ایڈز مرض کا وائرس اب جنسی عمل سے منتقل نہیں ہو گا، معالجین
1 دسمبر 2019معالجین نے یہ بھی واضح کیا ہے کہ نئی دوا کے استعمال سے ہم جنس پرستوں میں بھی ایڈز وائرس کی منتقلی نہیں ہوئی۔ اس عمل میں انہوں نے کنڈوم کا بھی استعمال نہیں کیا تھا۔ معالجین نے اس نئی دوا کے اثرات کو غیر معمولی قرار دیا ہے اور یہ بھی واضح کیا کہ ایڈز وائرس کی شافی دوا کی جانب یہ ایک بہت بڑا قدم اٹھا ہے۔
ایڈز وائرس کے حوالے سے نئی ریسرچ کے اعداد و شمار پر مبنی نتائج معتبر طبی جریدے ’لینسیٹ‘ میں شائع ہوئے ہیں۔ اس دوا کی دریافت کے بعد سے اس کا تجرباتی بنیاد پر استعمال گزشتہ آٹھ سال سے جاری ہے۔ ریسرچ کی معاونت کے لیے ہم جنس پرستوں کے ایک ہزار رضاکار جوڑے دوا کے استعمال میں شامل تھے۔
اس دوا کا استعمال براعظم یورپ کے مختلف ممالک میں محققین اور معالجین کی زیرنگرانی کیا گیا۔ ہم جنس پرست جوڑوں میں ایک ساتھی ایڈز وائرس کا حامل نہیں تھا جبکہ دوسرا تھا۔ انہوں نے اس عرصے میں مجموعی طور پر چھہتر ہزار سے زائد مرتبہ جنسی سرگرمی میں حصہ لیا۔ محققین نے ہر فعل کے بعد اُن کے کلینیکل ٹیسٹ بھی مکمل کیے۔
آٹھ برسوں میں دوا کے استعمال کے اثر میں کی جانے والی جنسی سرگرمی کے بعد جو لیبارٹری ٹیسٹ کیے گئے، اُن کے مطابق اُس پارٹنر میں ایڈز وائرس کی موجودگی نہیں پائی گئی جو پہلے سے اس وائرس کا حامل یا ایڈز مرض میں مبتلا نہیں تھا۔
محققین نے یہ بھی واضح کیا کہ نئی دوا یقینی طور پر ہم جنس پرستوں کے لیے مفید ثابت ہوئی ہے۔ اس ریسرچ سے قبل یہی دوا معمول کے ایڈز وائرس کے حامل جنسی پارٹنر یعنی ایک مرد اور عورت میں بھی استعمال کی گئی اور اُن میں بھی نتائج مثبت سامنے آئے تھے۔ دوسرے مرحلے میں طبی محققین کی توجہ ہم جنس پرستوں پر مرکوز رہی۔
محققین نے کہا ہے کہ دوا سے ایک انتہائی مثبت اور توانا پیغام سامنے آیا ہے کہ کم از کم جنسی فعل سے ایڈز کا وائرس ایک فرد سے دوسرے کو منتقل نہیں ہو گا۔ اس ریسرچ کے دوران صرف پندرہ افراد میں ایڈز کے وائرس کی منتقلی ہوئی اور یہ اُن کے کسی ایسے شخص کے ساتھ جنسی روابط استوار کرنے سے ہوئی، جو دوا کے استعمال کے بغیر تھا۔