1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتمشرق وسطیٰ

بیروت: حریری ہسپتال کے قریب اسرائیلی حملہ، تیرہ افراد ہلاک

22 اکتوبر 2024

اسرائیلی فوج کے مطابق پیر کی شب بیروت میں رفیق حریری یونیورسٹی ہسپتال کے قریب حزب اللہ کے ٹھکانے کو نشانہ بنایا گیا۔ حزب اللہ کی جانب سے اسرائیلی فوجی اور بحری اڈوں پر راکٹوں سے حملے کیے گئے۔

https://p.dw.com/p/4m5O4
اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ اس نے رفیق حریری ہسپتال کو نشانہ نہیں بنایا
اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ اس نے رفیق حریری ہسپتال کو نشانہ نہیں بنایاتصویر: Houssam Shbaro/Anadolu/picture alliance

لبنانی وزارت صحت کے مطابق بیروت کے مرکزی سرکاری رفیق حریری ہسپتال کے قریب پیر کے روز کیے گئے، اسرائیلی حملے میں کم از کم 13 افراد ہلاک اور 57 زخمی ہوئے۔ ادھر اسرائیلی فوج نے آج بروز منگل کہا ہے کہ اس کے جیٹ طیاروں نے پیر کو رات دیر گئے بیروت میں رفیق حریری یونیورسٹی ہسپتال کے قریب حزب اللہ کے ٹھکانے کو نشانہ بنایا اور یہ کہ اس حملے میں ہسپتال کو نشانہ نہیں بنایا گیا تھا، اسی لیے وہ اس حملے سے متاثر نہیں ہوا۔

تل ابیب میں فضائی حملے کے سائرن

اس سے قبل لبنان کی جانب سے وسطی اسرائیلی کی طرف پانچ پروجیکٹائل فائر کیے جانے کے بعد تل ابیب میں فضائی حملوں سے بچاؤ کے سائرن بجائے گئے۔ اس دوران مزید 15 پروجیکٹائل شمالی اسرائیل اور گولان کی پہاڑیوں کے شمالی حصے کی طرف فائر کیے گئے۔ اسرائیلی فوج نے ٹیلیگرام پر پوسٹس میں کہا کہ  انہوں نے زیادہ تر ہتھیاروں کو ان کے اہداف تک پہنچنے سے پہلے تباہ کر دیا گیا لیکن ان میں سے ایک وسطی اسرائیل کے ایک کھلے علاقے میں گرا۔ ابتدائی طور پر ان حملوں میں کسی کے بھی  زخمی ہونے کی کوئی اطلاع نہیں تھی۔

اسرائیلی فوج کی جانب سے لبنان میں حزب اللہ کے سے منسلک اہداف پر مسلسل بمباری جاری ہے
اسرائیلی فوج کی جانب سے لبنان میں حزب اللہ کے سے منسلک اہداف پر مسلسل بمباری جاری ہےتصویر: Hussein Malla/AP Photo/picture alliance

 تل ابیب کے قریب اسرائیلی اڈوں کو نشانہ بنایا ہے، حزب اللہ

لبنانی عسکریت پسند گروہ حزب اللہ کا کہنا ہے کہ اس نے تل ابیب کے قریب دو اہم اسرائیلی فوجی اڈوں اور حیفہ کے مغرب میں ایک بحری اڈے پر راکٹ فائر کیے ہیں۔ ایران کے حمایت یافتہ ملیشیا گروپ نے کہا کہ اس نے تل ابیب کے قریب ایک اسرائیلی فوجی انٹیلی جنس بیس پر حملہ کیا، بحیرہ روم کے شہر کے مضافاتی علاقے میں ''گلیلوٹ اڈے پر راکٹوں کی بارش‘‘ کی۔

