برازیل کے صدارتی انتخابات کا دوسرا مرحلہ، ووٹنگ جاری
31 اکتوبر 2010اتوار کو شائع ہونے والے رائے عامہ کے جائزوں کے مطابق ڈِلما روسیف کو اپوزیشن کے حریف اور ساؤ پاؤلو کے سابق گورنر یوزے سیرا پر دس سے 12 پوائنٹس کی برتری حاصل ہے۔
بیشتر پولنگ سٹیشن عالمی وقت کے مطابق شام سات بجے بند ہو جائیں گے جبکہ برازیل کی جنوبی ریاستوں میں بعض پولنگ سٹیشن اس کے دو گھنٹے بعد تک کھلے رہیں گے۔اتوار کے انتخاب کا فاتح لاطینی امریکہ کے سب سے بڑے ملک کا منصبِ صدارت سنبھالے گا، جو دنیا کی آٹھویں بڑی اقتصادی طاقت ہے۔
برازیل کثیر الآباد جمہوری ریاستوں میں سے ایک ہے۔ وہاں رجسٹرڈ ووٹروں کی تعداد 13 کروڑ 60 لاکھ ہے جبکہ ہر رجسٹرڈ ووٹر کے لئے ووٹ ڈالنا لازمی ہے۔
انتخابات کے پہلے مرحلے میں ورکرز پارٹی کی ڈِلما روسیف کو برتری حاصل رہی تھی۔ تاہم وہ مقررہ ووٹ حاصل نہ کر سکیں، جس کی وجہ سے صدارتی نشست کا فیصلہ انتخابات کے دوسرے مرحلے سے کیا جا رہا ہے۔ انتخابات کے دوسرے مرحلے سے بچنے کے لئے کسی بھی اُمیدوار کو 50 فیصد سے زائد ووٹ حاصل کرنا تھے۔
سوشل ڈیموکریٹک پارٹی کے یوزے سیرا نے پہلے مرحلے کے دوران اُمید ظاہر کی تھی کہ انہیں اتنے ووٹ ضرور حاصل ہوجائیں گے، جن سے انتخابات کا دوسرا مرحلہ ناگزیر ہو جائے گا۔ صدر لولا ڈی سلوا نے بھی کہہ دیا تھا کہ انتخابات کے دوسرے مرحلے کی نوبت آ سکتی ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ جیت کے لئے ڈِلما روسیف کی پوزیشن مضبوط ہے۔
اس وقت جاری کئے گئے رائے عامہ کے ایک جائزے میں بھی روسیف کے لئے پہلے مرحلے میں جیتنا انتہائی مشکل قرار دیا گیا تھا۔ تاہم جائزوں میں یہ بھی کہا گیا کہ، دوسرے مرحلے میں ہی سہی، ان کی جیت یقینی ہے۔
لولا ڈی سلوا کو یکم جنوری 2011ء کو عہدہ چھوڑنا ہوگا۔ اس وقت ان کے مسلسل اقتدار کے دو عہد مکمل ہو رہے ہیں اور برازیل کے آئین کے تحت وہ تیسری مرتبہ اس منصب پر فائز نہیں ہو سکتے۔ تاہم اقتدار کی کرسی چھوڑتے ہوئے لولا ڈی سلوا مقبولیت کی بلندیوں پر ہیں، ان کی حالیہ ریٹنگ 89 فیصد سے زائد بتائی جاتی ہے۔ ان کی اسی مقبولیت کا فائدہ 62 سالہ ڈِلما روسیف کو پہنچا ہے، جو ان کی حمایت یافتہ امیدوار ہیں۔
روسیف نے اقتدار میں آنے کی صورت میں صدر لولا ڈی سلوا کی پالیسیوں کو جاری رکھنے کا اعلان کر رکھا ہے۔
خیال رہے کہ 1970ء کی دہائی میں روسیف کو اس وقت کی فوجی حکومت نے ایک گوریلا گروپ سے تعلق کی بناء پر جیل بھیج دیا تھا، جبکہ ان پر تشدد بھی کیا گیا تھا۔
رپورٹ: ندیم گِل
ادارت: شادی خان سیف