1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارت ميں کووڈ انيس کے متاثرین کی تعداد قريب ایک کروڑ

جاوید اختر، نئی دہلی
16 دسمبر 2020

بھارت میں گو کہ مسلسل تیسرے روز بھی کورونا کے نئے کیسز کی تعداد تیس ہزار سے کم رہی تاہم اس مہلک وائرس سے متاثرین کی مجموعی تعداد تقریباً ایک کروڑ تک پہنچ گئی ہے۔

https://p.dw.com/p/3mmvz
Indien Neu Delhi | Coronakrise
تصویر: Danish Siddiqui/REUTERS

بھارت میں کورونا کا اولين کیس رواں سال تيس جنوری کو سامنے آنے کے بعد سے آج بدھ سولہ دسمبر کی صبح تک متاثرین کی تعداد ننانوے لاکھ 33 ہزار 475 ہو گئی ہے۔ امریکا کے بعد بھارت اس وبا سے دنیا میں دوسرا سب سے زیادہ متاثرہ ملک ہے۔

بھارتی محکمہ صحت کی طرف سے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق پچھلے 24 گھنٹوں کے دوران نئے کیسز میں سابقہ روز کے مقابلے ميں 20 فیصدکا اضافہ ہوا اور 26382 نئے کیسز کے ساتھ کورونا سے متاثرین کی مجموعی تعداد 9933475  ہو گئی جب کہ 387 مزید اموات کے ساتھ اس مہلک وبا سے ہلاک ہونے والوں کی تعداد ایک لاکھ چوالیس ہزار 134ہوگئی ہے۔

صورت حال میں بہتری کا دعویٰ

سرکاری عہدیداروں کا کہنا ہے کہ بھارت نے کورونا کو مات دے دی ہے اور کووڈ انيس پر قابو پانے میں مستقل بہتری جاری ہے۔ انہوں نے تاہم اسی کے ساتھ تنبیہ کی کہ مختلف ملکوں کے رجحانات سے اندازہ ہوتا ہے اور اس بات کا شدید خدشہ ہے کہ صورت حال اچانک قابو سے باہر بھی ہو سکتی ہیں۔

وفاقی ہیلتھ سکریٹری راجیش بھوشن نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا، ”ستمبر کے وسط میں ایکٹیو کیسز کی تعداد دس لاکھ سے زیادہ تھی جو کم ہوکر اس وقت چار لاکھ کے قریب رہ گئی ہے۔ بھارت میں مجموعی شرح اموات بھی گھٹ کر 6.37  فیصد ہوگئی ہے اور اگر صرف گزشتہ ہفتے کی بات کی جائے تو یہ تين فیصد تھی۔"

کورونا: بھارت کی سب سے بڑی کچی بستی ميں مستقبل غير واضح

بھارت میں سماجی اور ترقیاتی خدمات کی منصوبہ بندی کے ادارے نیتی آیوگ کے رکن (صحت) ڈاکٹر وی کے پال کا بھی کہنا تھا کہ حالانکہ دنیا میں کووڈ کیسز اور اموات میں مسلسل اضافے کا رجحان دکھائی دے رہا ہے لیکن اس کے برخلاف بھارت میں صورت حال اطمینان بخش ہے کیوں کہ نئے کیسز اور اموات کی تعداد میں کمی آ رہی ہے۔

’یہ خوش گمانی ہے‘

بھارتی وائرولوجسٹ اور اشوکا یونیورسٹی میں بایوسائنس شعبے کے ڈائریکٹر ڈاکٹر شاہد جمیل کا خیال ہے کہ بہت زیادہ خوش گمان نہیں ہونا چاہيے۔

ڈاکٹر شاہد جمیل کا کہنا تھا، ”اگر ہم یہ یقین کر لیں کہ نئے کیسز میں جو گراوٹ آ رہی ہے وہ برقرار رہے گی، تب بھی اس میں وقت لگے گا۔ کمی ہونے کی شرح، بڑھنے کی شرح سے ہمیشہ سست رہتی ہے۔ ہم دیکھ چکے ہیں کہ نئے کیسز کی تعداد میں تیزی سے اضافہ ہونے کے مقابلے میں یومیہ چالیس ہزار سے تیس ہزار تک آنے میں کتنا وقت لگا۔ اور اگر ہم یہ مان بھی لیں کہ کیسز کی تعداد میں جو گراوٹ آئی ہے وہ برقرار رہے گی تب بھی اس میں معمولی اضافہ ہونے کا امکان تو رہتا ہی ہے، جیسا کہ ہم نے نومبر کے اواخر میں دیکھا ہے۔"

ماہر وائرولوجسٹ ڈاکٹر شاہد جمیل کا کہنا تھا، ”اہم چیز یہ ہے اور جسے میں مستقل دہراتا رہوں گا، کہ یہ بیماری ابھی ختم نہیں ہوئی ہے۔ اس لیے ہمیں احتیاطی تدابیر ترک نہیں کرنے چاہئیں۔ اور جہاں تک ویکسین کی بات ہے تو ہمیں یہ نہیں معلوم کہ اس سے حاصل ہونے والی قوت مدافعت کب تک برقرار رہے گی۔جو بہترین ویکسین ہیں وہ بھی صرف 95 فیصد موثر ثابت ہوئی ہیں اور وہ بھی مخصوص تجرباتی حالت میں۔ حقیقی زندگی کے حالات میں اس کی اثر پذیری کی شرح مزید کم رہے گی۔ لہذا ماسک کا استعمال کرنا اور فزیکل ڈسٹینسنگ کے ضابطوں پر عمل کرنا ہمارے اپنے مفاد میں ہے۔"

’ہندو فیسٹیول سیزن کورونا کیس بڑھا سکتا ہے‘

بحریہ کے اعلیٰ افسر کی کورونا سے موت

بھارتی بحریہ کے وائس ایڈمرل سری کانت کی کورونا کی وجہ سے کل موت ہو گئی۔ وہ بھارتی بحریہ کے سینئر ترین سب میرینر (Submariner)  تھے اور آئندہ 31 دسمبر کو اپنے عہدے سے ریٹائر ہونے والے تھے۔

بھارت میں مسلح افواج کے41 سے زائد جوان کورونا وائرس کی وجہ سے ہلاک ہو چکے ہیں۔

بھارت کے نائب وزیر دفا ع شری پد نائک نے گزشتہ ستمبر میں پارلیمان کو بتایا تھا کہ 22353 فوجی جوان کورونا وائرس سے متاثر ہو چکے ہیں اور 41 کی موت ہوچکی ہے۔  متاثرین میں سب سے زیادہ تعداد آرمی کے جوانوں کی ہے۔ اس مہلک وبا سے سولہ ہزار سے زائد آرمی جوان متاثر ہو چکے ہیں۔

جاوید اختر

بھارتی شادياں محدود پيمانے پر مگر شان و شوکت برقرار

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں