بھارت میں دیمک لاکھوں روپے چاٹ گئی
22 اپریل 2011خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق پولیس افسر نونیت رانا نے بتایا کہ بینک کے مینیجر کو اِس بات کا پتہ رواں ہفتے بدھ کو اُس وقت چلا، جب اُس نے ایک پرانی عمارت میں واقع اپنے بینک کے سخت حفاظتی انتظامات والے کمرے کو کھول کر دیکھا۔
یہ بینک اُتر پردیش کے ریاستی دارالحکومت لکھنئو سے 30 کلومیٹر جنوب مغرب کی جانب واقع ضلع بارہ بنکی کے قصبے فتح پور میں قائم ہے۔ پولیس افسر رانا نے جمعہ 22 اپریل کو تفصیلات بتاتے ہوئے کہا:’’اِس معاملے کی تحقیقات کی ضرورت ہے کہ دیمک آخر فولادی سیف میں پڑے ہوئے کرنسی نوٹوں کے پیکٹوں پر کیسے حملہ آور ہو گئی۔‘‘ رانا نے کہا کہ پولیس نے بینک حکام کے خلاف غفلت برتنے کے الزام میں مقدمہ درج کر لیا ہے۔
رانا نے بتایا کہ اِس سے پہلے بینک کا فرنیچر اور مختلف دستاویزات بھی دیمک کے حملے کی وجہ سے تباہ ہو چکی ہیں۔ دیمک کے تازہ حملے کا ہدف بننے والے کرنسی نوٹ جنوری میں اِس فولادی سیف میں رکھے گئے تھے۔ کرنسی نوٹ اِس حد تک تباہ ہو گئے کہ ضائع ہو جانے والے نوٹوں کی اصل مالیت کا اندازہ لگانا مشکل ہے۔
پولیس کے مطابق اُسے دال میں کچھ کالا لگتا ہے کیونکہ اُن کی تفتیش سے یہ پتہ چلا ہے کہ بینک کے ملازمین کو بہت پہلے ہی اِس صورتِ حال کا علم ہو چکا تھا تاہم اُنہوں نے اپنے اعلیٰ افسروں کو اب تک اِس حوالے سے اندھیرے میں رکھا ہوا تھا۔
پولیس کے مطابق یہ صورتِ حال اِس بینک کےمینیجر کا تبادلہ ہو جانے کے بعد سامنے آئی ہے۔ اب جلد ہی اِس سابقہ بینک مینیجر سے بھی پوچھ گچھ کی جائے گی۔ جرمن خبر رساں ادارے ڈی پی اے کے مطابق بھارت کے مرکزی بینک نے اِس معاملے کی الگ انکوائری کا حکم دے دیا ہے۔
رپورٹ: امجد علی
ادارت: شادی خان سیف