اسرائیلی میڈیا کا کہنا ہے کہ ملٹری انٹیلی جنس بیس میں اسرائیل کی غیر ملکی انٹیلی جنس سروس موساد کا ہیڈ کوارٹر بھی ہے۔ حزب اللہ کا  یہ بھی کہنا تھا کہ اس نے شمالی اسرائیل کے ایک ساحلی شہر حیفہ کے شمال مغرب میں سٹیلا ماریس نیول بیس کو نشانہ بناتے ہوئے اس پر بڑے پیمانے پر راکٹ داغے۔ حزب اللہ کو امریکہ، جرمنی اور کئی سنی عرب ممالک ایک دہشت گرد تنظیم تصور کرتے ہیں، جب کہ یورپی یونین نے اس کے مسلح ونگ کو دہشت گرد گرپوں  کی فہرست میں شامل کر رکھا ہے۔

اقوام متحدہ نے پیر کے روز ان فضائی حملوں کی مذمت کی ہے، جن کے بارے میں اسرائیل نے دعویٰ کیا تھا کہ ان میں لبنان میں حزب اللہ کے مالیاتی نظام کو نشانہ بنایا گیا ہے۔ اتوار کے روز لبنان بھر میں کیے گئے ان حملوں میں حزب اللہ سے منسلک مالیاتی فرم القرض الحسن سے منسلک ایک درجن سے زیادہ مقامات کو نقصان پہنچا۔ اسرائیلی بمباری کی یہ مہم اس ایک شخص کو ہلاک کرنے کے دو ہفتوں بعد دیکھی گئی، جسے اسرائیل نے ''حزب اللہ کا وزیر خزانہ‘‘ قرار دیا تھا۔

حزب اللہ کی جانب سے وسطی اسرائیل پر متعدد راکٹ فائر کیے گئے
حزب اللہ کی جانب سے وسطی اسرائیل پر متعدد راکٹ فائر کیے گئےتصویر: Mostafa Alkharouf/picture alliance/Anadolu

اسرائیل نے کہا ہے کہ اس گروپ کے بیشتر سیاسی اور عسکری رہنماؤں کو ہلاک کرنے کے بعد اب اس کی توجہ حزب اللہ کے مالیاتی نظام پر ہے۔ اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ اس نے 24 گھنٹوں کے دوران لبنان میں حزب اللہ کے لگ بھگ 300 اہداف کو نشانہ بنایا، جس میں گروپ کے مالیات کے نظام کو نقصان پہنچانےکے لیے مہم میں تیزی لائی گئی ہے۔

 امریکی ایلچی آموس ہوچسٹین نے اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان جنگ بندی کی کوششوں کے لیے لبنان کا دورہ کیا۔

لبنان کے نگراں وزیر اعظم نجیب میقاتی نے پیر کو کہا کہ اقوام متحدہ کی قرارداد 1701 کا کوئی متبادل نہیں ہے لیکن انہوں نے مزید کہا کہ اس پر عمل درآمد کے لیے ''نئی مفاہمت‘‘ تک پہنچ سکتے ہیں۔ اس قرارداد میں نے 2006 ء کی اسرائیل۔حزب اللہ جنگ کا خاتمہ کیا تھا اور اس میں حزب اللہ سے اسرائیل کی سرحد سے دور دریائے لیتانی کے شمال کی طرف پیچھے ہٹنے کا مطالبہ کیا گیا تھا اور اقوام متحدہ کے امن مشن کو پابند کیا گیا تھا کہ وہ حزب اللہ یا اسرائیل کی  موجودگی سے آزاد علاقے کو کنٹرول کرنے میں لبنانی فوج کی مدد کرے۔

 تاہم، اسرائیل کا موقف ہے کہ اس قرارداد پر کبھی عمل درآمد نہیں ہوا، اور حزب اللہ نے اس علاقے میں وسیع فوجی ڈھانچہ تعمیر کیا ہے۔

ش ر⁄ رب، ع ا (اے ایف پی، روئٹرز، اے پی، ڈی پی اے)

بیروت میں حزب اللہ کے ہیڈکوارٹرز پر اسرائیلی حملے