ایک کان کے بہرے پن کے شکار مریضوں کے لئے آلہ ایجاد
6 اکتوبر 2010'سنگل سائیڈڈ ڈیف نیس' یا ایک کان سے بہرے ہونے کی بیماری کے بارے میں ترقی پذیر ممالک کے ساتھ ساتھ ترقی یافتہ معاشروں میں بھی عوامی شعور کی کمی پائی جاتی ہے- ایک اندازے کے مطابق برطانیہ میں ایس ایس ڈی یا سنگل سائیڈڈ ڈیف نیس کی بیماری ہر سال کم از کم نو ہزار انسانوں پر حملہ کرتی ہے- اس بیماری میں مبتلا انسانوں کو کام کی جگہوں گھروں اور باہمی تعامل میں گوناگوں مسائل کا سامنا ہوتا ہے-
ایک کان سے بہرا ہونے کی بیماری اس وقت جنم لیتی ہے جب کوئی بھی آواز Cochlea یا کان کے اندرونی سوراخ تک نہیں پہنچ پائے یا اس تک پہنچنے والی آواز کان کے اندرونی حصے کی خرابی کے سبب اس اعصابی قوت محرکہ میں تبدیل نہیں ہو پاتی جو دماغ تک پہنچتی ہے- سنگل سائڈ ڈ ڈیف نیس یا ایک کان سے بہرہ ہونے کی متعدد وجوہات ہو سکتی ہیں جو مختلف لوگوں میں مختلف انداز میں اثر انداز ہو تی ہیں- مثلاﹰ کان کے بیرونی حصے کو پہنچنے والا نقصان، جس کی وجہ عموماﹰ سر کی چوٹ بنتی ہے یا کان کی اندرونی نسوں پر بہت زیادہ دباؤ۔ وائرل اور بیکٹیریل انفیکشن مثلا خسرہ، کن پیڑے، اور گردن توڑ بخار یا سرسام ہونے کی صورت میں کان کے اندرونی پردے کو اس حد تک نقصان پہنچ سکتا ہے کہ انسان قوت سماعت سے محروم ہو سکتاہے۔ اس کے علاوہ کان یا دماغ کا ٹیو مر یا رسولی، جسم کے دوران خون کے نظام میں پایا جانے والا نقص یا زائد سیال کی وجہ سے درمیانی کان میں خرابی، یہ سب ایک کان سے بہرہ ہونے کا سبب بن سکتے ہیں-
علامات
سنگل سائیڈڈ ڈیف نیس یا ایک کان سے بہرہ ہونے کی بیماری کی علامات مختلف مریضوں میں مختلف ہوتی ہیں- ایک کان میں آواز نہ آنے کے علاوہ کبھی کبھی یہ بھی ہوتا ہے کہ ایسے مریض آواز کی سمت کا اندازہ نہیں لگا پاتے- ایسی صورت میں چند نہایت معمولی کام بھی مشکل بن جاتے ہیں مثلا سڑک پار کرتے ہوئے ایسے مریضوں کو بہت زیادہ محتاط رہنا پڑتا ہے کیوں کہ انہیں اکثر یہ پتا نہیں چل رہا ہوتا کہ ٹریفک کس طرف سے آ رہا ہے۔ تاہم سب سے زیادہ مشکل ایس ایس ڈی کے ان مریضوں کو اٹھانا پڑتی ہے جو پس منظر سے آنے والے شور یا اور مطلوبہ یعنی کام کی آوازوں میں تمیز نہ کرسکیں- ایسے مریضوں کا کہنا ہے کہ انہیں سب سے زیادہ دشواری گروپ مباحثے وغیرہ کے دوران ہوتی ہے، کیوں کہ انہیں سنائی نہیں دیتا کہ لوگ کیا کہہ رہے ہیں- اس طرح ایس ایس ڈی کے بہت سے مریض خود کو معاشرے میں تنہا محسوس کرتے ہیں یہاں تک کہ اکثر مریض اپنے گھروں سے باہر نکلنا ہی چھوڑ دیتے ہیں-
علاج اور احتیاطی تدابیر
ایس ایس ڈی کے مریضوں کی دیکھ بھال کرنے والے ماہرین کے مطابق کسی انفیکشن، ٹیومر یا رسولی وغیرہ کی صورت میں ان عارضوں کا علاج سب سے پہلا اور اہم ترین قدم ہوتا ہے- تاہم طبی ماہرین کا ماننا ہے کہ کبھی کبھی اور چند کیسزمیں یا تو ایس ایس ڈی کی وجہ معلوم نہیں ہو پاتی یاپھر اس کا علاج ممکن نہیں ہوتا-
ایسے آلات ایجاد کر لئے گئے ہیں جن کے ذریعے اس کان تک جس سے صاف سنائی نہیں دیتا، آواز پہنچائی جاتی ہے اور جو اسٹیریو ساؤنڈ ایفکٹ دیتے ہیں-
حال ہی میں Bone anchored hearing device نامی ایک ایسا آلہ ایجاد کیا گیا ہے جس کے ذریعے ایس ایس ڈی کے مریضوں کو سننے میں مدد مل سکے گی- سیاہی مائل چمکتے ہوئے دھاتی عنصر ٹائٹینیم سے بنا ہوا یہ آلہ کان کے پیچھے لگ جاتا ہے جس میں ایک ساؤنڈ پروسیسر موجود ہوتا ہے، یہ ساؤنڈ پروسیسر آواز کو انسانی کھوپڑی کی ہڈی کے ذریعے نارمل یا صحت مند کان تک پہنچانے کا کام انجام دیتا ہے-
ناقص یا بہرے کان تک صدا پہنچانے کا عمل ایک روایتی طریقے سے بھی کیا جاتا ہے جسے کونٹرا ایڈ کہا جاتا ہے- اس کے لئے ایک بیرونی تار کی ضرورت ہوتی ہے جو بہرے کان کو کام کرنے والے یا صحت مند کان سے جوڑ دیتا ہے-
رپورٹ : کِشور مُصفطیٰ
ادارت : افسراعوان