باب العزیزیہ میں قذافی پر حملہ
25 اپریل 2011جبکہ باغی محصور شدہ شہر مصراتہ میں مسلسل آگے بڑھ رہے ہیں۔ گزشتہ شب لیبیا کے دارالحکومت طرابلس میں ہونے والے زور دار دھماکوں نے پورے شہر کو ہلا کر رکھ دیا۔ جبکہ طرابلس کی فضا میں نیم شب کے بعد جنگی طیارے مسلسل پرواز کر رہے تھے۔
ٹیلی وژن چینل العربیہ کے مطابق آج پیر کو مصراتہ پر ہونے والے راکٹ حملوں کے نتیجے میں کم از کم 30 افراد ہلاک اور 60 کے قریب زخمی ہو گئے ہیں۔ مصراتہ میں قائم ایک حکومت مخالف ریڈیواسٹیشن سے وابستہ انجینئر احمد القاضی نے العربیہ کو ایک بیان دیتے ہوئے کہا ’ مصراتہ کے رہائشی علاقوں میں بہت شدید اور اندھا دھند شیلنگ ہوئی ہے۔ جُھلسے ہوئے شہریوں کو ہسپتال پہنچا یا گیا ہے۔
اُدھر طرابلس میں ایک صحافی کے ساتھ قذافی کی رہائش گاہ کے کمپاؤنڈ کا دورہ کرنے والے ایک سرکاری اہلکار نے کہا ہے کہ اس جگہ ہونے والی نیٹو بمباری میں 45 افراد زخمی ہوئے ہیں جن میں سے 15 کی حالت نازک ہے۔ ساتھ ہی اس اہلکار نے یہ بھی کہا کہ وہ اس بارے میں یقین کے ساتھ کچھ نہیں کہ سکتا کہ آیا ملبے کے نیچے بھی کچھ افراد دبے پڑے ہیں۔ تاہم اس اہلکار نےاس امر کی تصدیق کر دی کہ بمباری قذافی کو ہلاک کرنے کی ایک کوشش تھی۔ دریں اثناء قذافی کے بیٹے سیف الاسلام نے اس بمباری کو ایک بُزدلانہ کارروائی قرار دیتے ہوئے کہا ’ معمر قذافی کے دفتر پر حملے کی بُزدلانہ کارروائی سے بچوں کو تو حراساں اور خوفزدہ کیا جا سکتا ہےتاہم ہم اس جنگ میں پیچھے نہیں ہٹیں گے، نہ ہی ہم خوفزدہ ہیں‘۔
دریں اثناء لیبیا کے ایک حکومتی ترجمان موسیٰ ابراہیم نے آج پیر کونیٹو کو فضائی حملے بند کرنے اور مُذاکرات کی پیشکش کرتے ہوئے کہا ’ نیٹو کو یہ سمجھنا ہوگا کہ اگر وہ لیبیا میں جمہوریت اور امن چاہتا ہے تو اُسے بمباری کرنے کے بجائے بات چیت کا طریقہ اختیار کرنا چاہیے۔ مذاکرات کا عمل، سستا، کار آمد، بارآور اور نتیجہ خیز ہوتا ہے۔ فضا سے نیچے آؤ اور ہمارے ساتھ بات چیت کرو۔ بمباری بند کرو اس سے ہمارے لوگ مر رہے ہیں۔ اس طرح حالات بد سے بدتر ہو رہے ہیں ۔ یہ کسی کے بھی حق میں نہیں ہے‘۔
لیبیا کی سرکاری خبر رساں ایجنسی ’جانا‘ کے مطابق معمر قذافی کے بیٹے سیف الاسلام نے کہا ہے کہ نیٹو یہ جنگ ہار رہا ہے کیونکہ اُس کی پشت پناہی غدار اور جاسوس کر رہے ہیں۔ اُن کے بقول ’تاریخ نے ثابت کر دیا ہے کہ کوئی بھی ریاست مغربی دفاعی اتحاد پر اعتماد نہیں کر سکتی‘۔
رپورٹ: کشور مصطفیٰ
ادارت: شادی خان سیف