020511 Hamas Bin Laden
3 مئی 2011غزہ پٹی کے علاقے پر حکومت کرنے والی حماس تحريک کے ايک ليڈر اور سابق فلسطينی وزير اعظم اسمٰعيل ہنيّہ نے بن لادن کو ہلاک کرنے کی سخت الفاظ ميں مذمت کی ہے۔ انہوں نے غزہ شہر ميں صحافيوں سے کہا: ’’ہم اسے امريکی پاليسی کو جاری رکھنا سمجھتے ہيں، جس کی بنياد جبر اور مسلمانوں اور عربوں کا خون بہانا ہے۔ ہم ايک عرب مجاہد کے قتل اور ہلاکت کی مذمت کرتے ہيں۔‘‘
ہنيّہ نے کہا کہ وہ خدا سے دعا کرتے ہيں کہ وہ ’صحيح ايمان والوں اور شہداء کے ساتھ‘ اسامہ بن لادن سے رحم کا معاملہ فرمائے۔ انہوں نے يہ بھی کہا کہ حماس کے القاعدہ کے ساتھ اختلافات ہيں اور اُس کے القاعدہ سے کسی قسم کے روابط نہيں ہيں۔ اسمٰعيل ہنيّہ نے يہ بيان پی ايل او اور فتح کے قائد محمود عباس کی زير قيادت فلسطينی انتظاميہ کی طرف سے جاری کردہ سرکاری بيان کے کچھ ہی دير بعد غزہ شہر ميں ديا۔ محمود عباس کے ترجمان غسّان خطيب نے اس سرکاری بيان ميں کہا: ’’بن لادن سے چھٹکارا دنيا ميں امن کے ليے بہتر ہے۔ ليکن اہم بات يہ ہے کہ تشدد کے اس نظريے اور ان طريقوں سے چھٹکارا حاصل کيا جائے، جنہيں بن لادن اور اُن کے حاميوں نے سوچا اور دنيا ميں اُن کا پروپيگنڈا کيا ۔‘‘
اسرائيلی صدر نے آزاد اور جمہوری دنيا کے لئے ايک بڑی خبر کی بات کی۔ 87 سالہ صدر پيرس نے يروشلم ميں کہا: ’’بن لادن کا خاتمہ آزاد دنيا کی ايک اہم کاميابی ہے۔ وہ ہزاروں انسانوں کا قاتل تھا جس نے ہلاکت کے ليے بہت ہوشياری سے منصوبے بنائے۔ اس کی زندگی کا مقصد زندگی قتل اور جنگ،نفرت،خوف اورصرف خوف پھيلانا تھا۔ يہ آزاد اور جمہوری دنيا کے لئے ايک بڑی خبر ہے۔‘‘
اسرائيلی وزير اعظم بينجمن نيتن ياہو نے پير کی صبح ہی کو امريکی صدر اوباما کو مبارکباد دے دی تھی۔ اُنہوں نے بن لادن کی ہلاکت پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا: ’’دہشت گردی کے خلاف جنگ طويل ہے اور اس ميں سمجھوتے نہيں کيے جا سکتے۔ يہ آزادی، انصاف اور اُن اقدار کی ايک بڑی فتح کا دن ہے جو ہمارے اور تمام جمہوری ممالک کے درميان مشترک ہيں۔‘‘
اسرائيلی وزير خارجہ ليبر من نے کہا کہ دوسری عالمی جنگ ميں نازيوں کے ہاتھوں يہوديوں کے قتل عام يا ہولو کاسٹ کی دو مئی کو ياد منانے سے قبل بن لادن کی ہلاکت بہت علامتی نوعيت کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسرائيل بن لادن کا مرکزی ہدف تھا۔
رپورٹ: فيرينکوٹے،تل ابيب/ شہاب احمد صديقی
ادارت: مقبول ملک