بھارت میں اجتماعی شادیاں، دلہنوں کے لیے ہزاروں ڈالر کے تحائف
27 دسمبر 2016ہیروں کے سوداگر مہیش ساوانی نے ہندو شادی کی رسم ’کنیادان‘ میں حصہ لیا جس کا مطلب ہے کہ اپنی بیٹی کو شادی کے بعد ایک دوسرے گھر کے لیے بیاہ کر روانہ کر دیا جائے۔ مہیش ساوانی کا کہنا ہے کہ لڑکیوں کی شادی کروانا خدا کی مہربانی ہے۔ وہ ایسی اجتماعی شادیوں کا انعقاد سن 2012 سے کر رہے ہیں۔ اس حالیہ تقریب میں انہوں نے 236 لڑکیوں کی شادی کروائی۔ مہیش ساوانی نے نیوز ایجنسی اے ایف پی کو بتایا،’’ اب تک میں سات سو لڑکیوں کا کنیا دان کر چکا ہوں۔‘‘
بھارت کی مغربی ریاست گجرات کے شہر سورت میں سینکڑوں دلہنوں نے رنگوں سے بھر پور روایتی ملبوسات اور زیورات پہنے ہوئے تھے۔ اس تقریب میں کئی ہزار مہمانوں نے شرکت کی۔ گجرات کے شہر سورت کو ڈائمنڈ کی پالیشنگ کا گڑ ھ تصور کیا جاتا ہے۔
بھارتی تاجر نے ان تمام دلہنوں کو پانچ لاکھ بھارتی روپے، فرنیچر، سونے کے زیورات اور دیگر گھریلو اشیا بھی تحفے میں دیں تاکہ وہ خوشی سے ایک نئی زندگی کا آغاز کر سکیں۔ اس اجتماعی شادی کی تقریب پر آنے والے اخراجات کے بارے میں معلومات فراہم نہیں کی گئیں۔
حیرت انگیز بات یہ تھی کہ مہیش ساوانی کے اپنے دو بیٹوں کی شادی بھی اسی اجتماعی شادی کی تقریب میں کی گئیں۔ مہیش ساوانی کہتے ہیں کہ انہوں نے اس فلاحی کام کا آغاز سن 2008 میں کیا تھا جب ان کا ایک ملازم اپنی بیٹی کی شادی سے چند روز قبل انتقال کر گئے تھے۔