بنگلہ دیش کے پاس ایندھن خریدنے کے لیے ڈالروں کی کمی
22 مئی 2023خبر رساں ادارے روئٹرز نے بنگلہ دیشی حکام کے مراسلوں کے حوالے سے بتایا ہے کہ سرکاری پیٹرولیم کمپنی کو اس وقت تین سو ملین ڈالر کی قلت کا سامنا ہے۔ بنگلہ دیش پیٹرولیم کارپوریشن بھارت کے ساتھ ادائیگیوں کا معاملہ روپے کے ذریعے حل کرنے کی اجازت چاہتا ہے جب کہ ملک میں ایندھن کے ذخائر خطرناک حد تک کم ہو چکے ہیں۔
لبنان میں افراط زر، زیتون کا تیل پہنچ سے باہر
عالمی دفاعی اخراجات میں بے تحاشہ اضافہ، رپورٹ
ایک سو ستر ملین آبادی والے ملک بنگلہ دیش میں ایندھن کی درآمد اور فروخت کا مرکزی ادارہ بنگلہ دیش پیٹرولیم کارپوریشن ہے۔ اس ادارے نے حکومت سے مقامی کمرشل بینکوں کو اجازت دینے کی درخواست دی ہے تاکہ بھارت کے ساتھ ادائیگیوں کا معاملہ روپوں میں نمٹایا جا سکے۔
یوکرین پر روسی حملے کے بعد سے بنگلہ دیش کے ڈالر کے ذخائز میں ایک تہائی سے زائد کمی واقعہ ہو چکی ہے، سترہ مئی کو بنگلہ دیش کے پاس موجود ڈالر کے کل ذخائر گزشتہ سات برس کی کم ترین سطح پر فقط 30.18 ارب دیکھے گئے تھے۔
بنگلہ دیش ایندھن کی درآمد پر دارومدار کرتا ہے اور فیول کی کمی کی وجہ سے لوڈشیڈنگ نے ملکی گارمنٹس کی صنعت کو بری طرح متاثر کیا ہے۔
بنگلہ دیشن پیٹرولیم کارپوریشن کی جانب سے توانائی کی وزارت کو لکھے گئے ایک مراسلے میں کہا گیا ہے، ''مقامی منڈی میں اور مرکزی بینک کے پاس ڈالروں کی قلت کی وجہ سے کمرشل بینک درآمدی ادائیگیوں میں مشکلات کا سامنا کر رہے ہیں۔‘‘
اس کے بعد اپریل میں ایک انتباہی خط بھی تحریرکیا گیا ہے جس کے مطابق، ''اگر مئی کے لیے طے شدہ نظام الاوقات کے تحت ایندھن کی درآمد ممکمن نہ ہوئی، تو ایندھن کے ذخائر کی خطرناک کمی کی وجہ سے ملک بھر میں ایندھن کی ترسیل میں خلل پیدا ہو سکتا ہے۔‘‘
خبر رساں ادارے روئٹرزکے مطابق اس بابت وزارت بجلی کی جانب سے نہ تو کوئی تبصرہ کیا گیا ہے اور نہ ہی روئٹرز کی کالز کا کوئی جواب دیا گیا ہے۔
یہ بات اہم ہے کہ بنگلہ دیش پیٹرولیم کارپوریشن ماہانہ بنیادوں پر پانچ لاکھ ٹن ریفائن تیل اور ایک لاکھ ٹن خام تیل درآمد کرتا ہے۔
اپریل میں تحریر کردہ ایک مراسلے میں اس سرکاری کمپنی نے لکھا تھا کہ ایندھن کے متعدد سپلائرز نے طے شدہ مال سے کم ایندھن کارگو کیا جب کہ سپلائی روکنے کی دھمکی بھی دی۔
ع ت، ک م (روئٹرز)