1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مودی حکومت نے تاریخی 'مغل گارڈن' کا نام بھی بدل دیا

صلاح الدین زین ڈی ڈبلیو، نئی دہلی
30 جنوری 2023

ہندو قوم پرست جماعت بی جے پی کی حکومت کا کہنا ہے کہ مغل گارڈن کا نام تبدیل کرنا استعماریت اور غلامی کی علامتوں کو ختم کرنے کی کوششوں کا حصہ ہے۔ تاہم بعض اپوزیشن جماعتوں نے اس تاریخی نام کی تبدیلی پر نکتہ چینی کی ہے۔

https://p.dw.com/p/4Mqt1
Indien Neu Delhi | Mughal Garden
تصویر: Javed Akhtar/DW

بھارت کی ہندو قوم پرست جماعت بی جے پی کی حکومت نے دارالحکومت دہلی کے تاریخی 'مغل گارڈن' کا نام بدل کر اسے 'امرت ادیان' کر دیا ہے۔ 'مغل گارڈن' کے نام سے معروف یہ باغ موسم بہار میں اپنے انواع و اقسام کے پھولوں سے مزین ملکی اور غیر ملکی سیاحوں کی توجہ کا مرکز رہتا ہے۔ اسے ہر سال تقریباً ایک ماہ کے لیے عوام کے لیے کھولا جاتا ہے۔

بھارتی ریاست آسام میں مسلمانوں کے خلاف 'بلڈوزر کلچر‘

مودی حکومت بھارت میں قرون وسطی کی مسلم سلطنت اور مغلیہ دور کے متعدد معروف ناموں کو تبدیل کرتی رہی ہے اور اب صدارتی محل (راشٹر پتی بھون)  کے احاطے میں واقع معروف 'مغل گارڈن' کا نام بھی بدل دیا گیا ہے۔

بھارتی صوبے کرناٹک میں ’حلال‘ کے خلاف قانون سازی متوقع

حکومت کا موقف

مودی حکومت کے کئی وزراء اور ہندو قوم پرست جماعت بی جے پی کے رہنماؤں نے نام کی تبدیلی کے فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہوئے اسے ”نئے بھارت" کی جانب ایک اہم قدم قرار دیا۔

بی جے پی کا بھارت میں یکساں سول کوڈ نافذ کرنے کا شوشہ ایک بار پھر

مرکزی وزیرتعلیم دھرمیندر پردھان نے ٹویٹر پر صدر دروپدی مرمو کا شکریہ ادا کرتے ہوئے لکھا، ''یہ نیا نام نہ صرف نوآبادیاتی آثار کی ایک اور علامت کو توڑتا ہے، بلکہ امرت کال (دور آب حیات) کے لیے بھارت کی خواہشات کی بھی عکاسی کرتا ہے۔''

بھارت: کرنسی نوٹوں پر ہندو دیوی دیوتاوں کی تصویر؟

وزیر قانون کرن رجیجو نے لکھا، ''ہماری عزت مآب صدر نے ایوان صدر کے مشہور باغ کا نام 'امرت ادیان' رکھ کر ایک مثال قائم کی ہے۔ یہ ہمارے ملک کی ترقی کی ایک طاقتور علامت کے ساتھ ہی نئے بھارت کے روشن مستقبل کی بھی عکاسی کرتا ہے۔''

ایک اور سخت گیر ہندو رہنما اور مرکزی وزیر گری راج سنگھ نے اس فیصلے کا خیر مقدم کیا اور وزیر زراعت نریندر سنگھ تومر نے وزیر اعظم کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا، ''میرا ملک بدل رہا ہے۔''

Indien Neu Delhi | Mughal Garden
مودی حکومت بھارت میں قرون وسطی کی مسلم سلطنت اور مغلیہ دور کے متعدد معروف ناموں کو تبدیل کرتی رہی ہے اور اب صدارتی محل (راشٹر پتی بھون)  کے احاطے میں واقع معروف 'مغل گارڈن' کا نام بھی بدل دیا گیا ہےتصویر: Javed Akhtar/DW

اپوزیشن کا اعتراض

تاہم ملک کی بعض اپوزیشن جماعتوں نے اس پر اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کو اس طرح کی حرکتیں کرنے کے بجائے ملازمتیں پیدا کرنے اور مہنگائی کو کنٹرول کرنے پر اپنی توجہ دینی چاہیے۔

ترنمول کانگریس کی پارلیمانی پارٹی کے لیڈر ڈیرک اوبرائن نے کہا، ''کسے معلوم وہ اب ایڈن گارڈن کا نام بدل کر اسے مودی گارڈن کرنا چاہیں گے! انہیں ملازمتیں پیدا کرنے، مہنگائی کو کنٹرول کرنے اور لائف انشورنس کارپوریشن آف انڈیا اور اسٹیٹ بینک آف انڈیا کے قیمتی وسائل کی حفاظت پر توجہ دینی چاہیے۔''

 سی پی آئی کے جنرل سکریٹری ڈی راجہ نے کہا کہ نام کی یہ تبدیلی کافی عرصے سے چل رہی ہے اور ''کوئی نہیں جانتا کہ یہ کب ختم ہو گی۔''

انہوں نے کہا، ''آر ایس ایس کا ایجنڈا بھارتی تاریخ کو دوبارہ لکھنا اور قومیت کی نئی تعریف کرنا ہے۔ ہم اپنی جمہوریہ کا جشن مناتے ہیں اور عوام کے لیے ضروری ہے کہ وہ کھڑے ہوں اور اپنی سیکولر، جمہوری بھارت کی حفاظت کریں۔ بھارت کوئی مذہبی ریاست نہیں ہے۔''

واضح رہے کہ بھارت کی موجودہ ہندو قوم پرست حکومت بہت سے تاریخی مقامات کا نام بدل چکی ہے۔

گزشتہ ہفتے ممبئی کے ملاڈ علاقے میں واقع معروف ٹیپو سلطان پارک سے بھی یہ نام حذف کردیا گیا۔ بی جے پی کے رہنماو ں نے اسے ایک بڑی کامیابی قراردیا۔ خیال رہے کہ بی جے پی اٹھارہویں صدی میں میسور کے حکمراں اور شیر میسو کے نام سے معروف بادشاہ ٹیپو سلطان کے خلاف ایک عرصے سے مہم چلاتی رہی ہے۔

 معروف مقام مغل سرائے کا نام اب ہندو نظریات کے معمار رہنما دین دیال اپادھیائے ہے اور معروف شہر الہ آباد کا نام پریاگ راج کر دیا گیا ہے۔

دہلی کے اورنگ زیب روڈ کا نام بھی بدلا جا چکا ہے اور ہندو قوم پرست رہنما، ہمایوں روڈ اکبر روڈ، شاہ جہاں روڈ اور ایسے تمام دیگر تاریخی مقام کے ناموں کی تبدیلی کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

بھارتی مسلمانوں کی سیاسی حیثیت ختم ہوتی ہوئی؟