بیلاروس کو گیس کی فراہمی بند کردی جائے: روسی صدر
21 جون 2010پیر کو صدارتی ترجمان کی طرف سے جاری ہونے والے ایک بیان کے مطابق فراہمی میں کمی کا یہ فیصلہ بیلاروس کی طرف سے واجبات کی عدم ادائیگی پر کیا گیا ہے۔ گزشتہ ہفتے روسی صدر نے بیلا روس کو کہا تھا کہ وہ 200 ملین ڈالر کے واجبات کمپنی کو ادا کرنے شروع کردے لیکن بیلاروس نے اس دعویٰ کو چیلنج کرتے ہوئے، واجبات کی ادائیگی سے انکار کردیا تھا۔
اتوار کو بیلاروس نےہنگامی طور پر مذاکرات کے لئے ایک وفد ماسکو بھیجا، جس نے ان قرضوں کی موجودگی کا اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ وہ انہیں مشینری اور دوسرے آلات کی فراہمی کی صورت میں ادا کرنا چاہتا ہے۔ تاہم یہ مذاکرات نتیجہ خیز ثابت نہیں ہوئے۔
خدشہ ہے کہ اس فراہمی کے رکنے سے یورپ کو گیس کی ترسیل بھی متاثر ہوگی لیکن گیزپروم نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ بیلاروس کے راستے یورپ کو گیس کی عدم فراہمی کی صورت میں، توانائی کی یہ ترسیل پھر یوکرائن کے راستے کی جائے گی۔
گیزپروم کا کہنا ہے کہ بیلاروس کو یہ فراہمی یک لخت بند نہیں کی جائے گی بلکہ ایسا مرحلے وار کیا جائے گا۔ فراہمی بند کرنے کے اس عمل میں قرضوں کے حجم کو پیشِ نظر رکھا جائے گا۔
ماضی میں بھی ماسکو حکومت کئی بار واجبات کی عدم ادائیگی پر بیلاروس اور یوکرائن کو گیس کی فراہمی بند کر چکی ہے، جس کی وجہ سے کئی یورپی صارفین کو بھی مشکلات کا سامنا رہا ہے۔
جنوری 2009ء میں روس کی طرف سے اپنے پڑوسی ممالک کے ساتھ ان تنازعات پر یورپ نے گہری تشویش کا اظہار کیا تھا۔ ان تنازعات کی وجہ سے یورپ کو دوہفتے تک گیس کی فراہمی متاثر رہی تھی اور جرمنی اور پولینڈ سب سے زیادہ متاثر ہوئے تھے۔
روس اور بیلاروس میں کچھ عرصے سے تناؤ چل رہا ہے۔ اس تناؤ کی ایک وجہ دونوں ممالک کے درمیان کسٹم قوانین پر عدم اتفاق ہے جب کہ دوسری وجہ کرغزستان کے معزول صدر کی بیلاروس میں موجودگی ہے۔
کرغز صدرکرمان بیک باکییف نے اپنی معزولی کے بعد سے بیلاروس میں پناہ لی ہوئی ہے، جس کی وجہ سے ماسکو بیلاروس کی قیادت سے ناراض ہے۔ روسی قیادت عبوری کرغز حکومت کی حمایت کرتی ہے۔
رپورٹ : عبدالستار
ادارت : افسر اعوان