1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارتی کشمیر میں عسکریت پسندوں کے حملوں میں اضافہ

صلاح الدین زین
5 اپریل 2022

بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں 24 گھنٹوں کے اندر عسکریت پسندوں کے چار حملوں میں ایک فوجی ہلاک اور متعدد افراد زخمی  ہوئے۔ حملوں میں یہ اضافہ ایسے وقت ہوا ہے جب کشمیری پنڈتوں کی واپسی کی باتیں ہو رہی ہیں۔

https://p.dw.com/p/49T12
Indien | Angriff auf eine Schule in Srinagar
تصویر: Dar Yasin/AP Photo/picture alliance

بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں سکیورٹی حکام نے دعوی کیا کہ چار اپریل پیر کی رات کو جنوبی ضلع شوپیاں میں عسکریت پسندوں نے ایک کشمیری پنڈت کو گولی مار دی۔ اس سے قبل دن میں سرینگر میں نیم فوجی دستے سی آر پی ایف پر حملے میں ایک فوجی ہلاک اور دوسرا بری طرح زحمی ہو گيا۔

پولیس کے مطابق پیر کے روز ہی ایک اور حملے میں کشمیر سے باہر کے بعض مزدوروں پر فائرنگ کی گئی جس میں تین مزدور شدید طور پر زخمی ہوئے۔ حکام کے مطابق شوپیاں کے پنڈت دوکاندار کو تین گولیاں لگی ہیں اور ان کی حالت نازک ہے۔

کشمیر میں بھارتی فوجیوں اور آزادی کے حامی عسکریت پسندوں کے درمیان تصادم چلتا رہتا ہے اور حکام کا کہنا ہے کہ حملہ آوروں کی تلاش کے لیے متاثرہ علاقوں کا محاصرہ کر لیا گيا ہے۔  

گزشتہ برس اکتوبر کے بعد سے کشمیری پنڈتوں پر یہ پہلا حملہ ہے۔ اکتوبر میں عسکریت پسندوں نے سرینگر میں ایک معروف کشمیری پنڈت تاجر ایم ایل بندرو کو گولی مار کر ہلاک کر دیا تھا اور  پھر اس طرح کے دیگر حملوں کے بعد حکومت نے وادی میں رہنے والے پنڈتوں کی سکیورٹی بڑھا دی تھی۔

حال ہی میں سخت گیر ہندو تنظیم آر ایس ایس کے سربراہ نے اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ کشمیر میں سکیورٹی کو مضبوط کر لیا گيا ہے اور بہت ہی جلد کشمیری پنڈت وادی کشمیر واپس لوٹ سکیں گے۔ آر ایس ایس حکمراں جماعت بی جے پی کی مربی تنظیم ہے۔

اطلاعات کے مطابق بھارتی حکومت کشمیری پنڈتوں کو انہیں وادی میں واپس بسانے کے لیے خصوصی کالونیاں تعمیر کر رہی ہے، جو سکیورٹی کی سخت حصار میں ہوں گی۔ تاہم ایسا کچھ کرنے سے پہلے پنڈتوں کو یہ تاثر دینے کی کوشش کی جا رہی ہے کہ حالات معمول کے مطابق ہو رہے ہیں۔ اس دوران بعض کشمیری پنڈت اپنے کاروبار کے ساتھ واپس بھی ہوئے ہیں۔ تاہم انہیں ہمہ وقت خوف لاحق رہتا ہے۔ 

Indien | Bauarbeiten am Zoji La Pass
تصویر: Yawar Nazir/Getty Images

موسم سرما میں کشمیر سے باہر کے مزدوروں پر بھی کئی حملے ہوئے تھے، جس میں بھارت کی دوسری ریاستوں سے تعلق رکھنے والے متعدد محنت کش ہلاک بھی ہوئے تھے۔ گزشتہ چند روز کے دوران کئی مزدوروں کو پھر نشانہ بنایا گيا ہے۔ تاہم عسکریت پسند شاید ان کی جان لینا نہیں، بلکہ انہیں زخمی کرنا چاہتے تھے۔

ایک سینیئر پولیس افسر کا کہنا ہے کہ ایسا لگتا ہے کہ اس کا مقصد "باہر کے ورکرز میں خوف وہراس پیدا کرنا اور انہیں وادی سے باہر نکالنا ہے۔ ورنہ، عسکریت پسند اگر چاہتے تو انہیں آسانی سے مار سکتے تھے۔"

یہ حملے ایسے وقت میں ہوئے ہیں جب چند روز قبل ہی حکومت نے  پارلیمنٹ کو بتایا کہ جموں اور کشمیر کے خصوصی آئینی اختیارات ختم کرنے کے بعد سے اب تک کشمیر کے باہر کے رہنے والے 30 بھارتی شہریوں نے مرکز کے زیر انتظام علاقے کشمیر میں جائیدادیں خریدی ہیں۔

بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں بیرونی لوگوں کے لیے اراضی کی خرید و فروخت کا حق ایک حساس مسئلہ رہا ہے اور حکومت دفعہ 370 کے خاتمے کے بعد یہ کہتی رہی ہے کہ کشمیریوں کے حقوق اور ان کی زمین کی حفاظت کی جائے گی۔ تاہم گزشتہ ہفتے خود حکومت نے اس بات کا انکشاف کیا کہ اب تیس سے زیادہ بیرونی افراد کشمیر میں جائیدادیں خرید چکے ہیں۔

ادھر ہند نواز سیاسی جماعتوں نے ان پر تشدد واقعات کی مذمت کی ہے۔ سابق وزیر اعلی عمر عبداللہ اور محبوبہ مفتی سمیت دیگر رہنماؤں نے سی آر پی ایف جوان کی ہلاکت پر تعزیت پیش کرتے ہوئے کہا کہ اس سے کسی کو کوئی فائدہ پہنچنے کی بجائے متاثرہ کے اہل خانہ کی مصیبت میں اضافہ ہو گا۔

دی کشمیر فائلز: یہ فلم بھارت میں اسلاموفوبیا کو ہوا دے گی؟

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید