھ دونوں کی کاروباری صلاحیتوں کے حوالے سے اکٹھا کر دیا جائے، تو فضائی اور خلائی سفر کی عالمی مارکیٹ میں دونوں کا حصہ واضح طور پر بہت زیادہ ہو سکتا ہے۔

BdT Endeavour landet sicher am Kennedy Space Center in Cape Canaveral
کیپ کنیورل کے کینیڈی اسپیس سینٹر میں موجود خلائی شٹلتصویر: AP

روئٹرز کے مطابق برطانوی ماہرین کی رائے میں عالمی سطح پر ایرو سپیس انڈسٹری کے کاروبار کی کل موجودہ مالیت 250 بلین امریکی ڈالر سالانہ کے قریب بنتی ہے اور اگر برطانیہ اور فلوریڈا اپنی قوتوں کو یکجا کر لیں تو دونوں ہی کو بہت زیادہ فائدہ ہو گا۔

اس بارے میں کیپ کنیورل سے ملنے والی رپورٹوں میں کہا گیا ہے کہ خلائی سفر کی صنعت کا سالانہ کاروباری حجم اگلے تین عشروں میں مزید اضافے کے ساتھ 400 بلین ڈالر تک پہنچ سکتا ہے۔ ساتھ ہی یہ بھی کہا گیا ہے کہ اگر برطانیہ اس شعبے میں ترقی کی درست کوششیں صحیح سمت میں کرے، تو اس عالمی مارکیٹ میں اس کا موجودہ حصہ، جو چھ فیصد بنتا ہے، بڑھ کر 10 فیصد تک ہو جائے گا۔

برطانوی ادارے یو کے سپیس ایجنسی کے چیف ایگزیکٹو کیتھ میسن کے بقول اگر ایسا ہوا، تو عالمی سطح پر روزگار کے کم از کم ایک لاکھ نئے مواقع پیدا ہوں گے۔

رپورٹ: مقبول ملک

ادارت: عاطف توقیر

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید