باغیوں کا جنوب مغربی سمت سے طرابلس پر چڑھائی کا دعویٰ
27 جون 2011طرابلس کے جنوب مغرب میں واقع پہاڑی علاقے نفوسا میں واقع مقام بئرعیاد اور بئرالغنام اس وقت فریقین میں لڑائی کا مرکزی مقام ہے۔ یہ چھوٹا سا شہر طرابلس کے جنوب مغرب میں اسی کلو میٹر کے فاصلے پر ہے۔ بئر عیاد طرابلس کی جانب جانے والی سڑک پر اسٹریٹیجک حوالےسے انتہائی اہم تصور کیا جاتا ہے۔ اس مقام پر لڑائی کا آغاز اس وقت ہوا، جب حکومتی فوج نے باغیوں کی سپلائی لائن کاٹنے کی کوشش کی تھی۔ باغی ان مغربی پہاڑی مقامات پر ایک طرح سے صف بندی میں مصروف تھے۔
باغیوں کے ترجمان غوما الغماتی کے مطابق نفوسا پہاڑی علاقے کا قصبہ بئر الغنام انتہائی اہمیت کا حامل ہے اور یہ زاویہ شہر کی جانب جانے والی سڑک پر واقع ہے۔ زاویہ شہر کو طرابلس کا دروازہ تصور کیا جاتا ہے۔ باغیوں کو زاویہ کی جانب پیش قدمی کے لیے سخت مزاحمت کا سامنا ہے۔ زاویہ پر باغیوں نے مارچ میں قبضہ کر لیا تھا لیکن بعد میں حکومتی فوج نے اس پر دوبارہ قبضہ کر لیا تھا۔ اسی ماہ کے دوران اس شہرکے اندر اور باہر دوبارہ لڑائی شروع ہونے کی اطلاعات ہیں۔
بئر عیاد کے اردگرد دیگر پہاڑی راستوں پر قبضے کا حصول بھی باغیوں اور حکومتی فوج کے درمیان جاری ہے۔ کئی میڈیا کے نمائندے باغیوں کے ہمراہ ہیں۔ پہاڑی علاقے میں جاری جھڑپوں کے درمیان موقع پر زخمیوں کی مرہم پٹی کرنے والے عملے کے دو اراکین کے ہلاک ہونے کی بھی اطلاع ہے۔ باغیوں کا یہ بھی دعویٰ ہے کہ پہاڑی علاقے میں جاری جھڑپوں میں حکومتی فوج کو شدید نقصان کا سامنا ہے۔ بئر عیاد میں جاری جنگ میں بھاری توپخانے کا استعمال ہو رہا ہے۔ توپوں کی گھن گرج دارالحکومت میں سنی جا رہی ہے اور اٹھتے ہوئے دھوئیں کے بادل بھی شہریوں کو دکھائی دے رہے ہیں۔
اس دوران باغیوں کی عبوری کونسل کے وزیر دفاع جلال الغالی کے مطابق حکومتی فوج سے مسلسل افراد ان کے ساتھ مل رہے ہیں اور قذافی کا اندرونی حلقہ بھی کمزور ہونے کے عمل سے گزر رہا ہے۔
دوسری جانب لیبیا کے لیڈر معمر القذافی نے تنازعے اور بحران کے لیے جاری مذاکراتی عمل سے باہر رہنے پر رضامندی ظاہر کی ہے۔ افریقی یونین کے نمائندہ پینل نے قذافی کےاس فیصلے کا خیر مقدم کیا ہے۔ جنوبی افریقہ کے صدر جیک زوما نے اپنے ایک تازہ بیان میں کہا ہے کہ نیٹو کے جنگی مشن کا مقصد باغیوں اور حکومتی فوج کے درمیان جاری جنگ میں سویلین آبادیوں کو بچانا ہے اور قذافی کی ہلاکت اس مشن کا حصہ قطعاً نہیں ہے۔
رپورٹ: عابد حسین ⁄ خبر رساں ادارے
ادارت: عدنان اسحاق ملک