بنگلہ دیش میں ایک اور ہندو پنڈت کا قتل
1 جولائی 2016خبر رساں ادارے اے ایف پی نے پولیس کےحوالے سے بتایا ہے کہ بنگلہ دیش میں تشدد کا یہ تازہ واقعہ جمعے کی صبح جنوب مغربی ضلع جنائیدہ کے ضلعی ہیڈ کوارٹرز میں رونما ہوا۔
بتایا گیا ہے کہ پینتالیس سالہ شیاموندا داس پھولوں کے ساتھ صبح کی عبادت کی تیاریاں کر رہا تھا، جب موٹر سائیکلوں پر سوار تین نوجوان آئے اور اُسے خنجر سے وار کر کے ہلاک کرنے کے بعد فرار ہو گئے۔
پولیس اور سینیئر حکام کے مطابق ابھی تک اس قتل کے محرکات کا پتہ نہیں چل سکا اور نہ ہی کسی نے اس واقعے کی ذمے داری قبول کی ہے۔
طبی ذرائع کے مطابق پچاس سالہ داس کو زخمی حالت میں ہسپتال منتقل گیا لیکن وہ جانبر نہ ہو سکا۔
پولیس کے مطابق داس مقامی علاقے میں بابا جی کے نام سے بھی مشہور تھا جو رضا کارانہ طور پر مندروں میں عبادات کا انعقاد کرتا تھا۔
مقامی پولیس کے سربراہ حسن حفیظ الرحمان نے اے ایف پی کو بتایا، ’’داس ایک مصروف رضا کار تھا، جو ایک مندر سے دوسرے مندر ہندو زائرین کی خدمت کے لیے سفر کیا کرتا تھا۔ وہ اس مندر میں جمعرات کے دن ہی پہنچا تھا۔‘‘
پولیس کے مطابق داس پر اس وقت حملہ کیا گیا، جب وہ مندر کے ساتھ ہی واقع پھولوں کی ایک دوکان سے دعا کی خاطر پھول خریدنے آیا تھا۔
بنگلہ دیش میں گزشتہ کچھ عرصے سے اس طرح کے پرتشدد واقعات میں اضافہ نوٹ کیا جا رہا ہے۔ اپریل سے اب تک ایسے حملوں میں درجن بھر افراد کو ہلاک کیا جا چکا ہے۔
گزشتہ ماہ ضلع جنائیدہ میں ہی ایک ستّر سالہ ہندو پنڈت آنند گوپال گنگولی کو بھی خنجروں کے وار کر کے ہلاک کر دیا گیا تھا۔
عام طور پر ’اسلامک اسٹیٹ‘ ملیشیا اس طرح کے واقعات کی ذمے داری قبول کرتی رہی ہے جبکہ حکومت ملک میں اس دہشت گرد ملیشیا کی موجودگی کی تردید کرتے ہوئے ہمیشہ یہ کہتی رہی ہے کہ اس کے پیچھے ملک کے اندر سرگرم انتہا پسند ملوث ہیں۔