1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ایک قبائلی خاتون بھارتی صدر کے عہدے پر فائز

جاوید اختر، نئی دہلی
25 جولائی 2022

دروپدی مرمو بھارت کی پندرہویں، دوسری خاتون اور انتہائی پسماندہ قبائلی طبقے سے تعلق رکھنے والی پہلی صدر ہیں۔ وزیر اعظم مودی نے ان کے صدر بننے کو ایک تاریخی پیشرفت قرار دیا ہے۔

https://p.dw.com/p/4Easo
Indien l Vereidigungszeremonie der neu gewählten Präsidentin Draupadi Murmu
تصویر: Imtiyaz Khan/AA/picture alliance

بھارتی سپریم کورٹ کے چیف جسٹس این وی رمنا نے پیر کے دن پارلیمان کے تاریخی دربار ہال میں دروپدی مرمو سے بھارت کے نئے صدر کے عہدے کا حلف لیا۔ وہ دلت طبقے سے تعلق رکھنے والے صدر رام ناتھ کووند کی جانشین ہوں گی۔

حلف لینے کے بعد مرمو نے اپنی تقریر میں کہا کہ ان کا انتخاب اس بات کا ثبوت ہے کہ بھارت میں غریب بھی خواب دیکھ سکتا ہے اور وہ پورے بھی ہوسکتے ہیں۔

انہوں نے کہا، "میرا سفر اوڈیشہ کے ایک چھوٹے سے قبائلی گاوں سے شروع ہوا، جہاں ابتدائی تعلیم حاصل کرنا بھی ایک خواب جیسا تھا لیکن تمام رکاوٹوں کے باوجود میں کالج جانے والی اپنے گاؤں کی پہلی بیٹی بنی۔ مجھے وارڈ کونسلر سے بھارت کے صدر بننے تک کا موقع ملا۔ یہ ہماری جمہوریت کی طاقت ہے اور میرا انتخاب اس بات کا ثبوت ہے کہ بھارت میں غریب خواب دیکھ بھی سکتا ہے اور انہیں پورا بھی کرسکتا ہے۔"

چونسٹھ سالہ مرمو بھارت کی سب سے کم عمر صدر ہیں۔ وہ ملک کی ایسی پہلی صدر ہیں جن کی پیدائش آزاد بھارت میں ہوئی۔ انہوں نے کہا، "میرا انتخاب ملک کے ہر غریب کی کامیابی ہے اور یہ بھارت کی کروڑوں خواتین کی صلاحیتوں کا مظہر بھی ہے۔"

تاریخی لمحہ

بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے مرمو کو صدر کے عہدے پر فائز ہونے پر مبارک باد دیتے ہوئے اسے بھارت کے لیے ایک تاریخی لمحہ قرار دیا۔ انہوں نے ایک ٹوئٹ کرکے کہا کہ بالخصوص غریبوں، پسماندہ اور دبے کچلے عوام کے لیے ایک تاریخی لمحہ ہے۔

حلف برداری کے بعد مرمو کو اکیس توپوں کی سلامی دی گئی۔ بھارتی صدر تینوں افواج کا "کمانڈر ان چیف" بھی ہوتا ہے لیکن اس کی حیثیت بڑی حد تک علامتی اور نمائشی ہوتی ہے کیونکہ تمام انتظامی امور کا فیصلہ وزیر اعظم اور ان کی کابینہ کرتی ہے، جس پر صدر کو صرف اپنی مہر ثبت کرنی ہوتی ہے۔

تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ مرمو کے صدر کے عہدے پر فائز ہونے سے ہندو قوم پرست حکمراں جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کو قبائلیوں میں اپنی رسائی مزید بڑھانے میں کافی مدد ملے گی، جس کا فائدہ سن 2024 میں ہونے والے عام انتخابات میں ہو گا۔

'زیادہ توقعات نہ رکھیں'

بھارت میں پہلی مرتبہ کسی قبائلی کو اعلیٰ ترین آئینی عہدے پر فائز کیا گیا ہے تاہم تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ ماضی کے تجربات کے مدنظر قبائلیوں کی ترقی کے حوالے سے بہت زیادہ خوش فہمی کا شکار نہیں ہونا چاہیے۔

سیاسی تجزیہ نگار اور سماجی کارکن جون دیال کا کہنا تھا، "سابق صدرکے آر نارائنن اپنی دلت کمیونٹی کے لیے کچھ زیادہ نہیں کر سکے، البتہ ان کی وجہ سے بھارتی سپریم کورٹ کو پہلا دلت چیف جسٹس ملا۔ یہ الگ بات کہ چیف جسٹس ان کے اعتماد پر پورا نہیں اترسکے۔ سبکدوش ہونے والے دوسرے دلت صدر رام ناتھ کووند کی مدت کار تو پلک جھپکتے گزر گئی۔ انہیں کچھ نہیں کرنے کے لیے یاد رکھا جائے گا۔"

جون دیال کا مزید کہنا تھا، "دروپدی مرمو کے صدر بننے سے قبائلیوں میں امیدیں پیدا ہوئی ہیں لیکن وہ کارپوریٹ سیکٹر کو قبائلیوں کے مسکن جنگلات پر کے قابض ہونے سے شاید روک نہیں پائیں گی اور نہ ہی ان کے لیے مزید آئینی عہدوں کو یقینی بنا سکیں گی۔"

حلف برداری سے قبل تنازعہ

مرمو کا تعلق سنتھال قبیلے سے ہے۔ بھارت میں بیشتر قبائل سرنا مذہب کو مانتے ہیں جو ہندو مذہب سے یکسر مختلف ہے۔ حالانکہ ہندو قوم پرست جماعت آر ایس ایس قبائلیوں کو ہندو دھرم کا حصہ قرار دینے کی کوشش کرتی رہی ہے تاہم یہ قبائل اس کی شدید مخالفت کرتے رہے ہیں۔

سوشل میڈیا پر کل ایک ویڈیو وائرل ہوگئی، جس میں دروپدی مرمو کے سر پر ہندو پجاریوں کے ذریعہ 'گنگا جل' چھڑکتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ اس ویڈیو کے بعد لوگوں نے یہ الزام لگایا کہ چونکہ نئے بھارتی صدر کا تعلق نچلی ذات سے ہے، لہذا اعلیٰ ترین عہدے پر فائز کرنے سے قبل ان کا "شدھی کرن" کر کے باضابطہ ہندو بنایا جا رہا ہے۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید