بلوچستان: پانچ انتہاپسند گروپ کالعدم
9 ستمبر 2010ان پانچ گروپوں پر پابندی کا اعلان وفاقی وزیر داخلہ رحمان ملک کی جانب سے سامنے آیا ہے۔ جن پانچ گروپوں کو کالعدم قرار دیا گیا ہے، ان میں بلوچستان ریپبلک آرمی، بلوچ لبریشن فرنٹ، بلوچستان لبریشن یونائٹڈ فرنٹ، بلوچ دفاعی تنظیم اور لشکر بلوچستان کے نام شامل ہیں۔
اس پابندی کی بنیادی وجہ حالیہ دنوں میں بلوچستان صوبے میں دہشت گردانہ کارروائیوں میں اضافہ اور بڑھتی ہوئی ٹارگٹ کلنگ ہے۔ اس ٹارگٹ کلنگ میں خاص طور پر غیر بلوچی افراد نشانہ بنائے جا رہے ہیں۔
وزیر داخلہ رحمان ملک کے مطابق جن گروپوں پر پابندی عائد کی گئی ہے ان کے تمام اثاثوں کو ضبط کر لیا جائے گا۔ ان تنظیموں کو ایک طرح سے پابندی کے بعد پوری طرح تحلیل کر دینا مقصود ہے۔ ان کے تمام عہدے داران کے عہدے بھی پابندی کے بعد ختم ہو گئے ہیں۔ اس طرح ان کے بینکوں میں موجود مالی اثاثوں کو بھی بحق سرکار ضبط کر لیا گیا ہے۔
وزیر داخلہ نے ان گروپوں پر پابندی کا اعلان بلوچستان کے مرکزی شہر کوئٹہ میں کیا۔ رحمان ملک کا اس سلسلے میں یہ بھی کہنا تھا کہ بلوچستان میں سرگرم وہ تمام گروپس جن کے ناموں میں لشکر، لبریشن اور ملٹری کے الفاظ شامل ہیں وہ بھی اگلے دنوں میں کالعدم قرار دے دئے جائیں گے۔
بلوچستان میں حکومت مخالف تحریکیں بارہا شروع ہو چکی ہیں لیکن موجودہ جاری مزاحمتی تحریک کی ابتداء سن 2004 ء میں ہوئی تھی۔ اب تک سینکڑوں افراد دہشت گردانہ کارروائیوں کا نشانہ بن چکے ہیں۔ ان میں معروف بلوچ سیاسی شخصیت نواب اکبر بگٹی بھی شامل ہیں، جو مشرف دور حکومت میں ایک سرکاری آپریشن میں ہلاک ہوئے تھے۔
بلوچستاں کے بے شمار لوگ گھر بار چھوڑ کر دوسرے مقامات کی جانب منتقل ہو گئے ہیں۔ بلوچ علاقوں میں انتشار اور پریشانی کی کیفیت پائی جاتی ہے۔ اس باعث بلوچ سرگرم انتہاپسند اب ان افراد کو نشانہ بنا رہے ہیں جو بلوچ نہیں ہیں۔ ان میں براہوی اور پٹھان پھر بھی قدرے بچ جاتے ہیں لیکن پنجابی اور دوسرے لوگ جو برسوں پہلے کوئٹہ یا دوسرے شہروں میں آباد ہوئے تھے وہ بے سکونی کا شکار بتائے جاتے ہیں۔
رپورٹ: عابد حسین
ادارت: عاطف بلوچ