1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارت : جدید عسکری ٹیکنالوجی کےحصول کے لئے نئی حکمت عملی

27 جولائی 2010

بھارت کی ایک طاقت ور تجارتی لابی نے کہا ہے کہ بھارت کو اپنا دفاعی سیکٹر غیر ملکی کمپنیوں کے لئے صرف اس وقت کھولنا چاہیے، جب وہ ممالک اسے جدید عسکری ٹیکنالوجی تک رسائی دینے پر رضامند ہوں۔

https://p.dw.com/p/OVGZ
تصویر: AP

رواں برس کے آغاز میں بھارت کے ایک مقامی اخبار کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ بھارت کے دفاعی سازوسامان کو جدید بنانے کی ضرورت ہے، جس کے بعد بھارتی فوج نے بھی جدید عسکری سامان کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ موجودہ عسکری سازو سامان کو جدید اور وقت کے تقاضوں کے مطابق ڈھالنے کی ضرورت ہے۔

بھارت نے اپنے دفاعی سامان کی خریداری کی پالیسی میں تبدیلی کی ہے۔ تاہم اس کے باوجود بھی کئی مغربی ممالک کی جانب سے بھارت کی عسکری ٹیکنالوجی تک رسائی پر پابندی عائد برقرار ہے۔

No Flash Atomrakete
بھارت دفاعی اخراجات کے حوالے سے دنیا کا دسواں بڑا ملک ہےتصویر: AP

نئی دہلی حکومت نے2001ء میں غیر ملکی کمپنیوں کو اپنے دفاعی سیکٹر میں سرمایہ کاری اور تجارت کرنے کی اجازت دی تھی۔ اس کے بعد برطانیہ، یورپ اور امریکہ کی کچھ کمپنیوں نے اس شعبے کی بھارتی کمپنیوں کے ساتھ ملک کر کام شروع کیا تھا تاہم بھارتی اور غیر ملکی کمپنیوں کی مشترکہ تجارت صرف چھبیس فیصد تک محدود ہے۔ 2008ء میں بھارتی پارلیمان کے ایک پینل نے حکومت سے اس میں اضافہ کرکے اسے 49 فیصد تک کرنے کی درخواست کی تھی۔

بھارت کے ایوان صنعت و تجارت کے سیکریٹر ی جنرل امت مترا کا کہنا ہے کہ حکومت نے غیر ملکی کمپنیوں کے لئے دفاعی شعبے میں سرمایہ کاری کی چھبیس فیصد کی جو شرط رکھی ہے، وہ ہر لحاظ سے مناسب ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر حکومت اس میں اضافہ کرنے کا فیصلہ کرے تو اس کے لئے طریقہ کار پہلے سے ہی طے کر لینا ضروری ہوگا۔

امت مترا کے بقول ایوان صنعت و تجارت حکومت کو اس بارے میں اپنی تجاویز سے اگلے ہفتے آگاہ کرے گا۔ اس حوالے سے تجارتی انجمنوں کا کہنا ہے کہ اگر بھارت کی منڈیوں میں غیر ملکی کمپنیوں کے شیئرز بڑھانے کی بات کی جائے گی تو اس کے لئے لازمی شرط ہونی چاہیے کہ مغربی ممالک جدید عسکری ٹیکنالوجی کی فراہمی پر پابندی ختم کریں۔ انجمنوں کے مطابق جرمنی، چین، جنوبی کوریا اور کینیڈا نے اپنی برآمدات کے قواعد و ضوابط سخت کر دیئے ہیں۔

Manmohan Singh
بھارتی فوج دنیا کی چوتھی بڑی فوج ہےتصویر: picture-alliance/ dpa

دوسری جانب تجارتی شعبے کی انجمنوں نے یہ بھی کہا کہ ان کے پاس غیر ملکی سرمایہ کاری کے تحفظ کے لئےبھی منصوبے ہیں۔ ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ ان مشترکہ منصوبہ جات کے انتظامی امور بھارتی باشندوں کے ہاتھ میں ہونا چاہیں۔ امت مترا نے کہا کہ یہ صابن یا واشنگ پاؤڈر یا کسی اسی طرح کے عام چیز کی بات نہیں ہے، بلکہ یہ دفاع اور سلامتی کے امور کا معاملہ ہے اور اس میں سوچ بچار اور صلاح و مشورے کے بعد ہی فیصلہ کیا جانا چاہیے۔

بھارتی فوج دنیا کی چوتھی بڑی فوج ہے۔ واضح رہےکہ بھارت دنیا میں دفاع پر خرچ کرنے میں دسویں نمبر پر ہے اور عالمی دفاعی اخراجات میں بھارت کا دو فی صد حصہ ہے۔گزشتہ برس بھارتی بجٹ میں اس شعبے میں 1,420 بلین روپے مختص کئے گئے تھے۔ اس سے قبل بھارتی فوج نے کہا تھا کہ اسےفوری طور پر جدید ٹینکوں، جنگی بحری جہازوں ، لڑاکا ہیلی کاپٹروں، نئے اور جدید الیکٹرانک نظام کے ساتھ میزائلوں کی ضرورت ہے۔

رپورٹ: عدنان اسحاق

ادارت: عاف بلوچ