بھارت کے ساتھ ڈیڑھ سو سے زائد زمینی ٹکڑوں کا تبادلہ کریں گے، بنگلہ دیش
30 اگست 2011خبر رساں ادارے اے ایف پی نے ڈھاکہ میں حکام کے حوالے سے بتایا ہے کہ زمین کے ایک سو باسٹھ ایسے ٹکڑوں کا تبادلہ کیا جائے گا، جو ایک دوسرے کے سرحدی علاقوں کے اندر واقع ہیں۔
اے ایف پی کے مطابق دونوں ملک بھارتی وزیر اعظم منموہن سنگھ کے دو روزہ دورے کے موقع پر زمین کے اس تبادلے پر اتفاق کا ارادہ رکھتے ہیں، جس کے نتیجے میں تاریخی سرحدی تنازعے طے پا جائیں گے۔ سنگھ چھ ستمبر کو ڈھاکہ پہنچیں گے۔
بنگلہ دیشی وزیر اعظم کے مشیر گوہر رضوی کا کہنا ہے، ’’ہم تمام سرحدی تنازعے حل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں اور ہمیں امید ہے کہ منموہن سنگھ کے دورے کے بعد کوئی تنازعہ باقی نہیں رہے گا۔‘‘
زمین کے یہ ٹکڑے صدیوں پہلے مقامی شہزادوں کی جانب سے ملکیت طے کیے جانے کے تناظر میں وجود میں آئے تھے، جو 1947ء میں برطانوی اقتدار کے خاتمے کے نتیجے میں ہونے والی برصغیر کی تقسیم اور پھر 1971ء میں بنگلہ دیش کی پاکستان سے علیحدگی کے عمل سے متاثر نہیں ہوئے تھے۔
گزشتہ ماہ دونوں ملکوں نے ان علاقوں میں مشترکہ مردم شماری کے عمل کا آغاز کیا تھا، جس سے پتہ چلا کہ وہاں پچاس ہزار افراد متعدد بنیادی سہولتوں کے بغیر زندگی گزار رہے ہیں۔ اس کی وجہ ان علاقوں کا اپنی حکومتوں سے کٹے ہوئے ہونا ہے۔
گوہر رضوی نے کہا: ’’ہر قدم ان علاقوں کے لوگوں کی خواہشات کو مدِنظر رکھتے ہوئے اٹھایا جائےگا، کوئی زبردستی نہیں کی جائے گی۔‘‘ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ ان علاقوں میں رہنے والے لوگوں کو دونوں ملکوں میں سے کسی ایک کی شہریت کے انتخاب کا حق حاصل ہو گا۔
گوہر رضوی نے بتایا کہ منموہن سنگھ کے دورے کے حوالے سے دریائی پانیوں کو بانٹنے، ریلوے، روڈ ٹرانزٹ اور بھارت سے بجلی کی درآمد بھی مذاکرات کے ایجنڈے پر ہے۔
رپورٹ: ندیم گِل / خبر رساں ادارے
ادارت: مقبول ملک