باغيوں کے تعاقب ميں ليبيا کی فوج تيونس ميں داخل
29 اپریل 2011ليبيا کی سرحد پر واقع تيونسی شہر دھيبہ کے دو افراد نے خبر ايجينسی روئٹرز کوآج جمعہ کو ٹيليفون پر بتايا کہ ليبيا کی فوج ہلکے ہتھياروں اور توپخانے سے مسلح ہے۔ بتايا جاتا ہے کہ قذافی کی فوج دھيبہ ميں ليبيا کے باغيوں کے ٹھکانوں پر حملہ کررہی ہے۔ عينی شاہدين ميں سے ايک نے کہا کہ شہر کے لوگ گھروں سے باہر نہيں نکل سکتے۔ قذافی کی فوج کے تيونس منں داخل ہونے کا يہ پہلا موقعہ ہے۔
قذافی کی حامی فوج کا، پچھلے دنوں کے دوران تيونس کے سرحدی شہر دھيبہ کو فرار ہوجانے والے ليبيا کے باغيوں کے ٹھکانوں پر يہ حملہ آج شروع ہوا ہے۔ ايک اور عينی شاہد سميع نے ٹيليفون پر بتايا کہ گولے شہری علاقوں ميں بھی گر رہے ہيں۔
ادھر ليبيا ميں مصراتہ کے محاذ پر باغيوں اور معمر قذافی کی فوج کے درميان سخت لڑائی جاری ہے۔ لڑائی خاص طور پرہوائی اڈے اور اُس کے اردگرد کے علاقے ميں ائر پورٹ پر قبضے کے ليے ہو رہی ہے۔ دارالحکومت طرابلس سے 215 کلوميٹر دور اس شہر ميں جمعرات اور جمعہ کی درميانی شب کے دوران بھی جنگ جاری رہی۔ آج شہر ميں زور دار دھماکے سنے گئے۔
پير کو نيٹو کے کئی فضائی حملوں اور باغيوں کی مزاحمت کے بعد قذافی کی فوج کو مصراتہ سے باہر دھکيل ديا گيا تھا ليکن وہ اتنے فاصلے پر ہے کہ باغيوں پر راکٹ برسا سکتی ہے۔
باغيوں نے اس ہفتے کے شروع ميں کہا تھا کہ وہ بندرگاہ پر قبضہ کر چکے ہيں اور اُن کا اگلا نشانہ ہوائی اڈہ ہوگا، جو ابھی تک قذافی کی فوج کے قبضے ميں ہے۔ ايک باغی نے کہا کہ قذافی کی فوج کو روزانہ ہی کمک پہنچ رہی ہے۔
اس سے قبل اٹلی کی فضائيہ نے پہلی بار ليبيا پر حملوں ميں حصہ ليا۔ اُس کے دو ٹورناڈو جيٹ طياروں نے، جو بالکل صحيح نشانہ لگانے والے گائيڈڈ ميزائلوں سے ليس تھے، سسلی سے پرواز کی۔
عينی شاہدين کے مطابق قذافی کی حامی فوج باغيوں کا تعاقب کرتے ہوئے تيونس ميں داخل ہوئی ہے اور اس کا تيونسی فوج سے بھی تصادم ہوا ہے۔ ايک فوجی ذريعے کے مطابق صورتجال بہت غير واضح اور پيچيدہ ہے۔
برسلز ميں قذافی کے سابق وزير داخلہ عبدالفتاح نے خبر دار کيا ہے کہ قذافی کی جانب سے کيميائی ہتھيار استعمال کيے جانے کا خطرہ ہے۔
رپورٹ: شہاب احمد صديقی
ادارت: مقبول ملک