بچوں کے ساتھ جنسی زیادتی، جرمن فوجی کو آٹھ برس قید
17 مئی 2018جرمنی میں جنسی زیادتی کے واقعے میں فوجی کے ملوث ہونے کی اطلاعات کے بعد عوامی سطح پر شدید بحث بھی چھڑ گئی تھی۔ جرمنی کے جنوب مغربی شہر فرائی برگ کی ایک عدالت نے اس فوجی کو آٹھ برس قید کی سزا کے ساتھ ساتھ متاثرہ بچے کو ساڑھے بارہ ہزار یورو زرتلافی بھی ادا کرنے کا حکم دیا ہے۔ جرمن فوج کے اس 50 سالہ ماسٹر سارجنٹ کی جانب سے سزا سننے کے بعد عدالت سے استدعا کی گئی کہ اسے اس پروٹیکٹیو کسٹڈی میں رکھا جائے، تاہم عدالت نے اسے مسترد کرتے ہوئے مجرم کو جیل بھیجنے کا فیصلہ کیا۔
بھارت: چار ماہ کی بچی کا ریپ کے بعد قتل، ملزم کو سزائے موت
بھارت، ایک اور لڑکی کے ریپ کے بعد اسے آگ لگا دی
جرمن پولیس اہلکاروں کو ’جنسی تربیتی کورس‘ میں شرکت کی دعوت
اس ملزم کو گزشتہ برس اکتوبر میں اسٹراس برگ کے قریب واقع علاقے اِلکرچ گرافن شٹاڈن میں جرمن اور فرانسیسی فوجی بیرکوں سے حراست میں لیا گیا تھا۔ اس ملزم نے اعتراف کیا تھا کہ اس نے ایک لڑکے کے ساتھ جنسی فعل انجام دینے کے لیے دو مرتبہ پیسے دیے تھے۔ اس نے اپنے اس فعل کی ویڈیو بنا کر دوسروں سے شیئر بھی کی تھی۔
اس مجرم کا تعلق ان آٹھ ملزمان میں سے ایک ہے، جن کے بارے میں کہا جا رہا ہے کہ وہ دو برس تک اس معاملے میں ملوث رہے۔ اس معاملے میں اس متاثرہ لڑکے کی 48 سالہ والدہ اور اس خاتون کا 39 سالہ پارٹنر بھی شامل ہیں، جنہوں نے انٹرنیٹ کے ذریعے اس نو سالہ بچے کو سیکس کے لیے پیش کیا تھا۔
عدالت کو بتایا گیا کہ تیسری مرتبہ جنسی زیادتی کے لیے اس فوجی نے تمام چیزیں طے کر لی تھی، تاہم پولیس نے اس معاملے میں مداخلت کی اور اسے گرفتار کر لیا۔
اس مقدمے میں یہ دوسرا ملزم ہے، جسے سزا سنائی گئی ہے۔ اس مقدمے میں ہر ملزم پر علیحدہ علیحدہ مقدمہ چلایا جا رہا ہے۔ اس متاثرہ بچے کی والدہ پر مقدمے کا آغاز 11 جون سے فرائی برگ شہر میں ہو گا۔ اس مقدمے میں اس سے قبل ایک 41 سالہ شخص کو دس برس قید کی سزا سنائی گئی تھی۔
عدالت میں ثابت ہوا کہ یہ مجرم جنسی حملے، ریپ، جبری جسم فروشی، اور چائلد پرنوگرافی مواد رکھنے جیسے جرائم کا مرتکب ہوا۔ فیصلہ سناتے ہوئے جج نے کہا، ’’یہ مجرم آٹھ سال تک جیل میں رہے گا۔ ‘‘
ع ت / ع الف