020811 Brasilien Umweltaktivisten
10 اگست 2011خوسے کلاؤڈیو ربیرو ڈا سِلوا اور اُس کی اہلیہ کو مقامی جاگیرداروں کی مخالفت کرنے کی پاداش میں ہلاک کیا گیا۔ ایک اندازے کے مطابق 1985ء سے لے کر اب تک ملک کے اُستوائی جنگلات کی زمینوں کے تنازعات میں ایک ہزار سے زیادہ انسان قتل کیے جا چکے ہیں۔
مقتول کلاؤڈیو ربیرو ڈا سِلوا نے ہی حال ہی میں جنگلات کی بقا کے موضوع پر منعقدہ ایک کانفرنس کو بتایا تھا کہ آخر جنگلات کو بچانے کے لیے لوگ اپنی جانیں بھی کیوں داؤ پر لگا رہے ہیں:’’میرے جیسے شخص کے لیے، جس کی بقا بچپن سے ان درختوں سے جُڑی رہی ہو، یہ تباہی واقعی ایک المیہ ہے۔ جنگل سے میرا روزگار وابستہ ہے۔ مَیں ہمہ وقت اس کی حفاظت کے لیے کوشاں رہتا ہوں اور یہی وجہ ہے کہ ہر وقت مجھے قتل کرنے والی گولی کا رُخ میرے سر کی طرف رہتا ہے۔ آج مَیں آپ کے ساتھ ہوں، ایک مہینے بعد ہو سکتا ہے، آپ یہ خبر سنیں کہ مَیں غائب ہو گیا ہوں۔‘‘
اور درحقیقت اس سال 24 مئی کو ڈا سِلوا کو اُن کی اہلیہ کے ہمراہ گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا۔ یہ اپنی نوعیت کا پہلا واقعہ نہیں تھا۔ آمازون جنگلات کی حفاظت کی تحریک کی شاید نمایاں ترین شخصیت چِیکو مینڈیس کو بھی اسی انجام سے دوچار ہونا پڑا تھا۔ 1988 ء میں گولی لگنے سے اپنی ہلاکت سے کچھ پہلے اپنے ایک انٹرویو میں اُنہوں نے کہا تھا:’’یہ مسلح شخص ہر طرف پھیلے ہوئے ہیں جبکہ وہ لوگ، جو انہیں کرایے پر حاصل کرتے ہیں، آزاد پھرتے ہیں اور اُنہوں نے مجھے ختم کرنے کا پختہ عزم کر رکھا ہے۔‘‘
اور بالآخر چِیکو مینڈیس کو جان سے ہاتھ دھونا پڑے۔ جنگلات کے بچاؤ کے تنازعات میں جان سے جانے والوں کا ریکارڈ رکھنے والے ایک کیتھولک گروپ پاسٹورل لینڈ کمیشن کے مطابق 1985ء سے لے کر اب تک برازیل میں 1588 افراد قتل ہو چکے ہیں۔ اِن میں سے ہر دس کیسوں میں سے صرف ایک کیس عدالت تک پہنچ پایا جبکہ اب تک صرف ایک شخص کو قید کی سزا ہوئی ہے۔ اس کمیشن نے حکام کو 1800 سے زیادہ افراد کی ایک فہرست دی تھی، جنہیں سن 2001ء سے زمین سے متعلقہ تنازعات کے سلسلے میں قتل کی ٹھوس دھمکیاں دی گئی تھیں۔ اب تک ان میں سے بھی متعدد قتل ہو چکے ہیں یا اُن پر قاتلانہ حملہ ہو چکا ہے۔
ماحول پسندوں کے خیال میں برازیل کی حکومت نے بھی جنگلات کی زیادہ پرواہ کیے بغیر اور صرف اور صرف پیسے کو پیشِ نظر رکھتے ہوئے بڑے بڑے منصوبے شروع کر رکھے ہیں۔ اس موسم گرما میں برازیل کی سینیٹ میں اراضی سے متعلق ایک نئے متنازعہ ضابطے پر ووٹنگ ہونے والی ہے۔ اس کے تحت اُن تمام زمینداروں کو معافی دے دی جائے گی، جو ایسی زمینوں پر فصلیں کاشت کر رہے ہیں، جو 2008ء سے پہلے پہلے غیر قانونی طور پر جنگلات کاٹ کر حاصل کی گئی تھیں۔
رپورٹ: ملٹن براگاتی / امجد علی
ادارت: امتیاز احمد