بھارت میں گندم کی قیمتوں میں ریکارڈ اضافہ
12 نومبر 2024بھارت کے تجارتی مرکز ممبئی سے منگل 12 نومبر کو موصولہ رپورٹوں کے مطابق سرکاری حکام کے علاوہ گندم کی تجارت سے منسلک بڑے تاجروں نے بھی تصدیق کر دی ہے کہ اس جنوبی ایشیائی ملک میں گندم کی فن ٹن قیمت پہلے کبھی اتنی زیادہ نہیں رہی تھی جتنی آج دیکھی گئی۔
پاکستان کا زرعی بحران، کسان پریشان
بھارت کا شمار دنیا کے ان ممالک میں ہوتا ہے جہاں عوام کی اکثریت روزمرہ زندگی میں اپنی خوراک میں گندم کے آٹے کی بنی ہوئی روٹی کھاتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ گندم اور گندم کا آٹا بھارت کے تقریباﹰ ہر گھر میں ہر روز کم از کم دو بار استعمال ہوتے ہیں۔
قیمتوں میں اضافے کی بڑی وجوہات
بھارتی میں تجارت کے شعبے سے وابستہ ماہرین کے مطابق ملک میں گندم کی قیمتیں اس لیے ایک نئی ریکارڈ حد تک پہنچ گئیں کہ اول تو گندم کی طلب کافی زیادہ ہو گئی ہے اور دوسرے یہ کہ منڈیوں میں سپلائی بھی کم ہے۔ اس عمل میں اس تاخیر نے بھی اہم کردار ادا کیا، جو سرکاری گوداموں سے فروخت کے لیے گندم جاری کرنے میں کی گئی۔
فوڈ سکیورٹی، متبادل گندم مدد گار ہو سکتی ہے
اقتصادی ماہرین کے مطابق گندم کی قیمتوں میں ریکارڈ اضافے کا ایک نتیجہ یہ بھی نکلے گا کہ اب ملک میں اکتوبر کے مہینے کے لیے افراط زر کی شرح اور زیادہ ہو کر گزشتہ 14 ماہ کے دوران اپنی بلند ترین سطح پر پہنچ جائے گی۔
پنجاب کے کسان پریشان کیوں ہیں؟
اس سے قبل افراط زر کی شرح میں اضافے میں ملک میں سبزیوں کی قیمتوں میں کافی زیادہ اضافے نے بھی اہم کردار ادا کیا تھا۔
ساتھ ہی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ اگلے ماہ کیے جانے والے بھارت کے مرکزی بینک کے شرح سود سے متعلق آئندہ فیصلے میں یہ امید کم ہی ہے کہ ریزرو بینک آف انڈیا اپنی طرف سے طے کردہ مرکزی شرح سود میں کوئی کمی کرے گا۔
قیمتیں کم کیسے ہو سکتی ہیں؟
بھارت میں آٹے کی ایک مل کے مالک پرمود کمار نے نیوز ایجنسی روئٹرز کو بتایا کہ گندم کی قیمتوں میں ریکارڈ اضافہ اس لیے ہوا کہ اس وقت ملکی منڈیوں میں موجود گندم کا سٹاک کم ہے اور جن تاجروں کے پاس اس زرعی جنس کے کافی زیادہ ذخائر موجود ہیں، وہ انہیں کم قیمت پر بیچنے کے لیے تیار نہیں ہیں۔
روس نے یوکرینی اجناس کی ترسیل کی ڈیل روک دی
پرمود کمار کے بقول، ''اگر حکومت سرکاری گوداموں سے گندم جاری کرنا شروع کر دے، تو سپلائی کی صورت حال بہتر ہونے سے گندم کی قیمتیں دوبارہ کم ہونا شروع ہو جائیں گی، جیسے گزشتہ برس بھی دیکھنے میں آیا تھا۔‘‘
ہائبرڈ گاڑیوں کے بعد اب ہائبرڈ گندم بھی مارکیٹ میں آنے کو
ممبئی میں قائم اور عالمی سطح پر کاروبار کرنے والے ایک ٹریڈنگ ہاؤس کے ایک اعلیٰ عہدیدار نے روئٹرز کو بتایا کہ بظاہر ملک میں گندم کی قیمتیں کم ہونے کے بجائے اس لیے زیادہ ہوتی جائیں گی کہ فی الحال گندم کی نئی فصل سے حاصل ہونے والی پیداوار کے اگلے سال مارچ سے پہلے مقامی منڈیوں میں پہنچنے کا کوئی امکان نہیں ہے۔
بھارت میں گندم کی قیمتیں اس وقت کتنی؟
بھارتی حکومت نے ستمبر کے مہینے میں ملکی تاجروں کے لیے گندم ذخیرہ کرنے کی حد اس لیے کم کر دی تھی کہ منڈیوں میں اس زرعی جنس کی کافی دستیابی کو یقینی بنایا جا سکے اور ساتھ ہی قیمتوں کو بھی قابو میں رکھا جا سکے۔ تاہم اس فیصلے کا بھی کوئی مثبت نتیجہ برآمد نہ ہو سکا تھا۔
روئٹرز کے مطابق قیمتیں ریکارڈ حد تک زیادہ ہو جانے کے بعد اب صورت حال یہ ہے کہ مثلاﹰ وسطی بھارتی ریاست مدھیہ پردیش کے شہر اندور میں آج منگل کے دن ایک میٹرک ٹن گندم کی قیمت تقریباﹰ 30 ہزار روپے (355.64 ڈالر کے برابر) ریکارڈ کی گئی۔
يوکرين، بحری راستوں سے گندم کی ترسیل کا سلسلہ شروع
اس سے قبل اسی سال اپریل میں اندور ہی میں گندم کی فی میٹرک ٹن قیمت 24,500 بھارتی روپے تھی۔ اہم بات یہ ہے کہ یہ دونوں قیمتیں حکومت کی طرف سے مقرر کردہ 22,750 روپے کی اس کم از کم اعانتی قیمت سے بہت زیادہ تھی، جو گزشتہ سیزن کی پیداوار کے طور پر حاصل ہونے والی گندم کے لیے طے کی گئی تھی۔
م م / ش ر (روئٹرز)