ایشیائی ممالک کی زرعی سرمایہ کاری افریقہ میں
2 جون 2011اس ضمن میں افریقی ممالک کی چند ایشیائی ریاستوں، مثلاً چین کے ساتھ اُنہی خطوط پر ڈیلز ہو رہی ہیں، جن پرنوے کے عشرے میں ہوئی تھیں۔ تاہم اب دیگر ایشیائی ممالک بھی اس رجحان کو اپنا رہے ہیں۔ مثال کے طور پر بنگلہ دیش بھی اب افریقہ میں سرمایہ کاری کرنے والے اہم ایشیائی ممالک کی صف میں شامل ہوگیا ہے۔
بنگلہ دیش اور چند افریقی ممالک کے مابین زرعی سرمایہ کاری کے شعبے میں متعدد معاہدے طے پائے ہیں۔ ان میں ایک ملک یوگنڈا بھی ہے۔ نیتول نیلوی گروپ کے چئیرمین عبدلمطلوب احمد کا ماننا ہے کہ یہ ایشیا کے غریب ممالک کے لیے غذائی تحفظ کو یقینی بنانے کا بہترین موقع ہے۔ اس امید پر کہ دیگر بنگلہ دیشی کمپنیاں بھی افریقہ میں سرمایہ کاری میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیں گی، عبدلمطلوب احمد نے حال ہی میں بنگلہ دیش افریقہ بزنس فورم کی بنیاد رکھی ہے۔ یوگنڈا کے ساتھ اس وقت بنگلہ دیش نے 10 ہزار ہیکٹر پر پھیلی ہوئی قابل کاشت زمین کا سودا کیا ہے۔ اس کی قیمت 15 ملین ڈالر ہے اور امید کی جا رہی ہے کہ اس پروجیکٹ سے روز گار کی 25 ہزار نئی آسامیاں، جن میں زیادہ ترلوکل باشندے شامل ہوں گی۔ اس کے علاوہ 31 ملین امریکی ڈالر کی مدد سے سالانہ چاول کی کاشت ممکن ہوگی۔ وہ کہتے ہیں’جیسے ہی ہم چاول کی کاشت کا مرحلہ مکمل کر لیں گے، ہم کپاس کی کاشت کو محفوظ کرنے کی طرف بڑھیں گے۔ ہمارے ہاں گارمنٹ انڈسٹری بہت بڑی ہے اور ہمیں بہت زیادہ سوت کی ضرورت ہے۔ اُس کے بعد باری آتی ہے شکر کی۔ ہماری آبادی 160 ملین ہے اور ہمیں بہت زیادہ شکر درکار ہے‘۔
تاہم بنگلہ دیش یوگنڈا میں نہ تو زمین خرید رہا ہے نہ ہی کرائے پر لے رہا ہے بلکہ محض وہاں کاشت کاری کر رہا ہے۔ عبدلمطلوب احمد کے مطابق یوگنڈا کے کھیتوں میں کی جانے والی چاول کی کاشت کا 20 فیصد وہیں یعنی مہمان ملک میں رہے گا اور 80 فیصد بنگلہ دیش بھیج دیا جائے گا۔
جرمنی کی غذا کے حقوق کی تنظیم FIAN اکثر یہ دلیل دیتی ہے کہ اس قسم کے معاہدوں سے غربت کے شکار براعظم افریقہ کی صورتحال ابتر ہوگی۔ اس تنظیم کے ایک عہدیدار رومان ہیرے کے بقول’ایسی ڈیلز عموماً نجی سرمایہ کاری کے ذریعے کی جاتی ہیں اور اس کا بنیادی مقصد ایکسپورٹ ہوتا ہے۔ اس امر کو ملحوظ رکھا جانا چاہیے کہ جب زمین کا بیشتر حصہ مقامی لوگوں سے لے لیا جائے گا، تو ان کا انحصار غذائی درآمدات پر اور بڑھے گا‘۔
مقامی لوگوں سے اُن کی زمین چھن جانے کا مطلب یہ بھی ہوتا ہے کہ وہ پانی کے ذرائع سے بھی ہاتھ دھو بیٹھیں۔ احولیات اور ترقی کی بین الاقوامی تنظیم آئی آئی ای ڈی کے ماہرین کا کہنا ہے کہ غیر ملکی زمینوں کا زرعی مقاصد کے لیے حصول مزید چیلنجز اور پیچیدگیوں کا باعث بن سکتا ہے۔
رپورٹ: کشور مصطفیٰ
ادارت: مقبول ملک