بھارتی خدشات کے باوجود چینی ’جاسوس جہاز‘ سری لنکا میں
16 اگست 2022یوآن وانگ 5 نامی بحری جہاز گہرے پانیوں والی اور چین کے زیر انتظام بندرگاہ ہمبنٹوٹا پر لنگر انداز کر گیا ہے۔ سری لنکن حکام کے مطابق اس جہاز کو سرکاری اجازت ملنے کے بعد ہی سری لنکا کے پانیوں میں داخل ہونے دیا گیا ہے لیکن شرط یہ رکھی گئی ہے کہ یہ جہاز 'تحقیقی مقاصد‘ کے لیے استعمال نہیں ہو گا۔
یہ جہاز اصل میں گزشتہ ہفتے سری لنکا پہنچنا تھا لیکن کولمبو حکومت نے بیجنگ سے کہا تھا کہ وہ بھارت کے اعتراضات کے بعد یہ جہاز نہ بھیجے۔ امریکہ اور بھارت خطے میں چینی سرگرمیوں کے بارے میں خدشات کا اظہار کر چکے ہیں۔ لیکن ہفتے کو 'شدید مذاکرات‘ کے بعد سری لنکا نے اپنا یہ فیصلہ بدلتے ہوئے اس چینی بحری جہاز کو ایندھن بھرنے اور دیگر سامان لینے کے لیے چھ دن کے لیے بندرگاہ پر رہنے کی اجازت فراہم کر دی تھی۔
حکومتی ترجمان بندولا گناوردانہ نے صحافیوں کو بتایا، ''ہم چین کو وہی سہولیات دے رہے ہیں، جو ہم دوسرے تمام ممالک کو دیتے ہیں۔ یہ تمام ممالک ہمارے لیے اہم ہیں۔‘‘
سری لنکا میں تعینات چین کے سفیر شی سین ہانگ نے بتایا ہے کہ یوآن وانگ 5 کا دورہ ''دونوں ممالک کے درمیان معمول کے تبادلوں‘‘ کا حصہ ہے۔ چینی سفیر کا مزید کہنا تھا، ''چین اور سری لنکا کے مابین شاندار دوستی ہے۔‘‘
کیا یہ واقعی ایک 'جاسوس جہاز‘ ہے؟
شپنگ تجزیاتی ویب سائٹس کے مطابق یوآن وانگ 5 ایک تحقیقی اور سروے کرنے والا بحری جہاز ہے لیکن بھارتی میڈیا میں دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ اس جہاز کو دوہرے مقاصد کے لیے استعمال کیا جاتا ہے اور اس کے ذریعے جاسوسی بھی کی جاتی ہے۔
بندرہ گاہ پر اس جہاز کا استقبال ایک عام ملٹری بینڈ کے ذریعے کیا گیا ہے۔ وہاں سری لنکا کے متعدد قانون ساز تو موجود تھے لیکن کوئی بھی اعلیٰ سرکاری سیاستدان موجود نہیں تھا۔
اس جہاز کی چھت پر کم از کم چار سیٹلائٹ ڈش انٹینا لگے ہوئے ہیں۔
بھارت سری لنکا ہائیڈرو پاور پلانٹ معاہدہ
ہمبنٹوٹا بندرگاہ 2017ء سے چینیوں کے زیر انتظام ہے، جب انہوں نے اسے 1.12 بلین ڈالر کے عوض 99 سال کے لیے لیز پر لیا تھا۔
نئی دہلی حکومت بحر ہند میں بیجنگ کی بڑھتی ہوئی موجودگی اور سری لنکا میں اثر و رسوخ کے خلاف ہے اور یہی وجہ ہے کہ بھارت اس ملک میں اپنا اثرو رسوخ بڑھانے کی سر توڑ کوششوں میں مصروف ہے۔ حال ہی میں بھارت کی طرف سے مالی مشکلات کا شکار کولمبو حکومت کو مالی مدد کی فراہمی بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی تھی۔
اب بھارت اور امریکہ دونوں ملکوں نے ہی اس چینی جہاز کی آمد کے حوالے سے سکیورٹی خدشات کا اظہار کیا ہے۔ ان دونوں ممالک کی جانب سے سری لنکا سے باضابطہ طور پر احتجاج کیا گیا ہے۔
چینی قرضوں میں دبے جنوبی ایشیائی ممالک کی نظریں بھارت کی جانب
چین نے کہا ہے کہ بعض ممالک کی طرف سے سری لنکا پر دباؤ ڈالنے کے لیے ''سیکیورٹی خدشات‘‘ کا حوالہ دینا ''مکمل طور پر غیر منصفانہ‘‘ عمل ہے، خاص طور پر ایک ایسے وقت میں، جب یہ جزیرہ ملک غیر معمولی اقتصادی بحران کا سامنا کر رہا ہے۔ چین حکومت کے مطابق اس جہاز کی تمام تر سرگرمیاں بین الاقوامی قوانین کے مطابق ہیں۔
بھارتی رپورٹوں کے مطابق یوآن وانگ 5 کو خلائی اور سیٹلائٹ ٹریکنگ کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے اور اسے بین البراعظمی بیلسٹک میزائل لانچ کرنے میں بھی استعمال میں لایا جا سکتا ہے۔
ا ا / ر ب (اے پی، ڈی پی اے)