بیروت دھماکے کے تین برس
4 اگست 2023تین برس قبل بیروت میں ہونے والے ایک نہایت طاقتور دھماکے کے نتیجے میں دو سو بیس افراد ہلاک جب کہ لاکھوں بے گھر بھی ہو گئے تھے۔ اس دھماکے کی شکار ایک نوجوان فیملی آج بھی جوابات کی تلاش میں انصاف کی لڑائی لڑ رہی ہے۔
شہر کا شہر کھا جانے والی امونیم نائیٹریٹ
لبنان بارہویں بار بھی صدر منتخب کرنے میں ناکام
اگست کی چار تاریخ کو ناجیر خاندان اس دھماکے کو یاد کر رہا ہے۔ چار اگست دو ہزار بیس کو بیروت کے نواحی قصبے غیمازہ میں ناجیئر خاندان کے اپارٹمنٹ کی کھڑکیاں ٹوٹ گئی تھیں اور دھماکے کی شدت سے پوری عمارت لرز اٹھی تھی۔ تین سالہ تریسی ناجیر گلاس کے ٹکڑے لگنے سے زخمی ہو گئی تھی اور کچھ روز بعد یہ بچی ہسپتال میں دم توڑ گئی۔
پال ناجیر کے مطابق، ''ہم اچھا محسوس نہیں کر رہے کیوں کہ تین برس ہو گئے مگر محسوس یہی ہوتا ہے کہ جیسے کچھ ہوا ہی نہیں یا جیسے ہماری بیٹی بے وجہ ماری گئی اور کسی کو احساس تک نہیں۔‘‘
یہ بچی اس سانحے میں ہلاک ہونے والے سب سے کم عمر افراد میں شامل تھی۔ اس دھماکے کے نتیجے میں ہزاروں افرادزخمی جب کہ تین لاکھ افراد بے گھر ہو گئے تھے۔ دو سو ستائیس ٹن امونیم نائیٹریٹ کا دھماکا آج تک سب سے بڑے غیرجوہری دھماکوں میں سے ایک تھا۔ کہا جاتا ہے کہ بیروت میں یہ امونیم نائٹریٹ چھ برسوں سے غیرمحفوظ طور پر ذخیرہ کی گئی تھی۔
ایک طویل عرصے تک ناجیرخاندان کو لگا جیسے وہ بیروت میں اپنے اس پرانے اپارٹمنٹ میں کبھی نہیں لوٹ سکے گی کیوں کہ اس جگہ سے ان کا شدید جذباتی تعلق، درد، خوف اور یادیں وابستہ تھیں۔ وہ اسی لیے بیروت کے مشرق میں بیت مری کی جانب منتقل ہو گئی۔ دھماکے کی وجہ سے اس فیملی کو جس انداز کا جذباتی کرب برداشت کرنا پڑا وہ تو ایک طرف ساتھ ہی لبنان کی بدترین سیاسی اور اقتصادی افراتفری نے ان کی زندگیوں کو متاثر کیا۔ اس وقت لبنان بدترین اقتصادی صورتحال کا شکار ہے۔
تاہم اس متاثرہ خاندان کا عزم ہے کہ حالات چاہے کچھ بھی ہوں وہ اپنی بچی کے لیے انصاف کی تلاش جاری رکھیں گے۔ پال ناجیر کا کہناتھا، ''بے شک ، ہم اپنی لڑائی غیر معینہ عرصے تک لڑیں گے، یہاں تک کے ہم اپنی بیٹی کے لیے سچ اور انصاف حاصل نہیں کر لیتے۔‘‘
ع ت⁄ ش ر