بھارتی نصابی کتب سے اب مولانا آزاد کا ذکر بھی غائب
13 اپریل 2023بھارت کے مرکزی وزارت تعلیم کے محکمہ 'نیشنل کونسل آف ایجوکیشنل ریسرچ اینڈ ٹریننگ' (این سی ای آر ٹی) نے سیاسیات سے متعلق 11ویں جماعت کی نصابی کتابوں سے مولانا ابوالکلام آزاد کے حوالہ جات کو حذف کر دیا ہے۔
بھارت کی مسلم اقلیت 'سبزی خور قوم پرستی‘ کے نشانے پر
مولانا آزاد بھارت کے پہلے وزیر تعلیم تھے، جو تحریک آزادی کے دوران اپنی جدوجہد کے لیے مشہور ہیں۔ وہ تقسیم ہند کے بھی سخت مخالف تھے اور انہوں نے دو قومی نظریے کی سخت مخالفت کی تھی۔
بھارتی صوبے آسام میں تمام اسلامی مدارس بند کرنے کا منصوبہ
تازہ اقدام کیا ہے؟
سیاسیات سے متعلق نصابی کتاب کے پہلے باب کا عنوان ہے ''آئین، کیوں اور کیسے بنا''۔ اس باب کی ایک سطر میں ترمیم کی گئی ہے اور جہاں دستور ساز اسمبلی کی کمیٹی کے اجلاسوں میں مولانا آزاد کی شمولیت اور ان کے اہم کردار کے لیے ان کا نام کا درج تھا، اب اسے ہٹا دیا گیا ہے۔
مودی حکومت نے تاریخی 'مغل گارڈن' کا نام بھی بدل دیا
تازہ نظرثانی شدہ لائن اس طرح ہے، ''عام طور پر، جواہر لال نہرو، راجندر پرساد، سردار پٹیل یا بی آر امبیڈکر ان کمیٹیوں کی صدارت کیا کرتے تھے۔'' اس سے پہلے اس فہرست میں آزاد کا نام بھی شامل تھا۔
'سناتن دھرم‘ ہی بھارت کا قومی مذہب ہے، یوگی آدتیہ ناتھ کا دعویٰ
واضح رہے کہ مولانا آزاد نے سن 1946 میں آئین کا مسودہ تیار کرنے کے لیے بھارت کی نئی دستور ساز اسمبلی کے انتخابات میں کانگریس کی قیادت کی تھی اور اس میں ایک کلیدی کردار ادا کیا تھا۔ مسلسل چھ برس تک کانگریس کے صدر کے طور کام کے دوران انہوں نے برطانوی کابینہ مشن کے ساتھ بات چیت کے لیے ایک وفد کی قیادت بھی کی تھی۔
بھارت میں اسلامی حکمرانی کی خواہاں تنظیموں کو اجازت نہیں دی جا سکتی
نصاب میں کشمیر سے متعلق بھی تبدیلی
اسی نصابی کتاب سے بھارت کے ساتھ جموں و کشمیر کے مشروط الحاق سے متعلق حوالے بھی حذف کر دیے گئے ہیں۔ کتاب کے دسویں باب میں 'آئین کا فلسفہ' کے زیر عنوان متن میں ایک جملہ حذف کر دیا گیا ہے۔
اب ترمیم شدہ لائن کچھ اس طرح لکھی گئی ہے: ''مثال کے طور پر بھارتی یونین سے جموں و کشمیر کا الحاق، آئین کی شق 370 کے تحت اس کی خود مختاری کے تحفظ کے عزم پر مبنی تھا۔'' اس سے پہلے یہ درج تھا کہ اسی شرط پر ہی کشمیر نے بھارت کے ساتھ الحاق کیا تھا۔
واضح رہے کہ شق 370 کو مودی کی حکومت نے اگست 2019 میں منسوخ کر دیا تھا، جس سے جموں و کشمیر کی خود مختار حیثیت ختم ہو گئی تھی۔
بھارت کے بابائے قوم مہاتما گاندھی کو سخت گیر ہندو تنظیم آر ایس ایس، جو بی جے پی کی مربی تنظیم ہے، سے تعلق رکھنے والے ایک شخص نے قتل کر دیا تھا، اور اسی لیے آر ایس ایس پر پابندی بھی عائد کی گئی تھی۔ تاہم اب حکومت نے نصابی کتابوں سے اس باب کو ہی ختم کر دیا ہے۔
مودی حکومت نے نصابی کتاب میں سن 2002 میں ہونے والے گجرات کے مسلم کش فسادات کا حوالہ نکال دینے کا بھی فیصلہ کیا ہے اور ہندوؤں کی سخت گیر تنظیم آر ایس ایس پر عائد کی گئی پابندی سے متعلق اقتباسات کو بھی نصاب سے ہٹانے کا فیصلہ کیا ہے۔
این سی ای آر ٹی نے 12ویں جماعت کی تاریخ کی نصابی کتابوں سے مغلیہ سلطنت کے بعض ابواب کو ہٹانے کا بھی فیصلہ کیا ہے۔ مغلوں نے ہندوستان پر تقریبا ًچار سو برس تک حکومت کی اور بہت سے مؤرخ اس بات سے نالاں ہیں کہ آخر حکومت تاریخ کو مسخ کیوں کر رہی ہے۔
ماہرین کے علاوہ عوام بھی یہ سوال پوچھ رہے ہیں کہ بچو ں کو تاج محل اور لال قلعے جیسی مغلوں کی تعمیر کردہ عظیم الشان عمارتوں کے بارے میں آئندہ کیا بتایا جائے گا؟