’بھارت کشمیر میں بچوں کے خلاف پیلٹ گنوں کا استعمال بند کرے‘
29 جون 2021اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل انٹونیو گوٹیرش نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں 'بچوں اور مسلح تصادم‘ کے متعلق اپنی تازہ ترین رپورٹ پر پیر کے روز بحث کے دوران بھارت سے اپیل کی کہ جموں و کشمیر میں سکیورٹی فورسز کی کارروائیوں کے دوران بچوں پر پیلٹ گن کا استعمال نہ کیا جائے۔
رپورٹ میں بھارت سے یہ اپیل بھی کی گئی ہے کہ وہ بچوں کو کسی بھی طرح سے سکیورٹی فورسز سے منسلک نہ کرے تاہم یہ واضح نہیں کیا گیا ہے کہ بھارت بچوں کو کس طرح سے سکیورٹی فورسز کے ساتھ منسلک کر رہا ہے۔
رپورٹ میں بھارت کے بارے میں کیا ہے؟
اس رپورٹ میں بھارت کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ گزشتہ سال جموں و کشمیر میں کل 39 بچے (33 لڑکے، 6 لڑکیاں) تشدد سے متاثر ہوئے، ان میں سے 9 ہلاک اور 30 معذور ہوئے۔
رپورٹ کے مطابق پیلٹ گنوں سے کم از کم گیارہ بچے زخمی ہوئے۔ اس رپورٹ میں سکیورٹی فورسز اور نامعلوم مجرمان کی جانب سے تشدد، دھماکا خیز مواد سے ہونے والے زخمیوں، نامعلوم گروہوں اور بھارتی سکیورٹی فورسز کے درمیان فائرنگ، نامعلوم مسلح گروپوں کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ اور دستی بم حملے اور سرحد پار سے ہونے والی گولہ باری کا ذکر بھی شامل ہے۔
بھارت وینکوور کنونشن کی توثیق کرے
انٹونیو گوٹیرش نے بھارت سے مطالبہ کیا کہ وہ اسکولوں کو محفوظ بنانے کے اعلامیے اور وینکوور کنونشن کے اصولوں کی توثیق کرے جس کا مقصد طلبہ، اساتذہ، اسکولوں اور یونیورسٹیز کو مسلح تصادم کے بدترین اثرات سے بچانا ہے۔
اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل نے کہا،”مجھے بچوں کی گرفتاری اور تشدد اور اسکولوں کے فوجی استعمال پر تشویش ہے۔" انہوں نے بھارت پر 'حراست کے دوران ہر طرح کے ناروا سلوک کو روکنے اور بچوں کی دیکھ بھال اور تحفظ کے قانون 2015ء پر عمل درآمد کو یقینی بنانے اور غیر قانونی سرگرمیوں کے لیے بچوں کو استعمال کرنے کے واقعات کو روکنے کے لیے زور دیا۔"
رپورٹ میں بھارتی سکیورٹی فورسز کی جانب سے گزشتہ سال چار ماہ تک سات اسکولوں کے استعمال کی تصدیق کی گئی ہے۔ اس کے علاوہ بھارتی سکیورٹی فورسز کے ذریعہ چار بچوں کو مسلح گروپوں سے وابستگی کے الزام میں حراست میں لینے کی بھی تصدیق کی گئی ہے۔
اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل کا کہنا تھا،”میں جموں و کشمیر میں بچوں کے خلاف سنگین خلاف ورزیوں سے پریشان ہوں اور (بھارتی) حکومت سے بچوں کی حفاظت کے لیے اقدامات کرنے کا مطالبہ کرتا ہوں۔"
انٹونیو گوٹیرش کا کہنا تھا،”جنگ کے دوران بچوں کے حقوق کو نظر انداز کرنا حیران کن اور دل دہلا دینے والا ہے، اسکولوں اور ہسپتالوں کو حملوں کے لیے، لوٹ مار کے لیے تباہ کیا جاتا ہے یا فوجی مقاصد کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔"
بھارت کا ردعمل
بھارت نے اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل کے ریمارکس پر اعتراض کیا ہے۔ بھارت کے خارجہ سکریٹری ہرش وردھن شرنگلا نے سلامتی کونسل میں بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہا کہ یہ 'بچوں اور مسلح تصادم‘ کے ایجنڈے کو مخصوص سیاسی رنگ دینے کی کوشش ہے۔
شرنگلا کا کہنا تھا،”سلامتی کونسل کے واضح ہدایات کے باوجود ہم نے یہ بات نوٹ کی ہے کہ سکریٹری جنرل کی رپورٹ میں وہ الزامات شامل کیے گئے ہیں جو مسلح تصادم کے حالات سے یا بین الاقوامی امن اور سلامتی کو برقرار رکھنے کو لاحق خطرات سے متعلق نہیں ہیں۔"
بھارتی خارجہ سکریٹری کا مزید کہنا تھا،”ہمیں ایجنڈے کو مخصوص سیاسی رنگ دینے کی کوشش سے گریز کرنا چاہیے۔ ہمیں بین الاقوامی امن اور سلامتی اور مسلح تصادم میں بچوں کو لاحق حقیقی خطرات کی طرف سے توجہ بھٹکانے کی کوشش نہیں کرنی چاہئے۔"
اقوام متحدہ کی اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ افغانستان، شام اور کانگو جیسے جنگ زدہ علاقوں میں گزشتہ برس تقریباً انیس ہزار تین سو نو عمروں کے خلاف سنگین خلاف ورزیوں کا ارتکاب کیا گیا۔