بنگلہ دیش نے افریقی کھیت ٹھیکے پر لے لیے
18 مئی 2011بنگلہ دیش کی وزارت خارجہ کے ڈائریکٹر فرہاد الاسلام نے کہا ہے کہ دو بنگلہ دیشی کمپنیوں نے یوگنڈا اور تنزانیہ میں 90 ہزار ایکڑ زرعی زمین ٹھیکے پر لی ہے۔ اس زمین پر مختلف قسم کی فصلیں کاشت کی جائیں گی، تاکہ بنگلہ دیش میں خوراک کی بڑھتی ہوئی ضروریات کو پورا کیا جا سکے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ایک تیسری بنگلہ دیشی کمپنی بھی رواں ہفتے تنزانیہ کے ساتھ تقریباﹰ 25 ہزار ایکڑ زرعی زمین ٹھیکے پر حاصل کرنے کا معاہدہ کرے گی۔
خبر رساں ادرے اے ایف پی سے گفتگو کرتے ہوئے فرہاد الاسلام کا کہنا تھا، ’’حکومت افریقہ میں زرعی زمین ٹھیکے پر لینے والی کمپنیوں کی حوصلہ افزائی کرتی ہے۔ اس کا مقصد وہاں کے کھیتوں میں پیدا ہونے والی اجناس کو بنگلہ دیش لانا ہے تاکہ یہاں خوراک کی قلت کو پورا کیا جا سکے۔‘‘
بنگلہ دیش کی تقریباﹰ 50 ملین آبادی کو چاولوں اور گندم کی بڑھتی ہوئے قیمتوں کا سامنا ہے۔ سرکاری اعداوشمار کے مطابق گندم اور چاولوں کی قیمت میں تقریبا ہر سال 50 فیصد اضافہ ہو جاتا ہے۔
چند عشرے قبل بنگلہ دیش چاولوں کی پیداوار میں خود کفیل ہوتا تھا لیکن وہاں کی تیزی سے بڑھتی ہوئی آبادی اور صنعتی علاقوں میں پھیلاؤ کے باعث وہاں زرعی رقبے میں واضح کمی آئی ہے۔ گزشتہ چند برسوں میں بنگلہ دیش چاول اور گندم درآمد کرنے والے ایک بڑے ملک کے طور پر سامنے آیا ہے۔ بنگلہ دیش کے مرکزی بینک کے اعدادوشمار کے مطابق سن 2010 کے آخری سات ماہ میں 882 ملین ڈالر کا اناج درآمد کیا گیا۔
پاکستان اور بنگلہ دیش کا ہمسایہ ملک بھارت بھی افریقہ کے مختلف ممالک کے زرعی شعبے میں بھاری سرمایہ کاری کا ارادہ رکھتا ہے۔ آئندہ ہفتے بھارتی وزیراعظم منموہن سنگھ پانچ روزہ دورے پر افریقہ روانہ ہوں گے۔
منگل کو بھارتی وزارت خارجہ کے ایک سینئر عہدیدار ویویک کاٹجو کا صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا،’ہم زراعت کے شعبے میں نئی سرمایہ کاری کے لیے افریقہ کے ساتھ تعلقات کو بڑھانے میں مصروف عمل ہیں‘۔
گزشتہ برس بھی بھارتی سرمایہ کاروں نے افریقی ممالک کا دورہ کیا تھا تاکہ وہاں لمبے عرصے کے لیے زرعی زمین ٹھیکے پر لی جا سکے۔ فرہاد الاسلام کا کہنا ہے کہ افریقی ممالک کی طرف سے یہ ایک بہترین پیشکش ہے کہ وہاں کھتی باڑی کے لیے زمین ٹھیکے پر لی جا سکتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ معاہدے کے تحت 80 فیصد خوراک وہ بنگلہ دیش لا سکتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اس پروگرام کے تحت قریب 25000 ملازمتیں نکلیں گی، جن میں سے 90 فیصد ملازمتیں یوگنڈا کے لوگوں کو دی جائیں گی۔
رپورٹ: امتیاز احمد
ادارت: افسر اعوان