1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بائیڈن اور پوٹن کی پہلی ملاقات 16جون کو

26 مئی 2021

امریکی صدر جو بائیڈن عہدہ صدارت سنبھالنے کے بعد روسی رہنما ولادیمیر پوٹن سے پہلی مرتبہ ملاقات کریں گے۔ دونوں رہنماوں کی 15-16جون کو جنیوا میں ایک سربراہی کانفرنس کے دوران ملاقات ہوگی۔

https://p.dw.com/p/3tx9W
Kombobild Wladimir Putin und Joe Biden

وہائٹ ہاوس نے بتایا کہ امریکی صدر جو بائیڈن اپنے روسی ہم منصب ولادیمیر پوٹن سے جنیوا میں اگلے ماہ ملاقات کریں گے۔ عہدہ صدارت سنبھالنے کے بعد سے یہ دونوں رہنماوں کی سربراہی سطح پر پہلی ملاقات ہو گی۔

وائٹ ہاوس کی پریس سکریٹری جین ساکی نے بتایا کہ دونوں رہنما ”دنیا کو درپیش متعدد مسائل پر تفصیلی تبادلہ خیال کریں گے اور امریکا۔ روس تعلقات کو بہتر اور مستحکم بنانے پر بھی بات چیت کریں گے۔"

وہائٹ ہاوس سے ڈونلڈ ٹرمپ کی رخصتی کے بعد سے ہی واشنگٹن اور ماسکو کے درمیان تعلقات کشیدہ ہیں۔ دونوں ملکوں کے درمیان اپوزیشن لیڈر الیکسی ناوالنی کے قید، نورڈ اسٹریم 2 گیس پائپ لائن اور یوکرائن پر روس کے موقف جیسے امور پر اختلافات ہیں۔

کریملن سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ دونوں رہنما ”موجودہ صورت حال اور روس ۔ امریکی تعلقات، اسٹریٹیجک استحکام سے متعلق امور اور بین الاقوامی امور کے علاوہ کورونا وائرس کی وبا کا مقابلہ کرنے نیز علاقائی تنازعات کو حل کرنے میں باہمی تعاون پر بات چیت کریں گے۔"

Russland Sankt Petersburg Mural Alexei Nawalny
دونوں رہنماوں کے درمیان اپوزیشن لیڈر الیکسی ناوالنی کے قید کے معاملے پر بھی بات ہوگی۔تصویر: Ivan Petrov/picture-alliance/AP Photo

بائیڈن کے دورے کی اہمیت

بائیڈن جب جون میں جی سیون اور نیٹو سربراہی کانفرنسوں میں شرکت کے لیے بالترتیب برطانیہ اور بیلجیئم  جائیں گے تو یہ امریکی صدر کی حیثیت سے ان کا یورپ کا پہلا دورہ ہو گا۔

بائیڈن نے اوباما انتظامیہ میں نائب صدر کی ذمہ داریا ں سنبھالی تھیں اور ان کی دونوں مدت کار کے دوران روس کے ساتھ امریکا کے تعلقات کو ”بہتر" کرنے کی کوشش کی تھی۔ لیکن اوباما کی دوسری اور آخری مدت صدارت کے اختتام سے دو برس قبل جب روس نے کریمیا کا انضمام کر لیا تو تعلقات بہتر بنانے کی تمام کوششیں ضائع ہو گئیں۔

مارچ میں بائیڈن نے روسی عہدیداروں کو اس وقت ناراض کر دیا تھا جب امریکی صدر نے ایک ٹی وی انٹرویو میں کہا کہ ماسکو کو امریکی انتخابات میں مبینہ طور پر مداخلت کرنے کی کوشش کی 'قیمت چکانی پڑے گی۔‘

روس نے بائیڈن کے اس بیان سے ناراض ہوکر امریکا سے اپنے سفیر کو واپس بلا لیا تھا۔

دونوں رہنماوں نے بہر حال جوہری تحدید اسلحہ سے متعلق ایک نئے معاہدے پر بات چیت اور دستخط کرنے کے سلسلے میں دلچسپی کا عندیہ دیا ہے۔

Island Antony Blinken und Sergey Lavrov in Reykjavík
امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلینکن اور روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروفتصویر: Saul Loeb/AP Photo/picture alliance

دونوں رہنماوں کی ملاقات:ماہرین کی رائے

گزشتہ ہفتے امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلینکن نے روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف سے آرکٹک کونسل کی میٹنگ کے دوران آئس لینڈ میں ملاقات کی تھی۔ بائیڈن انتظامیہ کے اقتدار سنبھالنے کے بعد دونوں وزرائے خارجہ کی یہ پہلی ملاقات تھی۔

یوریشیا گروپ پولیٹکل رسک ریسرچ نامی تھنک ٹینک کے صدر ایان بریمر نے ڈی ڈبلیو سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ دونوں فریقین کے بالآخر ایک دوسرے سے ملاقات کے لیے رضامند ہو جا نا کوئی حیرت کی بات نہیں ہے۔

بریمر کا کہنا تھا”میں سمجھتا ہوں کہ صدر بائیڈن کے ساتھ آمنے سامنے بیٹھ کر بات کرنے میں جو وقار ہے وہ انہیں (روس کو) پسند ہے۔ اس سے انہیں برابری کا احساس ہو تا ہے اور وہ اسے بین الاقوامی سطح پر پیش بھی کرنا چاہتے ہیں۔" بریمر کا مزید کہنا تھا کہ چین کے ساتھ کشیدگی  اور بیلا روس کے معاملے پر گزشتہ چند دنوں کے دوران پیدا ہونے والی پیچیدگی کے باوجود بائیڈن بھی اس آئیڈیا سے ”خوش“ ہیں۔

بریمر کے خیال میں دونوں رہنماوں کے درمیان بات چیت میں سائبر سکیورٹی اور یوکرائن کے موضوع پر بات چیت زیادہ دشوار ہو گی تاہم ان کے خیال میں جوہری ہتھیاروں پر کنٹرول اور ماحولیاتی تبدیلی جیسے شعبوں میں پیش رفت کے امکانات ہیں۔ اس کے علاوہ بیلاروس کے ذریعہ ایک یورپی مسافر بردار طیارے کو اپنے یہا ں اترنے کے لیے مجبور کرنے کا حالیہ واقعہ بھی پریشانی پیدا کر سکتا ہے۔

بریمر کا کہنا تھا ”یہ بات بڑی دلچسپ ہے کہ پوٹن نے بیلاروس کے صدر کو اگلے ماہ سوچی میں بلایا ہے۔ میں سمجھتا ہوں کہ بیلا روس کے صدر کے لیے یہ ملاقات خوشگوار نہیں ہوگی۔"

ج ا/ ص ز (اے پی، روئٹرز)

روس کا پاکستان کو جنگی ساز و سامان دینے کا اعلان

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں