ترکی بلدیہ کے ملازم گدھے جو موسیقی کے دلدادہ ہیں
21 نومبر 2021اونچی نیچی پہاڑیوں کی ڈھلوان پر واقع ارتوقِد طرزِ تعمیر کا قدیمی شہر ماردین منفرد حیثیت کا حامل ہے۔ گزشتہ صدی کے اوائل میں بیس ہزار آبادی کے شہر میں اب قریب نوے ہزار نفوس بستے ہیں۔
ارتوقِد طرز تعمیر میں سبھی گھروں میں محرابی دروازے اور کھڑکیاں رکھنے کا رواج پایا جاتا ہے۔ قدیمی دور میں یہ میسوپوٹیمیا کلچر کا بھی حامل رہ چکا ہے۔
’جرمنی میں گدھے کے خلاف عدالتی فیصلہ‘
یہ شام کی سرحد سے ساٹھ کلو میٹر کی مسافت پر کوہ اِزلا میں واقع ہے۔ اس کی پہاڑیوں میں گھومتی تنگ گلیاں پرانے دور کی یادگاریں ہیں۔ ان گلیوں میں سے کوڑا کرکٹ اور کاٹھ کباڑ روزانہ کی بنیاد پر شہر کی بلدیہ کے ملازم گدھے اٹھاتے ہیں۔
ماردین کی بلدیہ کے ملازم گدھے
اس شہر کی بلدیہ کے ایک ملازم قادری توپارلی کا کہنا ہے کہ شہر کی صفائی کے لیے صدیوں سے گدھے اس لیے استعمال کیے جاتے ہیں کیونکہ تنگ گلیوں میں یہی آسانی کے ساتھ اوپر نیچے جا کر وہاں کے مکینوں کا کوڑا کرکٹ اٹھا کر نیچے لا سکتے ہیں۔
پاکستان: گدھوں کی ہزاروں کھالیں چین اسمگل کرنے کی کوشش ناکام
توپارلی کا کہنا ہے کہ ان گدھوں کے بغیر شہر کی اندرونی صفائی ممکن نہیں کیونکہ یہ جس مہارت و ہمت کے ساتھ تنگ گلیوں میں ایک سو پچاس سے بھی زائد سیڑھیاں دن میں کئی مرتبہ چڑھتے اور اترتے ہیں، ویسے کوئی اور جانور یا انسان روزانہ کی بنیاد پر بار بار نہیں کر سکتا۔
توپارلی کے مطابق ایک گدھے کو اس وقت بلدیہ میں باقاعدہ ملازمت دی جاتی ہے جب وہ چھ برس کا ہوتا ہے اور چودہ یا پندرہ سال کی عمر پر اسے نوکری سے ایک تقریب میں ریٹائر کیا جاتا ہے۔ ریٹائر ہونے والا گدھا ایک مقامی شیلٹر یا اصطبل میں بقیہ عمر گزارتا ہے۔
گدھوں کے نام اور کام
توپارلی نے یہ بھی بتایا کہ ان ملازمین گدھوں کے باقاعدہ نام بھی ہیں جیسے کہ ایک کا نام گدر ہے دوسرا کیفو اور کسی اور کا بوزو ہے۔ توپارلی کے مطابق یہ نام ان کے رویوں کی بنیاد پر رکھے ہوئے ہیں۔
ماردین کی بلدیہ کے ملازم کے مطابق ان ملازم گدھوں کی تعداد چالیس سے کچھ اوپر ہے اور ان کی ملازمت کا اندراج ایک رجسٹر میں کیا گیا ہے۔ یہ بھی بتایا کہ یہ سارا دن کام نہیں کرتے بلکہ انسانوں کی طرح یہ بھی آٹھ گھنٹے کے ملازم ہیں۔
جنوبی افریقہ میں بیف مصنوعات میں گدھے کے گوشت کی ملاوٹ
توپارلی کا یہ بھی بتانا تھا کہ انہیں دن میں چار گھنٹے کام کرنے کے بعد وقفہ یا آرام کا موقع دیا جاتا ہے۔ یہ ایک دن میں سارے شہر میں سے دس ٹن کے قریب کوڑا کرکٹ جمع کر کے نیچے لاتے ہیں۔
گدھوں کی نگہداشت
قادری توپارلی کا کہنا ہے کہ جب شام کو یہ گدھے معمول کی نوکری پوری کر لیتے ہیں تو ان کو مناسب چارے کے علاوہ مکمل آرام مہیا کیا جاتا ہے۔ ویٹرنری کا علم رکھنے والے ملازمین ان کا روزانہ چیک اپ کرتے ہیں۔
اس آرام کے دوران انہیں دو گھنٹے تک موسیقی بھی سنائی جاتی ہے۔ یہ اب مقامی روایتی موسیقی کے عادی ہو چکے ہیں۔ توپارلی نے مزاح پیدا کرتے ہوئے کہا کہ جب بھی بیتھوون کی موسیقی نشر کریں تو ان کی خوشی دوبالا ہو جاتی ہے اور یہ خرمستیاں کرنے لگتے ہیں۔
دنیا بھر میں گدھے نایاب ہو جائیں گے، رپورٹ
شہر کی بلدیہ کا کہنا ہے کہ وہ ان کی مناسب نگہداشت کے لیے جانوروں کے حقوق کی تنظیموں کے ساتھ مسلسل رابطے استوار کیے ہوئے ہیں۔
ماردین کے گدھے اسمارٹ ہیں
قادری توپارلی کے مطابق مارین بلدیہ کے گدھے اپنے کام میں ماہر ہیں اور انہیں اپنے علاقے پوری طرح یاد ہیں۔ ان کو صبح کام کے لیے چھوڑ دیا جاتا ہے اور وہ جب گلیوں میں سے گزرتے پیں تو لوگ اپنا کوڑا ان پر لدے تھیلوں میں ڈالتے رہتے ہیں۔ یہ مقررہ علاقوں سے وقفے وقفے سے گزرتے ہیں۔
ماردین شہر کے میئر عبدالقادر طوطوسی کے مطابق یہ گدھے شام کو اپنے ٹھکانے پر پرلُطف وقت گزارتے ہیں کیونکہ ان کی بھرپور نگہداشت کے علاوہ انہیں بہترین خوراک دی جاتی ہے۔ ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ یورپی ممالک فرانس اور اٹلی کو ماردین کے ان ماحول دوست گدھوں کی مثال اپنا کر اپنے قدیمی شہروں میں ان کا استعمال شروع کر دینا چاہیے۔
ع ح/ ع ا (اے ایف پی)